غزل
کسی حسین کی چاہت نہیں کروں گا میں
تمہارے بعد محبت نہیں کروں گا میں
تمہارے ہوتے ہوئے بھی میں خوش نہیں لیکن
خدا گواہ شکایت نہیں کروں گا میں
اذان سن کے اٹھوں گا مگر مرے مولا
کہوں گا شعر عبادت نہیں کروں گا میں
اگر کرے گی اشارہ تو پیار کر لوں گا
نہیں ملے گی اجازت، نہیں کروں گا میں
میں پہلے کہتا رہا ہوں کہ یار عشق کرو
اور اب کسی کو نصیحت نہیں کروں گا میں
کسی سے بات بڑھاؤں تو چیخ اٹھتا ہے دل
نہیں کروں گا محبت نہیں کروں گا میں
اور اب جو کرنے لگا ہوں تو یاد آ گیا ہے
کسی سے وعدہ کہ ہجرت نہیں کروں گا میں
(امتیاز انجم۔ اوکاڑا)
۔۔۔
غزل
حدت، خنکی، شدت، خوشبو،چاند ستارہ عورت ہے
جوش، جوانی، رقص، ترنم، روپ سہانا عورت ہے
نکہت، بادل، موسم، فطرت، جھیل، گلاب، نشیلی دھوپ
تتلی، پھول، سنہری چڑیا، ہرن سوانا عورت ہے
بیتِ مومن، نظمِ ساحر، نغمۂ اختر، سوزِ میر
غزل، قصیدہ، مطلع، مقطع، شعر دو گانا عورت ہے
بحرِ آتش، معنیِ غالب، حسنِ ولی اور رنگِ ذوق
حرف، حکایت، لفظ، کرشمہ، نثر ٹھکانا عورت ہے
شاہدِ عصمت، پردہ نشینی، مونسِ ہجراں، عجزِ ولی
عفت، حرمت، نور، شرافت، شرم بچانا عورت ہے
رنگِ غازہ، رنگِ حنائی ، شغلِ سرمہ، بوئے حنا
نگھی، کنگن، چوڑی، گجرا سجنا سجانا عورت ہے
ادا نرالی، نخرے والی، ناز قیامت، شوخیِ جاں
عشوہ،نخرہ، چنچل شکوہ، مکر بہانا عورت ہے
رازِ الفت، سازِ راحت، سوزِ چاہت، نالۂ دل
عشق، محبت، پیار، فسانہ نظر لڑانا عورت ہے
باغِ بہاراں، بادِ بہاراں، صبح بہاراں، چشمِ بہار
بادل، بارش، ابر مہینہ، راگ پرانا عورت ہے
دستِ رنگیں، سینۂ بسمل، خندہ جبیں اور حیرتِ حسن
شوخیِ قاتل، چشم پریشاں، ڈرنا ڈرانا عورت ہے
رازِ ہستی، رازِ فطرت، رازِ مسرت، رازِ حیات
قہقہہ، چیخ، خوشی کا نعرہ، ہنسنا ہنسانا عورت ہے
(آفتاب شاہ۔ سمبڑیال)
۔۔۔
غزل
جو کوئی وقعتِ تجدید، سمجھتا ہی نہیں
میں اُسے قابلِ تقلید سمجھتا ہی نہیں
آج کے دور کا انسان بہت ضدی ہے
کھل کے کرتے رہو تنقید، سمجھتا ہی نہیں
وہ ترے دل میں چھپی بات کہاں سمجھے گا
جو ترے لفظوں کی تعقید، سمجھتا ہی نہیں
کوئی بھی بات طوالت سے بری لگتی ہے
میں کسی قسم کی تمہید، سمجھتا ہی نہیں
تیرے ہونے کا گماں، دل کو جواں رکھتا ہے
تو کہ اِس بات کو، بے دید! سمجھتا ہی نہیں
اُن کو تہوار مبارک، جنہیں سب حاصل ہے
یار تو یار سِوا عید، سمجھتا ہی نہیں
جو ترا حکم ملا، فوری اُسے پورا کیا
دل تری بات کی تردید، سمجھتا ہی نہیں
(ثمرؔ جمال۔ جھنگ)
