تلاوت کے دوران بلی کے گود میں بیٹھنے پر قاری کا خوبصورت برتاؤ، ویڈیو دیکھیں
اشاعت کی تاریخ: 3rd, April 2025 GMT
مقدونیہ کی ایک خوبصورت ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں تلاوت قرآن مجید کے دوران بلی قاری کی گود میں آکر بیٹھ گئی۔
انٹرنیٹ پر وائرل ہونے والی ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہےکہ قاری قرآن مجید کی تلاوت میں مصروف تھے تو اسی دوران ایک بلی اُن کے پاس آگئی۔
بلی کو دیکھ کر قاری نے اُسے بھگانے کے بجائے اپنی گود میں بٹھایا اور تلاوت کا سلسلہ جاری رکھا، اس دوران بلی بھی پُرسکون رہی اور آنکھیں بند کر کے بیٹھی رہی۔
ویڈیو سامنے آنے پر صارفین نے قاری کے رویے اور اقدام کی تعریف کرتے ہوئے انہیں رحم دل قرار دیا اور جانوروں کے ساتھ اسی طرح کا سلوک رکھنے کا مطالبہ بھی کیا۔
View this post on InstagramA post shared by Yeni Şafak English (@yenisafakenglish)
صارفین نے قاری کے جذبات اور جانوروں سے محبت کو مثالی بھی قرار دیا۔
.
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
فلسطینی قیدی پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اسرائیلی فوجی استغاثہ لاپتہ
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ اسلام ٹائمز۔ عبرانی میڈیا نے خبر دی ہے کہ اسرائیلی فوج کی سابق فوجی استغاثہ (پراسیکیوٹر) یفات تومر یرو شالومی لاپتہ ہو گئی ہیں۔ یہ وہی افسر ہیں جنہوں نے حال ہی میں ایک فلسطینی اسیر پر تشدد کی ویڈیو افشا ہونے کے بعد اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ عبرانی ذرائع ابلاغ کے مطابق یفات تومر یرو شالومی کے لاپتہ ہونے کے بعد اسرائیلی پولیس نے تلاش کی کارروائیاں شروع کر دی ہیں، وہ صبح کے وقت سے غائب ہیں اور ان کی گاڑی تل ابیب کے ساحل کے قریب سے ملی ہے۔
روزنامہ ہارٹز نے پولیس کے ایک ذریعے کے حوالے سے لکھا کہ استغاثہ کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کا اندیشہ ہے۔ مزید یہ کہ ان کے گھر سے ایک خودکشی نوٹ بھی ملا ہے۔ اسرائیلی فوج کے ترجمان نے تصدیق کی ہے کہ چیف آف اسٹاف نے حکم دیا ہے کہ لاپتہ استغاثہ کی تلاش کے لیے فوج کے تمام وسائل استعمال کیے جائیں۔ یفات تومر یرو شالومی اسرائیلی فوج کی فوجی استغاثہ کی سربراہ تھیں۔ ان کو حال ہی میں ایال زامیر (چیف آف اسٹاف) کے حکم پر برطرف کر دیا گیا تھا۔
اسرائیلی چینل 14 نے رپورٹ کیا کہ چیف آف اسٹاف نے انہیں اس شبہے میں عہدے سے ہٹا دیا کہ وہ فلسطینی قیدی پر حملے کی ویڈیو کے افشا میں ملوث تھیں، یہ ویڈیو سدی تیمان حراستی مرکز میں پیش آنے والے واقعے سے متعلق تھی۔ وزیرِ جنگ نے بھی چیف آف اسٹاف کے فیصلے کی حمایت کرتے ہوئے کہا کہ فوجی استغاثہ جنرل اپنے عہدے پر واپس نہیں آئیں گی، کیونکہ وہ سدی تیمان کی ویڈیو کے انکشاف میں ملوث تھیں۔