غیر قانونی مقیم تارکین کے انخلا کیلئے آئی جی پنجاب کی اہم ہدایات
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
علی ساہی: غیر قانونی مقیم تارکین کے انخلا کی حکومتی مہم، آئی جی پنجاب ڈاکٹر عثمان انور کی زیرصدارت غیر قانونی مقیم تارکین کے انخلا بارے اہم اجلاس،آئی جی پنجاب نے کہا پنجاب میں غیر قانونی مقیم غیر ملکی شہریوں کے انخلا کا عمل بلا تعطل جاری ہے۔
ترجمان پنجاب پولیس کا کہنا تھا کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکی شہریوں کے انخلا کی حکومتی مہم کے دوران 01 ہزار سے زائد افراد کو ہولڈنگ سنٹرز پہنچایا گیا، 2353 غیر قانونی مقیم غیر ملکی افراد پہلے سے ہولڈنگ پوائنٹس پر موجود ہیں، 203 افراد کو متعلقہ اداروں کی مدد سے ملک سے ڈی پورٹ کیا جا چکا ہے،اداروں سے کوآرڈینیشن جاری، غیر قانونی مقیم غیر ملکیوں کو مخصوص پوائنٹس سے پنجاب کی حدود سے باہر منتقل کیا جا رہا ہے۔
افغانیوں کا انخلا، لاہور میں افغانی باشندوں کی تعداد کتنی؟
غیر قانونی مقیم شہریوں کو منتقلی عمل کے دوران ہولڈنگ پوائنٹس پر رکھا جا رہا ہے، منتقلی کے لئے ٹرانسپورٹ، لاجسٹکس، کھانے پینے سمیت دیگر انتظامات متعلقہ ضلعی انتظامیہ کی ذمہ داری ہے، آئی جی پنجاب کیجانب سے ہدایت کی گئی کہ غیر قانونی مقیم غیر ملکی شہریوں کے پنجاب سے انخلا کے دوران سکیورٹی ہائی الرٹ رکھی جائے، تمام آر پی اوز، ڈی پی اوز کو غیر قانونی غیر ملکی تارکین کے انخلا کا عمل مزید تیز کرنے کی ہدایت بھی کی گئی۔
صدر پاکستان کبڈی فیڈریشن کی اہلیہ کا انتقال،نواز شریف تعزیت کے لئے گھرپہنچ گئے
آئی جی پنجاب کا کہنا تھا کہ حکومتی احکامات کے تحت تمام غیرقانونی مقیم غیر ملکی تارکین وطن کو جلد از جلد واپس بھجوایا جائے،سپیشل برانچ، سی ٹی ڈی، سکیورٹی اداروں اور انٹیلی جنس بیسڈ انفارمیشن کے ذریعے غیر ملکی شہریوں کے انخلا کا عمل بلا تعطل جاری رکھیں، غیر قانونی مقیم غیر ملکی افراد کی میپنگ، سکینگ، سکریننگ کے مطابق چیکنگ کی جائے۔
انخلا کے عمل کے دوران انسانی حقوق کی پاسداری ہرصورت یقینی بنائی جائے،تمام ریجنل اور ڈسٹرکٹ پولیس افسران انخلا کے عمل کے دوران ضلعی انتظامیہ، متعلقہ اداروں کے ساتھ مربوط کوآرڈینیشن رکھیں۔
پنجاب کے پہلے سرکاری کینسر ہسپتال کو الگ ادارے کی قانونی حیثیت حاصل
ایڈیشنل آئی جی ویلفیئر اینڈ فنانس عمران ارشد، ایڈیشنل آئی جی سی سی ڈی سہیل ظفر چٹھہ، ڈی آئی جی اسٹیبلشمنٹ ون سلیمان سلطان رانا، ڈی آئی جی ہیڈ کوارٹرز ڈاکٹر محمد عابد خان، ڈی آئی جی سی ٹی ڈی معروف واہلہ، ڈی آئی جی آپریشنز پنجاب وقاص نذیر، ڈی آئی جی سپیشل برانچ خرم شہزاد, ڈی آئی جی سی ٹی ڈی عمر سلامت سمیت دیگر افسران نےاجلاس میں شرکت کی۔