۔۔۔
غزل
وفا کے آگے جبیں کو جھکائے رکھوں گی
امید میں اِسی در سے لگائے رکھوں گی
مری نظر میں اندھیرے نہ ہو سکیں گے کبھی
میں تیری یاد کی شمعیں جلائے رکھوں گی
خبر نہیں تھی کہ پاؤں کی خاک بھی نہیں وہ
میں عمر بھر جنہیں سر پر بٹھائے رکھوں گی
تمام عمر ہی بچوں کی راحتوں کے لیے
میں اپنی آرزوؤں کو دبائے رکھوں گی
خموش ہوں تو پریشاں ہیں جن کو لگتا تھا
کہ آسمان میں سر پر اٹھائے رکھوں گی
جنوں کی رہ میں لٹا دوں گی سب کچھ اپنا میں
بس ایک دولتِ غم کو بچائے رکھوں گی
ہمیشہ یونہی میں رکھتی ہوں دل کھلا ثوبی
اگر عدو بھی مرے در پہ آئے، رکھوں گی
(ثوبیہ راجپوت۔سیالکوٹ)
۔۔۔
غزل
وہ عوامل کہ جو تھے وجہِ طرب خیزیِ دل
اب وہی بن گئے اسبابِ کم آمیزیِ دل
خواہشوں کا، کبھی خوابوں کا لہو کر دینا
دن بہ دن بڑھتی چلی جاتی ہے خوں ریزیِ دل
رونقِ گلشنِ جاں رشک بہاراں تھی کبھی
اور پھر نذرِ خزاں ہو گئی زرخیزیِ دل
کس کو معلوم ہے ڈھائے گی قیامت کیا کیا
یہ جنوں خیزیِ جاں، ولولہ انگیزیِ دل
نو بہ نو کھلتے ہوئے دل میں تمناؤں کے پھول
یاد آتی ہے کبھی ہم کو وہ نوخیزیِ دل
اب بھی امید ہے زیبائشِ جاں کی تجھ کو
اب نہ وہ خاکۂ ہستی، نہ وہ رنگریزیِ دل
چھوڑ دے تو بھی اسے حال پہ اپنے آزادؔ
روکنے سے کہاں رکتی ہے شر انگیزیِ دل
(اسامہ آزاد۔راولپنڈی)
۔۔۔
غزل
نمدیدہ مرا دھیان ہے اک یاد ہے میں ہوں
تنہائی کا زندان ہے اک یاد ہے میں ہوں
یہ شہر مرے خواب کے ایندھن سے بنا تھا
اب راکھ کا سامان ہے، اک یاد ہے میں ہوں
بکھرے ہوئے پھولوں پہ قضا ناچ رہی ہے
ٹوٹا ہوا گلدان ہے اک یاد ہے میں ہوں
احساس کے زخموں پہ کوئی ہاتھ نہ رکھے
یہ درد کا فرمان ہے، اک یاد ہے میں ہوں
دھوکہ تھا مجھے عکس کے سائے میں سکوں کا
آئینے کا احسان ہے اک یاد ہے میں ہوں
اک خواب تھا جو نقطۂ آغاز میں کھویا
اب وہم کا دیوان ہے، اک یاد ہے، میں ہوں
اشکوں میں گھلی جاتی ہیں بجھتی ہوئی سانسیں
خاموشی کا طوفان ہے، اک یاد ہے، میں ہوں
کچھ ٹوٹ کے بکھرا تھا سرِ موجِ تمنا
اب درد کی پہچان ہے، اک یاد ہے، میں ہوں
(خبیب ناسف۔گجرات)
۔۔۔
غزل
رو رہا ہے اب وہ لے کر جسمِ خون آلود کو
ڈھانپ کر رکھتا نہ تھا جو حسنِ لا محدود کو
آؤ بھائی! ختم کر دیں نفرتِ موجود کو
صاف کر لیں اپنے اپنے قلبِ گرد آلود کو
پی رہا ہے گورے چٹے شخص کو فرقت کا غم
سانپ اک بیٹھا ہوا ہے منہ لگا کر دودھ کو
خود کو دھوکا دے رہے ہیں لوگ کاروبار میں
زر پرستی میں سمجھتے ہیں منافع، سود کو
