سعودی عرب نے پاکستان سمیت 14 ممالک پر عارضی ویزا پابندی عائد کردی
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
سعودی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ رواں حج سیزن کے دوران پاکستان سمیت 14 ممالک کے عمرہ، کاروباری اور فیملی ویزوں پر پابندی عائد رہے گی۔
عرب میڈیا کی رپورٹ کے مطابق یہ پابندی ممالک پر پابندی بھارت، بنگلادیش، مصر، انڈونیشیا، عراق، نائیجیریا، اردن، الجزائر، سوڈان، ایتھوپیا، تیونس، یمن اور پاکستان پر عائد کی گئی ہے۔
سعودی وزارت خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ حج سیزن کے دوران ان ممالک کو عمرہ، بزنس اور فیملی ویزے جاری نہیں کیے جائیں گے۔ پابندی جون کے وسط تک برقرار رہے گی۔
تاہم سفارتی ویزے، اقامتی اجازت نامے، اور حج سے متعلق مخصوص ویزے کو استثنیٰ حاصل ہوگا۔
اس حوالے سے یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ پابندی کے شکار ان ممالک سے عمرہ ویزے پر آئے معتمرین اس ماہ کے آخر تک واپس اپنے ملک چلے جائیں۔
اسی طرح یہ بھی ہدایت کی گئی ہے کہ ان ممالک سے عمرہ ویزا پر آنے کی آخری تاریخ 13 اپریل ہے جس کے بعد کسی کو آنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
بیان میں نئے قواعد و ضوابط کی پابندی پر زور دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ مہلت کے بعد اگر ان ممالک کے شہری عمرہ، بزنس یا فیملی ویزے پر سعودی عرب میں موجود پائے گئے تو پانچ سال کی سفری پابندی عائد ہوسکتی ہے۔
سعودی وزارت حج و عمرہ نے یقین دہانی کرائی ہے کہ یہ اقدام صرف ایک انتظامی فیصلہ ہے تاکہ حج کا عمل زیادہ محفوظ اور بہتر طریقے سے منظم کیا جا سکے۔
خیال رہے کہ حج 2025 کا سیزن 4 جون سے 9 جون تک مقرر کیا گیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: ان ممالک
پڑھیں:
قازقستان میں جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر سخت پابندی عائد
قازقستان نے خواتین کے تحفظ کی جانب ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے جبری شادیوں اور دلہنوں کے اغوا پر باضابطہ پابندی عائد کر دی ہے۔ غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق، ملک میں منگل کے روز ایک نیا قانون نافذ کیا گیا ہے جس کے تحت اب کسی کو زبردستی شادی پر مجبور کرنا قانونی جرم قرار دیا گیا ہے، جس کی سزا 10 سال تک قید ہو سکتی ہے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون خاص طور پر خواتین اور نوجوانوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے بنایا گیا ہے، تاکہ وہ معاشرتی دباؤ یا جبر کا شکار نہ ہوں۔
دلہنوں کے اغوا پر بھی پابندی
نئے قانون کے تحت اب دلہنوں کے اغوا پر بھی مکمل پابندی لگا دی گئی ہے۔ پولیس کے مطابق، پہلے اگر کوئی اغوا کار متاثرہ لڑکی کو بعد میں چھوڑ دیتا تھا تو اس کے لیے قانونی سزا سے بچ نکلنے کا راستہ موجود ہوتا تھا، مگر اب ایسا کوئی راستہ باقی نہیں رہا۔
درست اعداد و شمار کی کمی، مگر مسئلہ سنگین
اگرچہ قازقستان میں جبری شادیوں کے حوالے سے قابل اعتماد اعداد و شمار موجود نہیں کیونکہ پہلے قانون میں اس حوالے سے کوئی واضح شق نہیں تھی، تاہم ایک رکنِ پارلیمان نے انکشاف کیا تھا کہ گزشتہ تین سال کے دوران پولیس کو 214 شکایات موصول ہو چکی ہیں۔
پس منظر: خواتین کے حقوق پر بڑھتی تشویش
یہ قانون ایک ایسے وقت میں نافذ کیا گیا ہے جب قازقستان میں خواتین کے حقوق کا مسئلہ پہلے ہی شدت اختیار کر چکا ہے۔ یاد رہے کہ 2023 میں ایک سابق وزیر کی جانب سے اپنی اہلیہ کے قتل نے ملکی اور بین الاقوامی سطح پر شدید ردعمل پیدا کیا تھا، جس کے بعد خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون سازی کی ضرورت اور بھی نمایاں ہو گئی۔
Post Views: 5