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: غیر قانونی مقیم غیر ملکی غیر ملکی شہریوں کے تارکین کے انخلا ڈی آئی جی کے دوران
پڑھیں:
ریاست کو شہریوں کی جان بچانے کیلئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہو گا: لاہور ہائیکورٹ
لاہور (خبر نگار) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس امجد رفیق نے ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کا فیصلہ کالعدم قرار دیتے ہوئے آئی جی پنجاب کو درخواستگزار کو فوری طور پر پولیس پروٹیکشن دینے کا حکم دے دیا۔ عدالت نے قرار دیا کہ اگر کسی شہری کی جان کو خطرہ ہو تو اسے پولیس پروٹیکشن اس کا حق ہے۔ 10صفحات پر مشتمل فیصلے میں کہا گیا ہے کہ آئین میں شہریوں کی جان کا تخفظ مشروط نہیں بلکہ اسے ہر قیمت پر بچانا ہے۔ قرآن پاک میں بھی ہے کہ جس نے ایک جان بچائی اس نے پوری انسانیت کو بچایا۔ ریاست کو اپنے شہریوں کی جان بچانے کے لئے ہر ممکن قدم اٹھانے کا جذبہ دکھانا ہوگا۔ درخواست گزار کے مطابق وہ قتل کے متعدد کیسز میں بطور گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق وہ اپنی بہن اور بہنوئی کے قتل کا سٹار گواہ ہے۔ درخواستگزار کے مطابق مقدمے میں نامزد ایک ملزم کا پولیس مقابلہ ہو گیا، مقتول کی فیملی اسے دھمکیاں دے رہی ہے۔ آئی جی پنجاب نے رپورٹ جمع کرائی کہ ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی نے درخواستگزار کو دو پرائیوٹ گارڈ رکھنے کی تجویز دی، ہوم ڈیپارٹمنٹ پالیسی 2018 کی تحت پولیس پروٹیکشن کی 16مختلف کیٹگریز بنائی گئی ہیں، جن میں وزیر اعظم، چیف جسٹس، چیف جسٹس ہائیکورٹ، بیوروکریٹس سمیت دیگر شامل ہیں، پالیسی کے پیرا چار میں معروف شخصیات کو پولیس پروٹیکشن دینے کا ذکر ہے۔ آئی جی پولیس مستند رپورٹ پر 30 روز تک پولیس پروٹیکشن دے سکتا ہے، غیر ملکیوں اور اہم شخصیات کو سکیورٹی دینے کیلئے پنجاب سپشل پروٹیکشنز یونٹ ایکٹ 2016 لایا گیا۔ پولیس آرڈر 2002 شہریوں کی جان، مال اور آزادی کے تحفظ کی ذمہ داری واضح کرتا ہے، آرٹیکل 4 کے تحت ہر پولیس افسر پر شہریوں کے تحفظ کی قانونی ذمہ داری عائد ہے، اضافی پولیس کی تعیناتی صوبائی پولیس افسر کی منظوری سے مشروط ہوگی۔ درخواست گزار کاروباری ہونے کے ناطے سنگین دھمکیوں کے پیش نظر پولیس تحفظ کا حق رکھتا تھا، ایف آئی آرز میں گواہ ہونے کے باعث اسے پنجاب وِٹنس پروٹیکشن ایکٹ 2018 کے تحت بھی تحفظ دیا جا سکتا تھا، پنجاب کے تمام قوانین اور پالیسیز شہری کے تحفظ کے حق کی ضمانت دیتے ہیں۔ درخواست گزار کو پولیس تحفظ سے محروم کرنا غیر مناسب ہے۔ پولیس کسی شہری کو جان کے خطرے کی صورت میں خود تحفظ فراہم کرنے کی مجاز ہے۔ ڈی آئی سی کی رپورٹ محض سفارشاتی حیثیت رکھتی ہے، حتمی اختیار پولیس کو حاصل ہے۔