باپ تو لیتا رہا شب بھر خراٹے نیند میں
لے کے ماں بیٹھی رہی بیمار نو مولود کو
غصہ مت کرنا میاں! اُس تند خو کے سامنے
آگ کے نزدیک مت لانا کبھی بارود کو
ذہن دورانِ عبادت اور کسی جانب رہا
آدمی نے کھوکھلے سجدے کیے معبود کو
اے خدائے لم یزل! میرے غموں کی آگ دیکھ
تُو نے ٹھنڈا کر دیا تھا آتشِ نمرود کو
(عبداللہ باصر۔گوجرانوالہ)
۔۔۔
غزل
کہتے ہو تم برا تو کہو اور بھی برا
نظروں میں میں کسی کی بھی اب تک نہیں گرا
الزام مجھ پہ لوگ لگاتے ہیں اب بہت
لوگوں کے دل میں میں بھی نہیں آج تک مرا
تنقید مجھ پہ جو بھی یہاں کر رہا ہے اب
اپنا مقام آپ بھی وہ دیکھ لے زرا
جو سامنے ترے ہو تو اچھا کہے تجھے
ایسے ہی چال باز منافق سے میں ڑرا
عاجز بڑا ہے تو بھی تو لوگوں کے سامنے
ایسی تو عاجزی سے مرا دل ہی ہے بھرا
(رحمان راجپوت ۔سیالکوٹ)
۔۔۔
غزل
ماتم کناں بحالتِ غم ڈولتا ہوا
پہنچا میں اس کے در پہ گہر رولتا ہوا
پل بھر میں سامعین کو مسحور کر گیا
اک شخص خوشبوؤں کی زباں بولتا ہوا
کتنے وثوق سے ترے پہلو میں آ بسا
میرے خلاف زہر عدو گھولتا ہوا
مت پوچھ کتنی بار پشیماں ہوا ہوں میں
میزانِ دل میں تیری وفا تولتا ہوا
اعجاز شب ہوا میں گھٹاؤں سے آشنا
اس زلف کی اک ایک گرہ کھولتا ہوا
(احسن اعجاز۔اقبال نگر)
۔۔۔
غزل
خونِ دل جتنا بہے یار اسے بہنے دیں گے
پر ترے عشق پہ اک لفظ نہ کہنے دیں گے
یہ نئے لوگ ہیں،فیشن کے پجاری نئے لوگ
یہ دوپٹہ بھی ترے سر پہ نہ رہنے دیں گے
تربیت حکم نہیں دیتی کہ کچھ بولیں ہم
سو کوئی کچھ بھی کہے ،ہم اسے کہنے دیں گے
ہم کہاں بھاگتے لاکٹ، گھڑی، انگوٹھی سے ہیں
وہ کوئی شے تو رضامندی سے پہنے،دیں گے
دل سے یہ فیصلہ اربابؔ کیا ہے ہم نے
جو جہاں بھی رہے خوش ہم اسے رہنے دیں گے
(ارباب اقبال بریار ۔واہنڈو، گوجرانوالہ)
۔۔۔
غزل
کچھ پرندے جو اڑتے ہوئے دیکھنا
تو نظاروں کو ہنستے ہوئے دیکھنا
اچھی لگتی ہے بچے کی کوشش بہت
اور پھر اس کو چلتے ہوئے دیکھنا
خوف کھانا بہت جب بھی معصوم کی
آنکھ میں اشک بھرتے ہوئے دیکھنا
جب پلٹ کر نہ آنے کو جائے کوئی
گھر سے باہر نکلتے ہوئے دیکھنا
نور جب چوٹ مجھ سے کسی کو لگے
مجھ کو افسوس کرتے ہوئے دیکھنا
(سید محمد نورالحسن نور۔ ممبئی)
۔۔۔
غزل
نہیں ملتا کسی سے بھی کسی سے ہاں نہیں ملتا
اگرچہ مل بھی جاؤں پھر تیرے جیسا نہیں ملتا
کھڑا ساحل پہ پیاسا دیر تک دریا کو تکتا ہے
مگر پھر بھی یہاں پیاسے کو کیوں دریا نہیں ملتا
محبت کرنے والوں کو ملے محبوب ایسا ہے
