سپرنٹنڈنٹ جیل تین ججز کے عدالتی فیصلے کو نہیں مان رہے ، شبلی فراز
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
پارٹی رہنماؤں کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے کا ٹاسک دینے کے فیصلے سے لاعلمی کا اظہار
عدالتیں زیرو ہو گئیں، عدلیہ ، ججز اپنی عزت کی حفاظت خود کریں گے ، قائد حزب اختلاف سینیٹ
سینیٹ میں قائد حزب اختلاف اور پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما شبلی فراز نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے پارٹی رہنماؤں کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کرنے کا ٹاسک دینے کے فیصلے سے متعلق لاعلمی کا اظہار کرتے ہوئے مؤقف دینے سے انکار کردیا۔اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ سپریٹنڈنٹ جیل تین ججز کے عدالتی فیصلے کا نہیں مان رہے ، عدالت کا وقار اور رعب و دبدبہ تو ختم ہو گیا ہے ۔پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ عدالتیں زیرو ہو گئی ہیں، عدلیہ اور ججز اپنی عزت کی حفاظت خود کریں گے ، حماد اظہر پڑھے لکھے لیڈر ہیں، ان کی جانب سے استعفیٰ پر افسوس ہوا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارٹی میں گروپ بندیوں کی بات درست نہیں، خان صاحب کی شخصیت اور فیصلے پر کسی کو کوئی اختلاف نہیں، ہر صوبے کی اپنی پالیٹکس اور زمینی حقائق ہیں، اس میں کسی دوسرے کو مداخلت نہیں کرنی چاہئے ۔بانی پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے کسی کو اسٹیبلشمنٹ سے مذاکرات کا ٹاسک دینے کا علم نہیں، خان صاحب سے ملاقات کو چھ ماہ ہو گئے ، عدالتی حکم کے باوجود ملاقات نہیں کرائی جا رہی۔شبلی فراز نے کہا کہ جب تک خان صاحب سے اس بات کا علم نہیں ہو گا کسی قیاس آرائی پر مؤقف نہیں دے سکتے ۔یاد رہے کہ گزشتہ روز عمران خان کے ساتھ علی امین گنڈا پور اور بیرسٹر سیف کی خصوصی ملاقات کے بعد ذرائع نے دعویٰ کیا تھا کہ بانی پی ٹی آئی نے اسٹیبلشمینٹ کے ساتھ غیر رسمی مذاکرات کو جاری رکھنے کی رضا مندی کا اظہار کیا۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا؛ جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل کا اختلاف
اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا؛ جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل کا اختلاف WhatsAppFacebookTwitter 0 19 June, 2025 سب نیوز
اسلام آباد:ججز ٹرانسفر کیس سے متعلق سپریم کورٹ کے اکثریتی فیصلے پر جسٹس نعیم اختر اور جسٹس شکیل احمد نے اختلاف کرتے ہوئے کہا کہ ہائی کورٹ میں ججز کا تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا۔
اختلافی نوٹ میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز ٹرانسفر کو کالعدم قرار دیا جاتا ہے۔ ٹرانسفر کے معاملے پر صدر مملکت نے آئینی خلاف ورزی کی۔
ججز ٹرانسفر کیس میں 2 ججز کے اختلافی نوٹ میں مزید کہا گیا کہ آئین پاکستان تبادلہ ہو کر آئے ججز کو مستقل طور ہائیکورٹ کا جج بنانے کی اجازت نہیں دیتا۔ تبادلہ ہو کر آئے ججز کے لیے کوئی وقت مقرر کرنا ہوتا ہے۔ ججز کا تبادلہ جلد بازی میں کیا گیا اور وجوہات بھی نہیں دیں گئیں۔ اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز تبادلہ بدنیتی پر مبنی تھا۔
واضح رہے کہ عدالت عظمیٰ نے ججز ٹرانسفر کیس کا محفوظ فیصلہ سنا دیا ہے، اکثریتی فیصلے میں عدالت نے قرار دیا کہ جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کا ٹرانسفر آئین و قانون کے مطابق ہے۔
اکثریتی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ججز کے تبادلے کے نوٹیفکیشن کو کالعدم قرار نہیں دے رہے۔ صدر مملکت سنیارٹی کے معاملے کو جتنی جلد ممکن ہو طے کریں۔ جب تک صدر مملکت سنیارٹی طے نہیں کرتے، قائم مقام چیف جسٹس سردار سرفراز ڈوگر ہی امور سرانجام دیتے رہیں گے۔
اکثریتی فیصلہ سپریم کورٹ کے جسٹس محمد علی مظہر،جسٹس بلال شاہد بلال حسن اور جسٹس صلاح الدین پہنور نے دیا جب کہ جسٹس نعیم اختر افغان اور جسٹس شکیل احمد نے اکثریت سے اختلاف کیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرجوڈیشل کمیشن کا اجلاس: آئینی بنچز کی مدت میں 30 نومبر تک توسیع جوڈیشل کمیشن کا اجلاس: آئینی بنچز کی مدت میں 30 نومبر تک توسیع بلاول نے مشکل وقت میں پاکستان کی دنیا میں نمائندگی کی: آصفہ بھٹو وزیر اعظم نے چیئرمین ایچ ای سی کے تقرر کے لیے سرچ کمیٹی بنادی او آئی سی کا ہنگامی اجلاس 21جون کو طلب، اسرائیلی جارحیت ایجنڈے میں شامل ملک بھر میں 20سے 23جون کے دوران گرج چمک کے ساتھ بارش کی پیشگوئی سرکاری افسران اپنے اثاثے ظاہر کریں گے، سول سرونٹس ایکٹ میں ترمیم کا بل سینیٹ سے منظورCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہمارے بارے ہماری ٹیم