یہود مخالفت سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کا لائحہ عمل جاری
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 05 اپریل 2025ء) دنیا بھر میں یہود مخالفت کے حوالے سے بڑھتے ہوئے خدشات کے پیش نظر اقوام متحدہ نے اس لعنت پر قابو پانے کے لیے ایک بڑا لائحہ عمل جاری کیا ہے جس کے تحت اقوام متحدہ کے پورے نظام میں اس مسئلے کی نگرانی اور اسے روکنے کے اقدامات میں اضافہ کیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کے 'تہذیبوں کے اتحاد' (یو این اے او سی) اور نسل کشی کی روک تھام پر خصوصی مشیر کے دفتر کی جانب سے یہ لائحہ عمل رواں سال جنوری میں سامنے لایا گیا تھا۔
یہ اقدام یہود مخالفت اور شناخت کی بنیاد پر نفرت سے نمٹنے کے سابقہ اقدامات کا تسلسل ہے جو مساوات، انصاف اور انسانی وقار کے فروغ سے متعلق ادارے کے عزم کو تقویت دیتا ہے۔ Tweet URLاس پر عملدرآمد کے حوالے سے ایک ابتدائی ٹھوس اقدام کے طور پر اقوام متحدہ 'یو این سسٹم سٹاف کالج' کی شراکت سے آن لائن آگاہی کا نمونہ بھی تیار کر رہا ہے۔
(جاری ہے)
یہ صارفین کو ایسے علم اور ذرائع سے کام لینے کے قابل بنائے گا جن کی بدولت وہ یہود مخالفت کو پہچاننے کے ساتھ اس کے خلاف ردعمل بھی دے سکیں گے۔یہود مخالفت کے خلاف غیرمتزلزل عزم'یو این اے او سی' کے اعلیٰ سطحی نمائندے میگوئل اینجل موریشنز نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کا قیام ہولوکاسٹ کے بعد عمل میں آیا تھا۔ ادارہ یہود مخالفت، انتہاپسندی اور کسی بھی مذہب کے خلاف نفرت کی ترغیب اور تشدد سے نمٹنے کے لیے ثابت قدمی سے کوششیں کر رہا ہے جن کی اب پہلے سے کہیں زیادہ ضرورت ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ اس لائحہ عمل سے کام لینے کے لیے مشترکہ کوششوں کی بدولت شناخت کی بنیاد پر نفرت سے نمٹنے کے لیے اقوام متحدہ کے کام کو آگے بڑھانے میں مدد ملے گی۔
یہود مخالفت پر قابو پانے کی کوششوں کا ایک اہم پہلو یہ ہے کہ ایسے نقصان دہ دقیانوسی تصورات کا مقابلہ اور ان کا ابطال کیا جائے جو اسے دوام دیتے ہیں۔ عام طور پر ایسے تصورات کی بنیاد صدیوں پرانے سازشی نظریات اور غلط و گمراہ کن اطلاعات پر ہوتی ہے جن سے خوف اور بداعتمادی کا ماحول تشکیل پاتا ہے۔
ایسے تصورات جھوٹے بیانیوں یا متعدد سماجی مسائل یا اقدامات پر مفروضہ اجتماعی ذمہ داری عائد کرنے کے ذریعے تمام یہودیوں کے خلاف الزام تراشی کو ہوا دیتے ہیں۔ پریشان کن طور سے یہ ہولوکاسٹ سے انکار یا ان واقعات کو توڑموڑ کر پیش کرنے کا سبب بھی ہوتے ہیں۔
دقیانوسی تصورات کا قلع قمعنسل کشی کی روک تھام پر سیکرٹری جنرل کی قائمقام خصوصی مشیر ورجینیا گامبا نے اس مسئلے کے حوالے سے عالمگیر آگاہی کو بہتر بنانے کی اہمیت پر بھی زور دیا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ یہود مخالفت کے مختلف النوع اظہار اور ان نقصان دہ دقیانوسی تصورات کو بہتر طور پر سمجھ کر اور ان سے نمٹںے کے لیے مزید علم کی بدولت دنیا بھر میں اقوام متحدہ کے ساتھیوں کے کام کو مزید مضبوط بنایا جا سکتا ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ یہ بات کبھی نہیں بھولنی چاہیے کہ عدم رواداری، امتیازی سلوک اور کسی ایک مذہب کے پیروکاروں پر حملے دوسروں کے خلاف بھی عدم برداشت، تفریق اور حملوں کا باعث بنتے ہیں۔
.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے اقوام متحدہ کے سے نمٹنے کے لائحہ عمل کے خلاف اور ان کے لیے
پڑھیں:
پہلگام واقعہ، بھارت پاکستان مخالفت میں جعلی تصاویر پھیلانے لگا
بھارت کے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اب اے آئی سے بھی مدد لی جارہی ہے ۔ مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے حالیہ دہشت گردی کے حملے میں سوشل میڈیا پر اے آئی سے بنی جعلی تصاویر وائرل ہورہی ہیں۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں پہلگام واقعے میں قتل ہونے والے افراد کی لاشیں دکھائی گئی ہیں جو کہ تمام تصاویر مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی ہیں اور اصلی نہیں ہیں۔ لیکن ان تصاویر کو اصل واقعے سے جوڑ کر پیش کیا جارہا ہے ۔فیکٹ چیک ٹیم نے ان تصاویر کو AI مواد کی شناخت کرنے والے ٹولز کے ذریعے چیک کیا۔ زیادہ تر ٹولز نے ننانوے فیصد یہ امکان ظاہر کیا کہ یہ تصاویر مصنوعی ہیں اور AI سے بنائی گئی ہیں۔دہشت گردی کے حملے پر میڈیا کی وسیع کوریج میں ہمیں اس قسم کی کوئی تصاویر نظر نہیں آئیں۔ تصاویر میں چہروں کی غیر واضح تفصیلات اور چمکدار ساخت بھی ان کے مصنوعی ہونے کی نشاندہی کرتی ہیں۔سوشل میڈیا پر حملے کی جگہ کی مزید کچھ تصاویر وائرل ہوئی ہیں۔ ان میں سے ایک پوسٹ کو اب تک 26,100 سے زائد مرتبہ دیکھا جاچکا ہے ۔ ہم نے ان تصاویر کو بھی چیک کیا لیکن یہ سب تصاویر بھی جعلی ثابت ہوئیں۔تمام دستیاب شواہد سے ثابت ہوتا ہے کہ پہلگام حملے سے متعلق وائرل ہونے والی یہ تصاویر اصلی نہیں بلکہ AI ٹیکنالوجی کے ذریعے بنائی گئی ہیں۔ میڈیا رپورٹس میں اس قسم کی کوئی تصاویر دستیاب نہیں ہیں۔سوشل میڈیا پر بھارتی صارفین کی جانب سے پاکستان مخالف پروپیگنڈے میں اے آئی سے بنی ان جعلی تصاویر کا بھی استعمال کیا جارہا ہے۔