عمران سے ملاقات، لارجر بنچ کے فیصلے پر عمل نہ کرنے پر توہین عدالت کی درخواست دائر
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی دائر کردہ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ 24 مارچ کو لارجر بنچ نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کا فیصلہ دیا جس کے مطابق منگل اور جمعرات ملاقات کرانا ضروری ہے لیکن جیل حکام کی جانب سے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ اسلام ٹائمز۔ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان سے ملاقاتوں کے لارجر بنچ کے فیصلے پر عملدرآمد نہ کرنے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کی درخواست دائر کر دی گئی۔ سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی راہنما شبلی فراز، سلمان اکرم راجا، شعیب شاہین و دیگر کی جانب سے درخواست دائر کی گئی۔ سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری محکمہ داخلہ پنجاب اور سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کو درخواست میں فریق بنایا گیا ہے۔
درخواست گزار کا موقف ہے کہ 24 مارچ کو لارجر بنچ نے بانی پی ٹی آئی سے ملاقاتوں کا فیصلہ دیا جس کے مطابق منگل اور جمعرات ملاقات کرانا ضروری ہے لیکن جیل حکام کی جانب سے فیصلے پر عمل درآمد نہیں کیا جا رہا۔ دائر درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت جیل حکام و دیگر کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی شروع کرے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: توہین عدالت کی لارجر بنچ پی ٹی آئی فیصلے پر
پڑھیں:
عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہین عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ رپورٹ طلب
—فائل فوٹولارجر بینچ کے آرڈر کے خلاف بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس سنگل بینچ میں کیسے لگ گیا؟ اسلام آباد ہائی کورٹ نے رپورٹ طلب کر لی۔
عدالتی حکم کے باوجود بانئ پی ٹی آئی سے ملاقات نہ کروانے پر توہینِ عدالت کیس کی سماعت ہوئی۔
جسٹس انعام امین منہاس نے ریمارکس میں کہا کہ یہ آرڈر لارجر بینچ نے پاس کیا تھا، کیا سنگل بینچ یہ کیس سن سکتا ہے؟ اگر لارجر بینچ کے آرڈر کی توہین ہوئی ہے تو ان کو ہی سننا چاہیے، میں آفس سے رپورٹ منگواتا ہوں کہ کیسے میرے سامنے یہ کیس لگ گیا ہے، یہ لارجر بینچ کا معاملہ ہے۔
وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ سنگل بینچ بھی یہ کیس سن سکتا ہے، ایک بندہ ہمارا بھیجتے ہیں باقی دوسرے لوگوں کو بھیج دیتے ہیں، جب جاتے ہیں پولیس والے بندوقیں لے کر کھڑے ہوتے ہیں، مجھے گرفتار کر لیا جاتا ہے، ہم عدالتی آرڈر کے مطابق لسٹ بھیجتے ہیں۔
قائمہ کمیٹی داخلہ کے اجلاس میں بانئ پی ٹی آئی عمران خان سے ملاقات زیر بحث آگئی۔
شبلی فراز نے کہا کہ جب ہم عدالتی حکم کے مطابق جاتے ہیں تو ہماری تضحیک کی جاتی ہے، یہ میری نہیں بلکہ لیڈر آف اپوزیشن کی تضحیک ہے۔
قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب بھی روسٹرم پر آ گئے۔
سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ اب 20 مارچ سے کوئی ملاقات نہیں ہوئی۔
عمر ایوب کے وکیل علی بخاری نے کہا کہ وکیل، فیملی ممبر، فرینڈز بھی نہیں ملیں گے تو عدالتی حکم کا کیا ہو گا؟ ہماری درخواست بھی سماعت کے لیے مقرر نہیں ہو رہی تھی۔
عمران خان کی ہمشیرہ علیمہ خان نے کہا کہ جج صاحب! یہ آپ کے کورٹ آرڈرز کی توہین ہے، یہ تو ججز کی توہین ہو رہی ہے، آپ ان کو سزا دیں جو آپ کے آرڈر کی توہین کر رہے ہیں، ہم آپ کے ساتھ کھڑے ہیں۔
عمر ایوب نے کہا کہ سابق وزیرِ اعظم جیل میں ہیں، ہمیں ان سے ملنے نہیں دیا جا رہا، بانئ پی ٹی آئی سے ان کی بہنوں کو نہیں ملنے دیا جا رہا۔
عدالتِ عالیہ اس معاملے پر رپورٹ طلب کر لی اور رپورٹ آنے تک سماعت میں 12 بجے تک وقفہ کر دیا۔