راولپنڈی: افغان سٹیزن کارڈرکے حامل افراد کی گرفتاریاں شروع، 50 سے زائد افغان شہری رفیوجی کیمپ منتقل
اشاعت کی تاریخ: 4th, April 2025 GMT
راولپنڈی: افغان سٹیزن کارڈرکے حامل افراد کی گرفتاریاں شروع، 50 سے زائد افغان شہری رفیوجی کیمپ منتقل WhatsAppFacebookTwitter 0 4 April, 2025 سب نیوز
راولپنڈی(آئی پی ایس ) حکومتی ڈیڈلائن ختم ہونیکے بعد افغان شہریوں کے خلاف کارروائی تیز کردی گئی۔پولیس ذرائع کے مطابق افغان سٹیزن کارڈ کے حامل افراد کی گرفتاریاں شروع کردی گئی ہیں اور 50 سے زائد افغان شہریوں کو رفیوجی کیمپ منتقل کردیا گیا ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ افغان سٹیزن کارڈ رکھنے والے خاندانوں کوبھی تحویل میں لیکرکیمپ منتقل کیاجائیگا، کارڈ کے حامل افراد کوکیمپ سے افغانستان بھجوایا جائیگا۔ذرائع کے مطابق پولیس کا مختلف علاقوں میں آپریشن جاری ہے اور یہ روزانہ کی بنیاد پر کیا جائے گا۔
خیال رہے کہ پاکستان میں مقیم غیر قانونی افغان مہاجرین کے انخلا کی 31 مارچ 2025 کی ڈیڈلائن ختم ہو چکی ہے اور حکومت نے گزشتہ روز سے ان کی بیدخلی کے عمل کا آغاز کر دیا ہے۔وزارت داخلہ کے ذرائع کے مطابق عید کی تعطیلات کے باعث یہ عمل یکم اپریل کو شروع نہیں ہو سکا تھا لیکن اب ملک بھر میں غیر قانونی افغان شہریوں کے خلاف کارروائی کی جارہی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق پاکستان میں اس وقت مجموعی طور پر 21 لاکھ رجسٹرڈ اور غیر رجسٹرڈ افغان مہاجرین موجود ہیں جب کہ وزارت سیفران کے ذرائع کے مطابق 14 لاکھ افغان مہاجرین قانونی طور پر رجسٹرڈ ہیں اور 8 لاکھ افغان شہری ایسے ہیں جو افغان سٹیزن کارڈ رکھتے ہیں لیکن ان کے قیام کو اب غیر قانونی تصور کیا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: افغان سٹیزن حامل افراد
پڑھیں:
بنگلہ دیش کا دعویٰ: بھارت نے 1,200 سے زائد افراد کو سرحد سے دھکیل دیا
ڈھاکہ: بنگلہ دیش نے الزام لگایا ہے کہ بھارت نے گزشتہ ایک ماہ کے دوران 1,270 سے زائد افراد کو غیر قانونی طور پر بنگلہ دیشی سرحد میں دھکیل دیا ہے۔
ان افراد میں زیادہ تر بنگلہ دیشی شہری شامل ہیں، لیکن کچھ بھارتی شہری اور روہنگیا مہاجرین بھی شامل ہیں۔
بارڈر گارڈ بنگلہ دیش (BGB) کے مطابق، 7 مئی سے 3 جون 2025 کے درمیان یہ افراد 19 سرحدی اضلاع سے داخل کیے گئے۔
بنگلہ دیش کا کہنا ہے کہ بھارت کی ہندو قوم پرست حکومت اکثر غیر دستاویزی مہاجرین کو 'مسلم درانداز' قرار دیتی ہے، اور ان پر سیکیورٹی خدشات ظاہر کرتی ہے۔
تاہم، بھارت کی جانب سے اس عمل پر ابھی تک کوئی تبصرہ نہیں کیا گیا۔ ڈھاکہ میں حکومت کی تبدیلی اور گزشتہ برس کی عوامی بغاوت کے بعد سے بنگلہ دیش اور بھارت کے تعلقات کشیدہ ہو چکے ہیں۔