پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کیلیے سعودی عرب کا اعلیٰ سطح کا وفد پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت کیلیے سعودی عرب سے اعلیٰ سطح کا وفد پاکستان پہنچ گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق ایس آئی ایف سی کے تعاون سے منعقد کیے گئے پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شمولیت کے لئے غیر ملکی کمپنیوں کے اعلیٰ حکام کی آمد جاری ہے۔
"سعودی گولڈ ریفائنری" کے ڈپٹی چیئرمین 'فیصل سلیمان الاُثَیم' ، سعودی ڈویلپمنٹ فنڈ کے ڈائریکٹر پروجیکٹ مینجمنٹ عبدالسلام عبداللہ، سعودی جیولوجیکل سروے کے سی ای او بھی وفود کے ہمراہ اسلام آباد پہنچ گئے ہیں۔
سعودی عرب کی وزارت برائے صنعت و معدنی وسائل کے ڈائریکٹر آف مائننگ انویسٹمنٹ 'احمد اید الثُبَیتی' اسلام آباد پہنچ چکے ہیں۔
اس کے علاوہ فن لینڈ کی کمپنی "میٹسو" کے وائس پریزیڈنٹ 'مِکّو سوری' بھی اسلام آباد پہنچ چکے ہیں جو اپنے وفد کے ہمراہ فورم میں شریک ہوں گے۔
اس کے علاوہ فورم میں امریکا، یورپ، ایشیا، روس، ترکی، اور مشرق وسطہ سمیت متعدد ممالک کے اعلیٰ سرکاری حکام، بین الاقوامی کمپنیوں کے اکابرین اور دانشور بڑی تعداد میں پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 میں شرکت کے لئے پاکستان آ رہے ہیں۔
پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 مورخہ 8 اور 9 اپریل کو اسلام آباد کے جناح کنونشن سنٹر میں منعقد ہوگا۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: پاکستان منرل انویسٹمنٹ فورم 2025 اسلام آباد
پڑھیں:
اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 جولائی 2025ء ) عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ اور سابق وزیراعطم شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ کرپشن انتہا کو پہنچ گئی۔ مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ دو سال گزرنے کے بعد اب نو مئی کے فیصلے کوئی قبول نہیں کرے گا۔ اس طرح کے فیصلے پہلے بھی اس ملک میں آئے، نہ انہیں سیاستدان قبول کرتے ہیں اور نہ ہی قانون دان مانتے ہین، نو مئی بڑا واقعہ ہے لیکن جب دو سال گزر جائیں تو کوئی فیصلے قبول نہیں کرے گا، جس ملک کا چیف جسٹس آئینی درخواست سُن ہی نہ سکتا ہو تو وہاں پر پھر کون سا انصاف رہ گیا ہے؟ اور جس ملک میں قانون نہ ہو وہ نہیں چلتا یہ تاریخ کا سبق ہے۔(جاری ہے)
سابق وزیراعظم کہتے ہیں کہ بے شک سارے اختیارات اپنے پاس رکھ لیں، 26 کے بعد 27 ویں ترمیم کر لیں لیکن اگر صلاحیت نہیں تو ملک نہیں چلا سکتے، حکومت ناکام ہے اور اسے خود اپنے آپ سے چیلنج ہے، یہ جتنے برس بھی رہیں ملک آگے نہیں بڑھے گا، آج جتنے چیلنجز پاکستان کو درپیش ہیں یہ پہلے کبھی نہیں تھے، ملک کو آگے لے جانے کی بات کریں کیوں کہ ملک اس وقت ترقی نہیں کر رہا، سیاسی ڈائیلاگ کریں جس میں فوج اور عدلیہ کو بھی شامل کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ ملک میں کرپشن حد سے زیادہ ہے گورننس نہیں ہے، پنجاب کی حقیقت بھی وہی ہے جو باقی صوبوں کی ہے، ایک بات ہوئی کہ سفارش کا خاتمہ ہوگیا، درحقیقت کرپشن انتہا کو پہنچ گئی ہے، اسلام آباد میں سڑک دبئی سے مہنگی بنتی ہے اور چار مہینے نہیں چلتی، پھر وہ پیسہ کہاں جاتا ہے؟ اب سیدھا پیسے لگائیں، انصاف بھی پیسے سے ملتا ہے، پولیس، گورننس اور ترقیاتی کام سب پیسے سے ہے، ماضی میں گیس ڈویلپمنٹ چارجز لگائے 6 سو ارب حکومت کو چلے گئے، کاربن لیوی بھی یہی ہے، معاشی اعشارے اسٹاک مارکیٹ غریب کی میز پر کھانا نہیں رکھتے، ترقی نہیں ہو رہی تو ملک آگے نہیں جائے گا۔