اسلام آباد:

امریکا کی جانب سے ٹیرف عائد کیے جانے کے بعد پاکستان وہ ملک ہے جو اس ٹیرف کو امریکا کو ٹیکسٹائل مصنوعات کی برآمدات بڑھانے کے لیے خطرے کے طور پر نہیں بلکہ ایک موقع کے طور پر دیکھ رہا ہے۔

امریکا نے پاکستانی اشیا پر 29 فیصد ٹیرف لگایا ۔ امریکا اور چین کے درمیان ٹیرف کی جنگ پاکستانی مصنوعات جیسے مکئی، گوشت اور کھیلوں کے سامان کے لیے مزید راستے کھولنے والی ہے۔

تفصیل کے مطابق امریکا کو پاکستانی برآمدات میں گارمنٹس کا حصہ 3.

2 بلین ڈالر ہے، ہوم ٹیکسٹائل 1.5 بلین ڈالر ہے۔

مزید پڑھیں: غلط پالیسیوں کی وجہ سے ٹیکسٹائل اسپننگ ملیں بند ہونے کے خدشات

بنگلہ دیش گارمنٹس کے شعبے میں پاکستان کے ساتھ مقابلہ کرتا اور چین گھریلو ٹیکسٹائل میں کلیدی حریف ہے۔ چین کے لیے 54فیصد اور بنگلہ دیش پر 37فیصد ٹیرف لگایا گیا۔گارمنٹس میں پاکستان کو بنگلہ دیش سے 8 فیصد فائدہ ہے اور گھریلو ٹیکسٹائل میں چین کے مقابلے میں 25فیصد فائدہ ہوا ہے۔

بھارت کو پاکستان کے مقابلے میں زیادہ فائدہ حاصل نہیں ہوا۔ حکام نے بتایا کہ پاکستان کے لیے کچھ شعبوں میں ابھی بھی امریکی ٹیرف میں چھوٹ ہے۔ پاکستان نے امریکہ کو 130 ملین ڈالر مالیت کی پلاسٹک PET برآمد کی تھی اور اس زمرے میں ڈیوٹی کی چھوٹ برقرار ہے۔

مزید پڑھیں: ٹیکسٹائل سیکٹر میں بہتری کے لیے حکومت کو تجاویز پیش

پاکستان پر امریکی محصولات کے کل اثرات کا تخمینہ 600 سے ٓ700ملین ڈالر کا لگایا گیا ہے۔ یہ وہ نقصان ہے جو تجارتی رخ تبدیل کرنے سے پورا کیا جا سکتا ہے۔

امریکہ مکئی پیدا کرنے والا بڑا ملک اور چین اس کا اہم خریدار ہے۔ ان دونوں کے درمیان ٹیرف کی جنگ کی وجہ سے پاکستان کے پاس چینی مارکیٹ کا حصہ حاصل کرنے کا موقع ہے۔ اسی طرح پاکستان چین کو گوشت کی برآمدات کے مواقع سے فائدہ اٹھا سکتا ہے۔ وزارت تجارت کے ایک عہدیدار نے کہا ملک میں ڈالر کا کوئی بحران نہیں ہوگا۔

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: پاکستان کے برا مدات کے لیے

پڑھیں:

صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین پر عائد کردہ اپنے انتہائی مہنگے ٹیرف کو کم کرنے کے ارادے کا اعادہ کرتے ہوئے اصرار کیا ہے کہ کسی بھی ریلیف کی ٹائم لائن بیجنگ پر منحصر ہوگی۔

دوسری جانب ریاست ایریزونا، کولوراڈو، کنیکٹی کٹ، الینوائے اور نیویارک سمیت 12 امریکی ریاستوں کے ایک گروپ نے امریکی کانگریس کی منظوری کے بغیر ٹیرف لگانے کے صدر ٹرمپ کے اختیار کو چیلنج کرتے ہوئے ایک مقدمہ دائر کیا ہے۔

بدھ کو وائٹ ہاؤس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے، ٹرمپ نے کہا کہ وہ اگلے چند ہفتوں میں چین سمیت امریکی تجارتی شراکت داروں پر ٹیرف کی نئی شرحوں کا اعلان کر سکتے ہیں، یہ دوسرے ممالک کے ساتھ امریکی انتظامیہ کے مذاکرات کے نتائج پر منحصر ہے۔

یہ بھی پڑھیں:

صدر ٹرمپ سے جب پوچھا گیا کہ وہ کتنی جلدی 145 فیصد ٹیرف کو کم کر سکتے ہیں جو انہوں نے زیادہ تر چینی اشیا پر عائد کیا ہے، تو انہوں نے کہا کہ یہ ان پر منحصر ہے، ہمارے پاس ایک ایسی صورتحال ہے, جہاں ہمارے پاس ایک بہت اچھی جگہ ہے، جسے امریکا کہا جاتا ہے اور جسے برسہا برس سے لوٹا گیا ہے۔

’آخر میں، میرے خیال میں جو کچھ ہونے والا ہے وہ یہ ہے کہ ہمارے پاس بہت اچھی ڈیلز ہوں گی، اور ویسے اگر ہمارا کسی کمپنی یا ملک کے ساتھ کوئی معاہدہ نہیں ہے، تو ہم ان کے ساتھ ٹیرف طے کرنے جا رہے ہیں۔‘