کے جیسے کر بلا ہو اور کوئی پیاسا نہیں ملتا
میں مدت بعد آیا ہوں پشاور شہر میں یاروں
یہاں سب کچھ ملا پر شخص من چاہا نہیں ملتا
فقط یہ کہہ کے مجھ کو کر دیا انکار انہوں نے
کہی صورت نہیں ملتی کہی شجرا نہیں ملتا
میں اس سے روز ملتا ہوں بہت آداب سے لیکن
نجانے کیوں کبھی مجھ سے وہ مجھ جیسا نہیں ملتا
یہ میں نے باپ کو کہتے سنا اک روز غربت میں
کبھی عزت نہیں ملتی کبھی پیسہ نہیں ملتا
فقط وہ ہی نہیں ملتا کے جس کی چاہ ہوتی ہے
وگرنہ اس جہاں میں تو میاں کیا کیا نہیں ملتا
ہوا جب سامنا میرا حقیقت سے سمجھ آیا
کے جیسا چاہتا ہوں مجھ کو کیوں ویسا نہیں ملتا
وہ ملتا روز ہے مجھ سے ہجوم و بھیڑ میں ارسلؔ
میں دل کی بات کیا کہتا کے وہ تنہا نہیں ملتا
(ارسلان شیر ۔کابل ریور، نوشہرہ)
سنڈے میگزین کے شاعری کے صفحے پر اشاعت کے لیے آپ اپنا کلام، اپنے شہر کے نام اورتصویر کے ساتھ ہمیں درج ذیل پتے پر ارسال کرسکتے ہیں۔ موزوں اور معیاری تخلیقات اس صفحے کی زینت بنیں گی۔
انچارج صفحہ ’’کوچہ سخن ‘‘
روزنامہ ایکسپریس، 5 ایکسپریس وے، کورنگی روڈ ، کراچی
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ہے اک یاد ہے میں ہوں نہیں کروں گا میں سمجھتا ہی نہیں ہوئے دیکھنا نہیں ملتا رکھوں گی عورت ہے دیں گے
پڑھیں:
آج کا دن کیسا رہے گا؟
حمل:
21 مارچ تا 21 اپریل
مثبت: یہ رکاوٹ یا الجھن آپ کی زندگی کو آسان بنانے کا موقع ہے۔ اپنے اردگرد کے مناظر میں غرق ہوجائیں، غروب آفتاب اور اڑتے ہوئے پرندوں کو دیکھیں، پانی کی چھوٹی چھوٹی لہروں کو دیکھیں، ان چیونٹیوں کو دیکھیں جو اپنے گھروں تک کھانا لے کر جارہی ہیں۔ اور اپنے آپ سے پوچھیں کہ آپ کیا چاہتے ہیں جو آپ کے پاس پہلے سے نہیں ہے؟ اور جب آپ محسوس کریں گے کہ آپ کے پاس سب کچھ موجود ہے، تو آپ ان ترجیحات پر بھی توجہ مرکوز کریں گے جنہیں زندگی کی بے قابو دوڑ میں شاید نظرانداز کر دیا گیا ہو۔
منفی: آپ کو یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ آپ کنٹرول کھو رہے ہیں۔
اہم خیال: ہم سب محبت کو جس طرح جانتے ہیں اسی طرح محبت کرتے ہیں، اور ہم مختلف شکلوں میں محبت کو قبول کرتے ہیں۔
ثور:
22 اپریل تا 20 مئی
