گذشتہ 20 دنوں میں اسرائیل کے ہاتھوں 490 فلسطینی بچے شہید
اشاعت کی تاریخ: 6th, April 2025 GMT
غزہ میں حکومتی انفارمیشن آفس نے اعلان کیا ہے کہ سفاک اسرائیلی فوج نے گزشتہ 20 دنوں کے اندر اندر 490 فلسطینی بچوں کو شہید کر ڈالا ہے! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی انفارمیشن آفس نے آج شام جاری ہونے والے اپنے بیان میں تاکید کی ہے کہ جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی کے بعد سے اب تک غاصب صیہونیوں نے کل 1 ہزار 350 فلسطینی شہریوں کو بھی شہید کیا ہے۔ اس بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم بچوں و نہتے شہریوں کے خلاف جاری منظم جنگی جرائم کی شدید مذمت کرتے ہیں جو درحقیقت ہمارے عوام کی نسل کشی کا تسلسل ہیں۔ فلسطینی انفارمیشن آفس نے عالمی برادری اور انسانی حقوق و انسانی ہمدردی کے تمام اداروں سے مطالبہ کیا کہ وہ بھی ایسے وحشیانہ جرائم کی کم از کم "مذمت" ضرور کریں۔
رپورٹ کے مطابق مسلسل محاصرے اور بڑھتی انسانیت سوز جارحیت کے باعث غزہ کی پٹی میں انسانی صورتحال تباہ کن سطح پر پہنچ چکی ہے جبکہ اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ ضروری ادویات کا غزہ کی پٹی میں 59 فیصد فقدان پیدا ہو چکا ہے نیز، 37 فیصد طبی آلات بھی دستیاب نہیں جس کے باعث بیماروں و زخمیوں کا درد و الم مزید بڑھ گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
اسرائیل کے مغربی کنارے پر خودساختہ خودمختاری کے اعلان کی عرب واسلامی ممالک کی شدید مذمت
سعودی وزارتِ خارجہ کے مطابق سعودی عرب، بحرین، مصر، انڈونیشیا، اردن، شام، الجزائر، فلسطین، قطر، ترکیہ، امارات، عرب لیگ، اسلامی تعاون تنظیم اور اقوام متحدہ کے کئی رکن ممالک نے اسرائیل کی جانب سے مغربی کنارے پر نام نہاد خودمختاری کے اعلان کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:یونان میں غزہ جنگ کے خلاف مظاہرہ: اسرائیلی کروز شپ کی بندرگاہ پر آمد روک دی گئی
مشترکہ بیان میں اس اقدام کو بین الاقوامی قوانین کی کھلی خلاف ورزی اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں، خصوصاً قرارداد نمبر 242 (1967)، 338 (1973) اور 2334 (2016) کی صریح پامالی قرار دیا گیا۔
ان قراردادوں میں اسرائیلی قبضے کے خاتمے اور تمام تر غیر قانونی بستیوں کے قیام کی روک تھام پر زور دیا گیا ہے۔
بیان میں واضح کیا گیا کہ اسرائیل کو مقبوضہ فلسطینی علاقوں پر کسی قسم کی خودمختاری حاصل نہیں ہے، اور اس قسم کا یکطرفہ اقدام نہ صرف غیرقانونی ہے بلکہ اس سے فلسطینی علاقوں کی قانونی حیثیت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ خاص طور پر مشرقی (القدس) کو فلسطینی ریاست کا دار الحکومت تسلیم کرتے ہوئے، اس کے کسی بھی حصے کو اسرائیلی خودمختاری کا حصہ ماننے کو یکسر مسترد کر دیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل کی 60 روزہ جنگ بندی تجویز پر حماس کا جواب سامنے آگیا
بیان میں اس امر پر بھی تشویش کا اظہار کیا گیا کہ ایسے اقدامات نہ صرف امن کی کوششوں کو نقصان پہنچاتے ہیں بلکہ خطے میں کشیدگی کو مزید ہوا دیتے ہیں، جس کا اظہار حالیہ ایام میں غزہ اور دیگر علاقوں پر اسرائیلی حملوں کی صورت میں ہوا ہے، جن سے شدید جانی ومالی نقصان ہوا۔
تمام دستخط کنندگان نے عالمی برادری، بالخصوص سلامتی کونسل اور متعلقہ اداروں سے اپیل کی کہ وہ اپنی قانونی اور اخلاقی ذمہ داریاں ادا کریں، اور اسرائیل کو طاقت کے زور پر اپنے عزائم تھوپنے سے باز رکھنے کے لیے فوری، مؤثر اور عملی اقدام اٹھائیں تاکہ خطے میں دیرپا اور منصفانہ امن کا راستہ ہموار ہو سکے۔
یہ بھی پڑھیں:اسرائیل غزہ جنگ فوری بند کرے: برطانیہ، فرانس اور 23 ممالک کا مطالبہ
بیان کے اختتام پر دو ریاستی حل کے لیے عزمِ نو کا اظہار کیا گیا اور زور دیا گیا کہ تمام متعلقہ فریق اقوام متحدہ کی قراردادوں، عرب امن منصوبے، اور 4 جون 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک آزاد فلسطینی ریاست کے قیام کی حمایت کریں، جس کا دار الحکومت مشرقی قدس ہو۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل اسلامی تعاون تنظیم اقوام متحدہ سعودی عرب سلامتی کونسل عرب لیگ غزہ فلسطین