اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 04 اپریل 2025ء) اسرائیلی فوج نے آج جمعے کے روز اعلان کیا ہے کہ اس نے شمالی غزہ کے ایک علاقے میں پیش قدمی کی ہے تاکہ اسے ایک ''سکیورٹی زون‘‘ کے طور پر وسعت دی جائے، جو غزہ انکلیو کے کناروں کے گرد قائم کیا جا رہا ہے۔

اسرائیل کی فوج کا یہ اقدام حکومت کی جانب سے غزہ کے جنوب میں بڑے پیمانے پر علاقوں پر قبضے کے منصوبے کے اعلان کے چند روز بعد سامنے آیا ہے۔

اسرائیلی فوج کے مطابق یہ آپریشن غزہ شہر کے مضافاتی علاقے شجاعیہ میں جاری ہے، جہاں فوجی شہریوں کو منظم راستوں کے ذریعے باہر نکلنے کی اجازت دی جا رہی ہے۔ انخلاء اور شہری نقل مکانی

اسرائیل نے جمعرات کو شجاعیہ کے رہائشیوں کے لیے انخلاء کے انتباہات جاری کیے تھے، جس کے بعد ہزاروں افراد اپنے گھروں سے نکل آئے۔

(جاری ہے)

کچھ رہائشی اپنا سامان ہاتھوں میں اٹھائے پیدل چل رہے تھے جبکہ دیگر گدھا گاڑیوں، سائیکلوں یا وینوں کے ذریعے علاقہ چھوڑتے دیکھے گئے۔

حالیہ دنوں میں لاکھوں فلسطینیوں کی نقل مکانی اس جنگ کے سب سے بڑے اجتماعی انخلاء میں سے ایک کے طور پر سامنے آئی ہے، کیونکہ اسرائیلی فورسز اپنے زیر کنٹرول علاقوں کو بڑھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

نیتن یاہو کا دورہ ہنگری بین الاقوامی قانون کے لیے ’برا دن‘ ہے، جرمنی

فضائی حملہ اور ہلاکتیں

غزہ میں حماس کی وزارت صحت کے مطابق اسرائیلی فورسز نے غزہ شہر کے تفاح محلے میں واقع دار الارقم اسکول کی عمارت پر فضائی حملہ کیا، جس کے نتیجے میں کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے، جن میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔

یہ عمارت بے گھر خاندانوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہی تھی۔ اسرائیلی فوج نے دعویٰ کیا ہے کہ اس عمارت کو حماس کے عسکریت پسندوں نے کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹر کے طور پر استعمال کیا تھا اور الزام لگایا کہ جنگجو شہری ڈھانچوں کو اپنے اڈوں کے طور پر جان بوجھ کر استعمال کرتے ہیں۔ حماس نے ان الزامات کی تردید کی ہے اور کہا ہے کہ وہ شہریوں کے درمیان آپریشن نہیں کرتی۔

جنوبی غزہ میں پیش قدمی

غزہ کے جنوبی کنارے پر اسرائیلی فوجیں کھنڈر میں بدل چکے رفح شہر کے گرد اپنی گرفت مضبوط کر رہی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے بتایا ہے کہ اس نے متعدد عسکریت پسندوں کو ہلاک اور بنیادی ڈھانچے کو تباہ کیا ہے، جس میں حماس کا ایک مبینہ کمانڈ سینٹر بھی شامل ہے۔ تاہم اسرائیل نے ان علاقوں کے لیے اپنے طویل مدتی مقاصد کو واضح نہیں کیا، جو وہ ''سکیورٹی زون‘‘ کے طور پر قبضے میں لے رہا ہے۔

اسرائیلی ناکہ بندی کا ایک ماہ مکمل، غزہ میں ’بھوک کا راج‘

فلسطینیوں کے خدشات

غزہ کے رہائشیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل کا مقصد زمین کے وسیع حصوں کو مستقل طور پر خالی کروانا ہے، جن میں غزہ کی آخری زرعی زمین اور پانی کا ڈھانچہ بھی شامل ہے۔

ان کا الزام ہے کہ اسرائیل کی حتمی حکمت عملی غزہ کی آبادی کو مستقل طور پر بے گھر کرنا ہے، جو امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس منصوبے سے مطابقت رکھتی ہے، جس میں غزہ کو امریکی کنٹرول کے تحت ''واٹر فرنٹ ریزورٹ‘‘ میں تبدیل کرنے کی بات کی گئی تھی۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ وہ ان فلسطینیوں کی حوصلہ افزائی کرے گا، جو رضاکارانہ طور پر غزہ چھوڑ کر جانا چاہتے ہیں۔ جنگ کا پس منظر اور موجودہ صورتحال

اسرائیلی فوج نے دو ماہ کے جنگ بندی وقفے کے بعد 18 مارچ کو غزہ پٹی میں اپنا آپریشن دوبارہ شروع کیا تھا۔ اسرائیلی وزراء نے کہا ہے کہ یہ آپریشن اس وقت تک جاری رہے گا، جب تک کہ غزہ میں اب بھی موجود 59 یرغمالیوں کو واپس نہیں لایا جاتا۔

حماس نے کہا ہے کہ وہ ان یرغمالیوں کو صرف اس معاہدے کے تحت رہا کرے گی، جو جنگ کے مستقل خاتمے کا باعث بنے۔ یورپی یونین اور امریکہ کے ساتھ ساتھ متعدد مغربی ممالک حماس کو دہشت گرد تنظیم قرار دیتے ہیں۔