مثبت: فطرت میں وقت گزاریں، شاور میں پانچ منٹ زیادہ وقت لیں، سیب کھاتے ہوئے اس کے ذائقے اور آوازوں پر توجہ دیں، ہوا کی آہستہ آواز سنیں۔ یہ سادہ طریقے ہیں جن سے آپ فطرت کے ساتھ ہم آہنگ ہوسکتے ہیں اور اپنی روزمرہ کی زندگی میں بھی جاری رکھ سکتے ہیں۔ آپ اپنی زندگی، اپنے مقاصد اور بعض اوقات اپنے آپ سے بھی دوری محسوس کررہے ہیں، یہ صرف اس حقیقت کا عکس ہے کہ آپ باریک طریقوں سے محبت تلاش کررہے ہیں اور آہستہ آہستہ، اپنی شروعات کو اختتام تک یا ان کی اگلی سطح کی ترقی تک پرورش دے کر آپ جو کچھ بھی کریں گے اس میں محبت ڈالیں گے، اور کائنات اسے آپ پر واپس لوٹائے گی۔
منفی: آپ کو اپنی زندگی، اپنے مقاصد اور بعض اوقات اپنے آپ سے بھی دوری محسوس ہوسکتی ہے۔
اہم خیال: خوشگوار یادیں اپنے قریب رکھیں تاکہ آپ جو کچھ بھی کریں اس میں خوشی شامل ہوسکے۔
جوزا:
21 مئی تا 21 جون
مثبت: دوسروں کے انتخاب اور اس بات پر توجہ دینے کے بجائے کہ دوسرے آپ کو کیسے دیکھتے ہیں، جو کام آپ نے شروع کیا ہے اسے مکمل کرنے پر توجہ دیں۔ ابھی خوش محسوس کرنے کےلیے ان تمام طریقوں کے بارے میں سوچیں جن میں آپ نے کبھی نہیں سوچا تھا کہ آپ کہیں پہنچ جائیں گے لیکن تقریباً جیسے کہ کسی جادوئی چھڑی کی لہر سے آپ بالکل وہیں پہنچ گئے جہاں آپ کو ہونا چاہیے تھا۔ اگر آپ کے خیالات اور ارادے خالص ذہن سے پیدا ہوتے ہیں تو کوئی بھی شخص، جگہ یا چیز آپ کے راستے میں نہیں آسکتی، کیونکہ کائنات خالص روح سے محبت کرتی ہے۔ آپ شاید یہ نہیں جانتے کہ آج آپ کو کیا کرنا چاہیے، سوائے اس کے کہ اسے آنے دیں، لیکن ہمیں یقین ہے کہ کل آپ سورج سے زیادہ روشن چمکیں گے۔
منفی: آپ کو یہ محسوس ہوسکتا ہے کہ آپ مختلف چیزوں میں الجھن محسوس کررہے ہیں۔
اہم خیال: اپنے آپ کو ’’الگ اور منفرد‘‘ ہونے کےلیے معاف کردیں۔
سرطان:
مثبت: آپ کی خدمت اور اتحاد کی فطری جبلت درست ہے۔ جب آپ بہت کچھ دیتے ہیں تو کائنات آپ کو ان لوگوں سے جوڑتی ہے جو آپ کےلیے قیمتی ہیں اور جو آپ کو اہمیت دیتے ہیں۔ یہ توازن تمام زندگی کو برقرار رکھنے کےلیے ضروری ہے۔ اپنے مشیر، ساتھیوں اور دوسروں پر بہت زیادہ انحصار کرنے کے بجائے، اپنی منصوبہ بندی پر قائم رہنے کی کوشش کریں اور اپنے اندرونی ستارے کی پیروی کریں جس نے آپ کو کبھی بھی گمراہ نہیں کیا۔ کائنات اور آپ کی روشنی آپ کے سوال کا جواب بڑے ’’اثبات‘‘ میں دیتی ہے۔ بے خوفی سے آگے بڑھیں۔
منفی: آپ اپنے مشیرین، ساتھیوں اور دوسروں پر بہت زیادہ انحصار کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: اپنے اندر سب سے بہترین دیکھیں تاکہ دوسروں میں بھی بہترین دیکھ سکیں۔
اسد:
24 جولائی تا 23 اگست