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ چینی صدر شی جن پنگ کے ساتھ ’بہت اچھی طرح‘ رہے ہیں، اور وہ امید کرتے ہیں کہ فریقین ایک معاہدے تک پہنچیں گے۔’ورنہ، ہم قیمت مقرر کریں گے۔‘

مزید پڑھیں:

کیا امریکی انتظامیہ چین کے ساتھ ’فعال طریقے سے‘ بات کر رہی ہے، صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ سب کچھ فعال ہے، ہر کوئی اس کا حصہ بننا چاہتا ہے جو ہم کر رہے ہیں۔

صدر ٹرمپ کے تبصرے اس وقت سامنے آئے جب وال اسٹریٹ میں اس امید پر دوسرے دن کاروبار مثبت رہا کہ واشنگٹن اور بیجنگ تناؤ کو کم کریں گے جو دنیا کی دو سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان ایک موثر تجارتی پابندی کی شکل اختیار کرچکا ہے۔

بینچ مارک ایس اینڈ پی 500 گزشتہ روز 1.67 فیصد زائد پر بند ہوا، جب کہ ٹیک ہیوی نیس ڈیک کمپوزٹ 2.50 فیصد بڑھ گیا، جس نے گزشتہ روز امریکی سیکریٹری خزانہ اسکاٹ بیسنٹ کے تبصروں سے حوصلہ پکڑا کہ چین کے ساتھ تجارت ’غیر پائیدار‘ تھی۔

مزید پڑھیں:

بدھ کے روز، وال اسٹریٹ جرنل نے رپورٹ کیا کہ ٹرمپ انتظامیہ کشیدگی کو کم کرنے کے لیے چینی سامان پر 50 سے 60 فیصد تک ٹیرف کم کرنے پر غور کر رہی ہے۔

میڈیا رپورٹ میں اس معاملے سے واقف لوگوں کا حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ ڈیوٹی میں نرمی کے لیے کئی آپشنز پر غور کر رہے ہیں لیکن توقع کریں گے کہ بیجنگ اس کے بدلے میں امریکی اشیا پر 125 ٹیرف کم کرے گا۔

منگل کو، صدر ٹرمپ نے عوامی طور پر تسلیم کیا کہ چین پر ان کا 145 فیصد ٹیرف ’بہت زیادہ‘ ہے اور کسی وقت یہ شرح کافی حد تک نیچے آئے گی۔

مزید پڑھیں:

چین نے کہا ہے کہ وہ محصولات جیسے تحفظ پسندانہ اقدامات کی مخالفت کرتا ہے، لیکن اگر امریکا اپنے تجارتی تحفظات کو بڑھانے کا خواہاں ہے تو وہ ’آخر تک لڑنے‘ کے لیے تیار ہے۔

چینی وزارت خارجہ کے ترجمان گو جیاکن نے بدھ کے روز باقاعدہ میڈیا بریفنگ کے دوران کہا کہ ہم نے یہ واضح کر دیا ہے کہ چین جنگ نہیں چاہتا لیکن ہم اس سے خوفزدہ بھی نہیں ہیں۔

’اگر امریکا بات کرنا چاہتا ہے تو ہمارے دروازے کھلے ہیں، اگر امریکا واقعی بات چیت سے حل چاہتا ہے تو اسے چین کو دھمکیاں دینا اور بلیک میل کرنا بند کردینا چاہیے اور برابری، احترام اور باہمی فائدے کی بنیاد پر بات چیت کرنی چاہیے۔‘

امریکا چین تجارتی جنگ نے عالمی اقتصادی سست روی کا خدشہ بڑھا دیا ہے، اس ہفتے کے شروع میں بین الاقوامی مالیاتی فنڈ نے اپنی 2025 کی شرح نمو کی پیش گوئی کو 3.3 فیصد سے کم کر کے 2.8 فیصد کر دیا ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسکاٹ بیسنٹ امریکا امریکی صدر بیجنگ تجارتی جنگ ٹیرف چین ڈونلڈ ٹرمپ سیکریٹری خزانہ شرح نمو واشنگٹن وال اسٹریٹ

متعلقہ مضامین

  • سرکاری پاور پلانٹس میں رقم کی ادائیگی ڈالر کے بجائے پاکستانی روپے میں ہو جائیگی: سی پی پی اے
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر غور
  • ٹرمپ ٹیرف کے خلاف امریکا کی 12 ریاستوں نے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹا دیا
  • ایشیائی ترقیاتی بینک کا پاکستان کیلیے 33 کروڑ ڈالر کی اضافی امداد کا اعلان
  • پاکستان کا امریکی خام تیل درآمد کرنے پر سنجیدہ غور
  • اوپیک پلس ممالک کا پیداوار بڑھانے کے پیش نظر تیل کی قیمتوں میں 2 فیصد کمی
  • صدر ٹرمپ کا چین پر ٹیرف میں کمی کا عندیہ، امریکی ریاستوں کا عدالت سے رجوع
  • ٹرمپ ٹیرف کے اثرات پر رپورٹ جاری، پاکستان پسندیدہ ترین ملک قرار
  • امریکا کے ساتھ معاشی روابط اور ٹیرف کا معاملہ، وزیرخزانہ کا اہم بیان سامنے آگیا
  • امریکا کے ساتھ غیر ٹیرف رکاوٹوں کو ختم کرنے پر بات چیت جاری ہے:وفاقی وزیرخزانہ