سعودیہ نے حج سیزن کے تحت پاکستان سمیت 14 ممالک پر عارضی ویزہ پابندی لگا دی
اشاعت کی تاریخ: 5th, April 2025 GMT
سعودیہ نے حج سیزن کے تحت پاکستان سمیت 14 ممالک پر عارضی ویزہ پابندی لگا دی WhatsAppFacebookTwitter 0 5 April, 2025 سب نیوز
ریاض (آئی پی ایس )سعودی عرب نے حج سیزن کے تحت پاکستان سمیت 14 ممالک پر عارضی ویزہ پابندی لگا دی۔ذرائع کے مطابق پابندی کا اطلاق عمرہ، بزنس اور فیملی ویزوں پر ہوگا، ویزہ پابندیاں جون کے وسط میں ختم ہونے کا امکان ہے۔سفارتی ذرائع نے بتایاکہ عمرہ ویزہ ہولڈر 13 اپریل تک سعودی عرب میں داخل ہوسکتے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان، بھارت، بنگلادیش، مصر، انڈونیشیا، عراق، نائیجیریا، اردن، الجزائر، سوڈان، ایتھوپیا، تیونس اور یمن فہرست میں شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پابندی کے باوجود سعودی عرب میں قیام پر 5 سال کی پابندی کا سامنا ہوسکتا ہے۔ سفارتی ذرائع نے بتایاکہ سعودی حکومت نے پاکستان کوباضابطہ طور پر فیصلے سے آگاہ کردیا۔ سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستانی عمرہ ویزہ ہولڈرز کو 29 اپریل تک وطن واپسی کی ہدایت کردی ہے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ویزہ پابندی
پڑھیں:
عالمی بینک کی پالیسیوں میں تبدیلی، جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد پابندی ختم
واشنگٹن(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 12 جون2025ء) عالمی بینک نے پالیسیوں میں بڑی تبدیلی کرتے ہوئے جوہری توانائی کی فنانسنگ پر عائد طویل المدتی پابندی ختم کر دی۔عالمی بینک کے صدر اجے بانگا کے مطابق یہ فیصلہ ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی بڑھتی ہوئی ضروریات کو پورا کرنے اور ترقیاتی اہداف کے حصول کیلئے ایک وسیع حکمت عملی کا حصہ ہے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق بینک کے صدر نے گزشتہ روز عملے کو بھیجی گئی ایک ای میل میں کہا کہ بورڈ کے ساتھ تعمیراتی گفتگو کے بعد نئی توانائی پالیسی کی منظوری دی گئی ہے، تاہم اپ اسٹریم قدرتی گیس کے منصوبوں کی فنڈنگ پر بورڈ میں تاحال مکمل اتفاق رائے نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہا کہ عالمی بینک اب اقوامِ متحدہ کی جوہری نگران ایجنسی آئی اے ای اے کے ساتھ قریبی تعاون کرے گا تاکہ جوہری عدم پھیلاؤ کی نگرانی اور مؤثر ریگولیٹری نظام کی تشکیل میں مدد دی جا سکے۔(جاری ہے)
انہوں نے بتایا کہ ترقی پذیر ممالک میں بجلی کی طلب 2035 تک دوگنی سے زیادہ ہو جائے گی اور اس ضرورت کو پورا کرنے کیلئے ہر سال توانائی پیداوار، گرڈز اور سٹوریج پر سرمایہ کاری کو موجودہ 280 ارب ڈالر سے بڑھا کر تقریباً 630 ارب ڈالر کرنا ہوگا۔عالمی بینک کے صدر کا کہنا تھا کہ ہم ان ممالک میں موجودہ جوہری ری ایکٹرز کی مدت بڑھانے کی کوششوں میں مدد کریں گے اور بجلی کے گرڈز اور متعلقہ انفراسٹرکچر کی بہتری کیلئے تعاون کریں گے۔واضح رہے کہ عالمی بینک جو ترقی پذیر ممالک کو کم شرح سود پر قرض فراہم کرتا ہے، نے 2013 میں جوہری توانائی منصوبوں کی فنڈنگ بند کر دی تھی، جبکہ 2017 میں اس نے 2019 سے اپ اسٹریم تیل و گیس منصوبوں میں سرمایہ کاری بند کرنے کا اعلان کیا تھا، تاہم غریب ترین ممالک میں بعض گیس منصوبے اب بھی زیر غور رہے ہیں۔ذرائع کے مطابق جوہری توانائی پر بورڈ میں اتفاق رائے نسبتاً آسانی سے ہوا تاہم جرمنی، فرانس اور برطانیہ نے اپ اسٹریم گیس منصوبوں پر محتاط رویہ اختیار کیا ہے۔