مثبت: زیادہ پانی پیئیں۔ پریشان ہیں؟ پانی پیئیں۔ تھکے ہوئے ہیں؟ پانی پیئیں۔ فکرمند ہیں؟ پانی پیئیں۔ آج چاہے آپ کا مسئلہ کچھ بھی ہو، زیادہ پانی پینا حل ہے۔ ایک اور پیغام جسے آپ کو آج یاد رکھنا چاہیے وہ یہ ہے کہ جب تک آپ خود کو دنیا کے سامنے پیش کرنے کےلیے تیار نہیں ہوں گے آپ یہ نہیں جانیں گے کہ آپ کس چیز کے بنے ہیں، اور آپ کائنات کو آپ کو حیران کرنے کا موقع نہیں دیں گے۔ آپ کی تخلیقی صلاحیتیں بہنے کا انتظار کر رہی ہیں، کیا آپ صرف اپنے آپ کا ایک احسان کریں گے اور اسے ایک منصفانہ موقع دیں گے؟ آپ کے پاس یہ موقع موجود ہے۔
منفی: آپ خود کو دنیا کے سامنے پیش کرنے سے گریز کرسکتے ہیں۔
اہم خیال: زندہ رہنے کے لیے متجسس رہیں۔
سنبلہ:
24 اگست تا 23 ستمبر
مثبت: آپ کے خاندان یا حلقے میں کوئی بزرگ، جس نے آپ کی زندگی پر ایک مضبوط اثر ڈالا ہو، شاید آپ کی حفاظت کا ذریعہ رہا ہو، وہ روحانی دنیا سے آپ کو محبت بھیج رہے ہیں۔ اگر آپ اپنے آپ پر شک کر رہے ہیں، اگر آپ اپنے ہر قدم پر سوالات کر رہے ہیں، اگر آپ اپنے آپ کو زیادہ دھکیل رہے ہیں لیکن ہر رکاوٹ کے آغاز میں اپنے آپ کو بکھیر رہے ہیں، تو آپ کا یونیکورن انہیں جادوئی روشنی اور کھیل کود بھیجتا ہے۔ ان کی جادوئی شاخوں کے بغیر ان کے پاس کوئی طاقت نہیں ہے، اسی طرح آپ کے خیالات اور عقائد بھی آپ کی حمایت کے بغیر کوئی طاقت نہیں رکھتے ہیں۔ اس کا فائدہ اٹھائیں اور اپنی روشنی کو وہاں مرکوز کریں جہاں آپ تخلیق کرنا چاہتے ہیں۔
منفی: آپ اپنے آپ پر شک کرسکتے ہیں، ہر قدم پر خود کو سوالات پوچھ سکتے ہیں اور ہر چھوٹی سی رکاوٹ پر اپنے آپ کو بکھیر سکتے ہیں۔
اہم خیال: آپ باصلاحیت ہیں، اس میں کوئی کم یا زیادہ نہیں ہے۔
میزان:
24 ستمبر تا 23 اکتوبر
مثبت: آپ کی زندگی کی سمت تیزی سے بدل رہی ہوگی، اور اگرچہ یہ سب کچھ تھوڑا سا غیر مانوس لگتا ہے، لیکن آپ کے دل میں ایک نرم آواز ہے جو آپ کو آگے بڑھنے کا اشارہ دے رہی ہے۔ تصور کریں کہ آپ واقعی اس دنیا میں رہ رہے ہیں جس کا آپ اتنی واضح طور پر تصور کرسکتے ہیں۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ آپ کس کی مدد کرتے ہیں اور کیسے، اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کسی نے آپ کو بتایا ہے کہ آپ قابل نہیں ہیں۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ اپنے اندرونی احساسات کو قبول کریں، اور انہیں بغیر کسی فیصلے کے قبول کریں، کم از کم اپنے فائدے کےلیے۔ وہ بن جائیں جو آپ دنیا کے بتانے سے پہلے تھے کہ آپ کو کون بننا چاہیے۔
