وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا عالمی یوم ضمیرپر پیغام
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ انسانی ضرورتوں کے درمیان ضمیرکے احساس کو برقرار رکھنا ہی انسانیت ہے محبت، امن اور رواداری کی روایات برقرار رکھنے کے عزم کا اعادہ کرنے کا دن ہے ، انسانیت کی بقا کے لئے ساکنان ارض کا ضمیر زندہ رہنا ضروری ہے۔عالمی یوم ضمیر پر اپنے پیغام میں مریم نواز نے کہا کہ اقوام متحدہ کا عالمی یوم ضمیر ہمیں سوچنے کی دعوت دیتا ہے ،عالمی یوم ضمیر بنیادی آزادی کے احترام کے آفاقی اصولوں پر عمل پیرا ہونے کی یاد دلاتا ہے، انسانی فلاح وبہبود کیلئے ہمدردی کا احساس ضمیر میں برقرار رہنا ضروری ہے ،دوہزار پچیس کیلئے عالمی یوم ضمیرکا تھیم بہتر مستقبل کیلئے ہوش مندانہ فیصلے ہیں ۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا مسئلہ سات دہائیوں سے عالمی ضمیر پر مسلسل دستک دے رہا ہے ، غزہ کے مظلوم مسلمانوں کی بے چارگی عالمی یوم ضمیرمنانے والوں کیلئے لمحہ فکریہ ہے ۔ انہوں نے کہا کہ انسانی ضرورتوں کے درمیان ضمیرکے احساس کو برقرار رکھنا ہی انسانیت ہے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: عالمی یوم ضمیر نے کہا
پڑھیں:
میں ناقدین کی بےبسی سمجھتی ہوں، مریم نواز
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے کہا ہے کہ میں ناقدین کی بےبسی سمجھتی ہوں، میں نواز شریف کی بیٹی ہوں، کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی۔
میانوالی میں پہلے الیکٹرک بس پروجیکٹ کی افتتاحی تقریب سے خطاب میں مریم نواز نے کہا کہ سیلاب میں سب سے زیادہ خراب صورت حال گجرات میں ہے، اب ہم وہاں نیا سیوریج سسٹم بنا رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تنقید کرنا آسان ہے لیکن محنت کرنا مشکل کام ہے اور کام کرنا پڑتا ہے، وزیراعلیٰ باہر نکلے تو سب کو کام کرنا پڑتا ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے مزید کہا کہ صوبائی کابینہ کے ارکان سیلاب میں دن رات کام کر رہے ہیں، وزراء متاثرہ عوام کے درمیان ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ صوبائی وزراء کو کہہ دیا ہے جب تک سیلاب متاثرین کو ریلیف نہیں مل جاتا، فیلڈ سے واپس نہیں آنا ہے۔
مریم نواز نے یہ بھی کہا کہ باقی صوبے میں سی ایم کام کرتا ہے نہ ہی سسٹم کام کرتا ہے، میں نواز شریف کی بیٹی ہوں کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلاؤں گی۔ جب تنقید سنتی ہوں تو حیرانی ہوتی ہے کہ کام کرنے پر تنقید کررہے ہیں، پہلی دفعہ سنا ہے کہ ناقدین کہہ رہے ہیں وزیراعلیٰ پنجاب کام کیوں کررہی ہے۔
وزیراعلیٰ پنجاب نے کہا کہ کشتی میں بیٹھی تو تنقید ہوئی کہ چیف منسٹر کیوں بیٹھ گئیں، ڈوب جاتی تو؟ مجھے ناقدین کی بے بسی سمجھ آتی ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ 2022ء میں سیلاب آیا تھا تو اُس وقت کے وزیراعظم نے فضائی دورہ کیا، عینک ٹھیک کی اور کہا، اوہو بہت تباہی ہوئی ہے۔