حماس کی وزارت صحت نے بتایا ہے کہ غزہ میں 18 مارچ سے بڑے پیمانے پر حملوں کے دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے تقریباً 12 سو افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ جنگ سات اکتوبر 2023 کو اس وقت شروع ہوئی، جب حماس کے عسکریت پسندوں نے اسرائیل میں داخل ہو کر ایک دہشت گردانہ حملہ کیا۔ اسرائیلی اعداد و شمار کے مطابق ان کارروائیوں میں 1200 افراد ہلاک کر دیے گئے تھے جبکہ 250 سے زائد یرغمالی بنا لیے گئے تھے۔ اس کے بعد سے اسرائیل نے حماس کے جنگجوؤں کے خلاف کارروائی کا آغاز کیا لیکن اس وجہ سے غزہ کے بیشتر حصے کھنڈرات میں تبدیل ہو چکے ہیں اور حماس کے طبی ذرائع کے مطابق 50 ہزار سے زائد فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔

ا ا / ع ب، ر ب (روئٹرز، اے پی ، اے ایف پی)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اسرائیلی فوج نے کے طور پر کے مطابق ہے کہ اس حماس کے کے لیے غزہ کے کے بعد

پڑھیں:

یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی

غزہ میں اسرائیلی مظالم کے خلاف یونانی مظاہرین نے ایک اسرائیلی کروز شپ کو یونانی جزیرے سیروس کی بندرگاہ پر لنگر انداز ہونے سے روک دیا، جس کے باعث جہاز کو راستہ بدلنا پڑا۔

یہ بھی پڑھیں:غزہ میں نسل کشی پر خاموش رہنے والا شریکِ جرم ہے، ترک صدر رجب طیب ایردوان

ایران کے نیم سرکاری خبررساں ادارے تسنیم کے مطابق یہ کروز شپ ’کراؤن آئرس‘، جو اسرائیلی کمپنی ’مانو میری ٹائم‘ کی ملکیت ہے، تقریباً 1,600 سیاحوں کو لے کر جا رہی تھی۔

منگل کے روز جب یہ سیروس بندرگاہ پہنچی، تو 300 سے زائد مظاہرین نے فلسطینی پرچم لہرا کر اور اسرائیل مخالف نعرے لگا کر مسافروں کو اترنے سے روک دیا۔

مظاہرین نے ’نسل کشی بند کرو‘ کے بینر اٹھا رکھے تھے اور انہوں نے سوشل میڈیا کے ذریعے پیشگی احتجاج کی کال دی تھی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ناقابل قبول ہے کہ اسرائیلی سیاحوں کا خیر مقدم کیا جائے جبکہ غزہ میں فلسطینی عوام تباہی کا شکار ہیں۔

یہ بھی پڑھیں:اسرائیل نے ہماری طرف سے یرغمالیوں کی رہائی کی پیشکش مسترد کر دی، حماس کا دعویٰ

مظاہرے کے منتظمین نے کہا کہ ہم سیروس کے باشندے ہونے کے ساتھ ساتھ انسان بھی ہیں، اس لیے ہم ایک ظالمانہ جنگ کے خلاف آواز بلند کر رہے ہیں جو ہمارے خطے میں تباہی لا رہی ہے۔

ابتدائی طور پر چند مسافروں نے جہاز سے اترنے کی کوشش کی لیکن سیکیورٹی خدشات کے باعث انہیں دوبارہ سوار ہونے کا حکم دے دیا گیا۔

مانو میری ٹائم کمپنی نے اس مظاہرے کو پرامن قرار دیتے ہوئے تصدیق کی کہ مسافروں کو اترنے کی اجازت نہیں ملی۔

کمپنی کے مطابق ابتدا میں توقع تھی کہ مظاہرہ جلد ختم ہو جائے گا، تاہم جب صورت حال سہ پہر 3 بجے تک برقرار رہی تو جہاز نے سیروس کی بندرگاہ چھوڑ کر لیماسول، قبرص کی جانب روانگی کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:پاکستان کا غزہ میں فوری جنگ بندی اور مسئلہ کشمیر کے حل پر زور

یونانی وزارت خارجہ کے مطابق اسرائیلی وزیر خارجہ گیڈیون سار نے اس واقعے پر اپنے یونانی ہم منصب سے رابطہ کیا، تاہم مزید تفصیلات جاری نہیں کی گئیں۔

یہ مظاہرہ بغیر کسی گرفتاری یا جھڑپ کے اختتام پذیر ہوا، لیکن یونان میں اسرائیل کے خلاف بڑھتی ہوئی عوامی ناراضگی کو اجاگر کرتا ہے۔

یاد رہے کہ 7 اکتوبر 2023 کو اسرائیل کی جانب سے غزہ پر مسلط کی گئی جنگ میں اب تک کم از کم 59,106 فلسطینی شہید اور 1,42,511 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسرائیل اسرائیلی کروز شپ بندرگاہ جزیرہ سیروس غزہ جنگ یونان یونانی وزارت خارجہ

متعلقہ مضامین

  • امریکا اور اسرائیل نے جنگ بندی مذاکرات سے ٹیمیں واپس بلائیں، حماس نے مؤقف کو ناقابل فہم قرار دیا
  • غزہ جنگ بندی مذاکرات، امریکا اور اسرائیل نے اپنے وفود واپس بلالیے
  • کچھ حقائق جو سامنے نہ آ سکے
  • اسرائیل میں ایک تیز رفتار کار فوجیوں پر چڑھ دوڑی
  • غزہ میں جنگ بندی کی اسرائیلی تجویز کا جواب دے دیا ہے، حماس
  • حماس نے غزہ جنگ بندی معاہدے پر اپنا تحریری جواب ثالثوں کو بھیج دیا
  • یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
  • اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
  • مغربی کنارے میں اسرائیلی خودمختاری کی درخواست منظور، خبر ایجنسی
  • غزہ پٹی میں نئے اسرائیلی حملوں میں کم از کم 15 فلسطینی ہلاک