منفی: آپ کو یہ محسوس ہو سکتا ہے کہ آپ کنٹرول کھو رہے ہیں۔
اہم خیال: جیسے آپ ہیں خود کو پیار کریں، کیونکہ آپ جیسے ہیں قابل احترام ہیں۔
عقرب:
24 اکتوبر تا 22 نومبر
مثبت: تخلیقی سوچ اور دوسروں کے ساتھ مل کر کام کرنے سے آپ کو امید سے کہیں آگے لے جائے گا، اس میدان میں آپ پہلے سے ہی کچھ تجربہ حاصل کرچکے ہیں۔ آپ نے شاید اپنے دن کی شروعات ایک جوش و خروش کے ساتھ کی ہو، ایک واضح تصویر یا خیال کے ساتھ، اور جب آپ اس کے گرد کام کر رہے ہوں گے، تو دوسروں سے حمایت حاصل کرنا مفید ثابت ہوسکتا ہے۔ فطرت کے جوہر سے ہم آہنگ ہوں، اپنے اردگرد کی چیزوں، ان افراد اور شوق سے جو آپ کو زندہ محسوس کراتے ہیں، آج صرف اپنے یونیکورن کی پیٹھ پر سوار ہوں اور افسانوی رنگین دنیا اور سونے کے برتنوں کو دریافت کریں۔ آپ کے ارادے ہی آپ کو جادوئی دنیا کی طرف لے جاتے ہیں، صرف آپ کی کوشش نہیں۔
منفی: آپ اپنے آپ کو محدود محسوس کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: اپنے ذہن میں برپا شور کو خاموش کرائیں اور اپنے اندر جھانکیں۔
قوس:
23 نومبر تا 22 دسمبر
مثبت: آپ سفر کے ایک اہم موڑ پر پہنچ گئے ہیں اور اب یہ فیصلہ کرنے کا وقت آ گیا ہے کہ آپ کس طرف جانا چاہتے ہیں۔ آپ تبدیلی لانے کےلیے پیدا ہوئے ہیں، آپ ایک فطری شفا یاب ہیں اور اس کے لیے، آپ کو صرف ’’روحانی‘‘ تحائف حاصل کرنے یا انہیں متحرک کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔ آپ جس طرح چاہیں شفا لانا شروع کرسکتے ہیں۔ اختیارات کے درمیان الجھن میں پڑے ہوئے، یہ وقت ہے کہ آپ اپنی بنیادی خواہشات کا دوبارہ جائزہ لیں اور پھر ایک ایسی سمت کا انتخاب کریں جو سب سے زیادہ مناسب محسوس ہوتی ہے۔ جو چلا گیا وہ اب چلا گیا، جب بھی آپ مناسب محسوس کریں اس پر واپس آئیں۔ اس کے بجائے اپنے مستقبل کےلیے واضح طور پر اپنا وژن تشکیل دیں اور اس راستے پر چلنا شروع کریں۔
منفی: آپ مختلف اختیارات کے درمیان الجھن میں پڑ سکتے ہیں۔
اہم خیال: آپ کے پاس دوسروں کی مدد اور شفا دینے کی طاقت ہے، اسے دانشمندی سے استعمال کریں۔
جدی:
23 دسمبر تا 20 جنوری
