ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشتگرد افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں استعمال کرتے ہیں، پاکستان
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
پاکستان نے کالعدم تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی)، بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) اور اس کے مجید بریگیڈ جیسے مسلح گروہوں کو جدید ہتھیاروں کے خفیہ بہاؤ کو روکنے کے لیے مربوط کوششوں پر زور دیا ہے، جو پاکستان کے اندر مہلک حملے کرنے کے لیے افغانستان میں محفوظ پناہ گاہیں استعمال کرتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے پی پی‘ کے مطابق سیرالیون کی جانب سے بلائے گئے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے اقوام متحدہ میں پاکستانی مندوب سید عاطف رضا نے کہا کہ دہشتگرد مسلح گروہوں کے پاس افغانستان میں چھوڑے گئے اربوں روپے کے غیر قانونی ہتھیار موجود ہیں۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ اس طرح کے ہتھیار کالعدم ٹی ٹی پی اور بی ایل اے کے دہشتگرد شہریوں اور پاکستان کی مسلح افواج کے خلاف تشدد میں استعمال کر رہے ہیں۔ سید عاطف رضا نے بھارت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ان دہشتگرد تنظیموں کو ہمارے بنیادی دشمن سے بیرونی حمایت اور مالی اعانت بھی ملتی ہے۔
مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا: سابق افسران سے سرکاری گاڑیوں کی واپسی کے لیے کریک ڈاؤن شروع
ان کا کہنا تھا کہ ہم اپنے بین الاقوامی شراکت داروں پر زور دیتے ہیں کہ وہ لاوارث ہتھیاروں کے وسیع ذخیرے کو بازیاب کرائیں، مسلح دہشتگرد گروہوں تک ان کی رسائی کو روکیں اور غیر قانونی ہتھیاروں کی اس پھلتی پھولتی بلیک مارکیٹ کو بند کرنے کے لیے اقدامات کریں۔
سید عاطف رضا نے کہا کہ چھوٹے ہتھیاروں اور ہلکے ہتھیاروں کے غلط استعمال اور غیر قانونی بہاؤ سے تنازعات میں اضافہ ہوتا ہے، سماجی و اقتصادی ترقی کو خطرہ لاحق ہوتا ہے اور امن و سلامتی کو نقصان پہنچتا ہے۔ غیر قانونی ہتھیاروں کی بڑھتی ہوئی ترسیل اور قومی سرحدوں کے پار سرگرم غیر قانونی مسلح گروہوں کے پاس جدید ہتھیاروں تک رسائی سے ان خدشات میں اضافہ ہوا ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
افغانستان بلوچ لبریشن آرمی پاکستان ٹی ٹی پی کالعدم تحریک طالبان پاکستان مجید بریگیڈ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان بلوچ لبریشن آرمی پاکستان ٹی ٹی پی کالعدم تحریک طالبان پاکستان مجید بریگیڈ ٹی ٹی پی کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
لیبیا کے ساحل پر کشتی میں خوفناک آگ، 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
طرابلس: لیبیا کے ساحل کے قریب تارکینِ وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی، جس کے نتیجے میں کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین جاں بحق ہوگئے جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ واقعہ اس مہلک سمندری راستے پر پیش آیا ہے، جسے افریقی ممالک کے ہزاروں پناہ گزین یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی اصل وجہ معلوم نہیں ہوسکی، حکام نے تحقیقات کے لیے ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ عینی شاہدین اور امدادی اداروں نے تصدیق کی ہے کہ جاں بحق اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارہ برائے مہاجرین (UNHCR) نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ زخمیوں کو فوری طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے لیکن ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ موجود ہے، ادارے نے ایک بیان میں زور دیا ہے کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اور ٹھوس اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔ اگست میں بھی اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوگئے تھے جبکہ جون میں لیبیا کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
خیال رہے کہ یورپی یونین نے حالیہ برسوں میں لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کرکے غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں تیز کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیموں کا مؤقف ہے کہ اس پالیسی نے پناہ گزینوں کے لیے خطرات مزید بڑھا دیے ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے بارہا خبردار کیا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو حراستی مراکز میں بدترین حالات، تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کا سامنا کرنا پڑتا ہے، جہاں ہزاروں افراد اب بھی پناہ کے انتظار میں پھنسے ہوئے ہیں۔