مثبت: کیا یہ سادہ چیزیں نہیں ہیں جو آپ کو ہر صبح جگاتی ہیں۔ آپ کی ورزش جو آپ کے جسم کو زندہ محسوس کرتی ہے، سورج کی روشنی جو آپ کی جلد کو چومتی ہے، ہر روز جو چھوٹے لیکن اہم انتخاب آپ کرتے ہیں، آپ کے پیارے جو آپ کی زندگی میں خوشی لاتے ہیں، آپ کے پودے جو ہر بار جب آپ ان سے بات کرتے ہیں تو حرکت کرتے ہیں۔ آپ کےلیے بہت کچھ ہے اور آپ کو دنیا کے دباؤ میں آنے کی بہت کم وجہ ہے۔ اپنے اور دنیا کے درمیان ایک تصوراتی لکیر کھینچیں تاکہ سمجھ سکیں کہ کون سی توانائی آپ کی ہے اور کون سی کسی اور کی ہے۔
منفی: آپ دنیا کے دباؤ میں آ سکتے ہیں۔
اہم خیال: ایک گہری سانس لیں اور تمام تر تفکرات کو ذہن سے باہر نکال دیں۔
دلو:
21 جنوری تا 19 فروری
مثبت: آج اپنی پلے لسٹ میں ایسے گانے شامل کریں جن میں سکون ہوں۔ اور اس نرم یاد دہانی کے ساتھ ان فکروں کو دور بھگائیں کہ آخر میں سب ٹھیک ہو جاتا ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ آپ کچھ نیا آزمانے کی کوشش کریں، آپ ایک مختلف راستہ اختیار کریں۔ اگر آپ جلے ہوئے پل اور بصیرت کی چمک پر توجہ دینے جارہے ہیں جو آپ کو بعد میں حاصل ہوتی ہے، تو آپ ماضی میں پھنسے رہیں گے۔ جو کچھ بھی آپ کو نیچے کھینچ رہا ہے وہ اٹھ جائے گا اور کل ایک اور دن ہے۔ لہٰذا سورج کو ڈوبنے دیں، ستارے آپ کےلیے طلوع ہوں تاکہ آپ ایک ایسی خواہش کرسکیں جو سب کچھ بدل دے۔
منفی: آپ کا ذہن ماضی میں الجھا رہ سکتا ہے۔
اہم خیال: مختلف ہونا ٹھیک ہے۔
حوت:
20 فروری تا 20 مارچ
مثبت: ہر الوداع کے بعد ایک سلام آتا ہے اور ہر سلام آخرکار ایک الوداع کی طرف جاتا ہے، تاہم، اہم بات یہ یاد رکھنی ہے کہ ہر سفر کے آغاز اور اختتام کے درمیان جو وقت گزارا جاتا ہے وہی اصل ہے۔ آپ کے یونیکورن پرجوش اور سرشار توانائی کے ساتھ دوڑتے ہیں اور آپ کو ’’اگر میں آپ ہوتا، تو میں بھی خود ہی بننا چاہتا‘‘ جیسے خیال کی پیروی کرنے کا کہتے ہیں اور اپنے آپ سے محبت کا کھیل پڑھاتے ہیں۔ شکرگزار ہونے کے لیے بہت کچھ ہے تو ان چھوٹی سی رکاوٹوں پر کیوں پریشان ہوں جو آپ کو عارضی طور پر حواس باختہ کر رہی ہیں؟ آپ کےلیے خوشگوار حیرت کا انتظار ہے۔ وہ تتلی جو آپ کے راستے سے گزرتی ہے، وہ پر جو آپ کے کندھے پر گرتی ہے، وہ قوس قزح جو کہیں سے بھی نمودار ہوتی ہے، یہاں تک کہ وہ بادل جو آپ کے پسندیدہ جانور کی طرح دکھائی دیتا ہے۔ آپ کے اردگرد ہر چیز میں جادو ہے۔ لہٰذا آرام سے بیٹھ کر جائزہ لیجئے اور اس سب کا لطف اٹھائیں۔
منفی: آپ بہت حساس ہوسکتے ہیں اور دوسروں کی توانائی کو بہت آسانی سے جذب کر سکتے ہیں۔
اہم خیال: کچھ بہت اچھا ہونے والا ہے۔
(نوٹ: یہ عام پیش گوئیاں ہیں اور ہر ایک پر لاگو نہیں ہوسکتی ہیں۔)