علی پور (نیوز ڈیسک) علی پور شہر میں قصاب مافیا نے من مانی قیمتوں پر گوشت فروخت کرنا شروع کر دیا ہے، جس سے شہری شدید پریشان ہیں۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ اور مارکیٹ کمیٹی سرکاری طور پر مقرر کردہ قیمتوں پر گوشت کی فروخت کو یقینی بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

شہریوں کے مطابق رمضان المبارک سے قبل بڑے گوشت کی فی کلو قیمت 700 روپے تھی، جو اب بغیر ہڈی 1400 روپے اور ہڈی والا گوشت 1000 سے 1200 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یعنی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

شہریوں نے قصاب مافیا پر الزام لگایا ہے کہ وہ بھینسوں، کٹوں اور بیمار جانوروں کا گوشت نرم بچھڑے کے نام پر فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے ویٹرنری ڈاکٹروں پر بھی اپنی ڈیوٹی صحیح طور پر ادا نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

مقامی شہریوں ملک زوار علی گھلو، رانا محمد علی، عبدالغفار بھٹی، شاکر خان اور دیگر نے کمشنر ڈی جی خان اور ڈپٹی کمشنر مظفر گڑھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور قصاب مافیا کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مقامی انتظامیہ کو فعال بنایا جائے تاکہ شہریوں کو قصاب مافیا کے ہاتھوں لٹنے سے بچایا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:ٹیرف سے خوفزدہ ہوکر دو اہم ممالک کی امریکی درآمدات پر صفر ڈیوٹی کی پیشکش

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قصاب مافیا

پڑھیں:

طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لاہور: محکمہ وائلڈ لائف پنجاب نے طوطے (Parrot) پالنے اور ان کی خرید و فروخت کے حوالے سے نیا قانونی مسودہ تیار کر لیا ہے، جسے منظوری کے لیے پنجاب کابینہ کو بھجوا دیا گیا ہے۔ اس مسودے کا مقصد پرندوں کے غیر قانونی کاروبار کو روکنا اور ان کی باقاعدہ رجسٹریشن کے ذریعے بہتر تحفظ فراہم کرنا ہے۔

میڈیا رپورٹس کےمطابق مسودے  میں کہا گیاہےکہ اب گھروں میں پالے جانے والے مختلف اقسام کے طوطے رجسٹریشن کے دائرے میں آئیں گے۔ ان میں خاص طور پر الیگزینڈرائن، روز رنگڈ، سلیٹی ہیڈڈ اور پلم ہیڈڈ طوطے شامل ہیں، ان اقسام کو وائلڈ لائف کے دوسرے شیڈول میں شامل کیا گیا ہے تاکہ ان کی افزائش اور خرید و فروخت کو منظم کیا جا سکے۔

نئے قانون کے تحت ہر طوطے کی رجسٹریشن کے لیے ایک ہزار روپے فیس مقرر کی گئی ہے،  اس کے ساتھ ہی طوطے پالنے والوں کے لیے چھوٹے اور بڑے بریڈرز کی کیٹیگری بھی بنائی گئی ہے تاکہ شوقیہ افراد اور تجارتی پیمانے پر بریڈنگ کرنے والوں میں فرق رکھا جا سکے۔

مزید یہ کہ طوطے اب صرف لائسنس یافتہ ڈیلرز کو ہی فروخت کیے جا سکیں گے۔ اس اقدام کا مقصد بلیک مارکیٹ اور غیر قانونی خرید و فروخت کو روکنا ہے۔ وائلڈ لائف حکام کے مطابق طوطوں کی غیر قانونی تجارت نہ صرف ان کی بقا کے لیے خطرہ ہے بلکہ اس سے جنگلی حیات کے توازن پر بھی منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

محکمہ وائلڈ لائف کے ایک افسر نے بتایا کہ حکومت اس قانون کے ذریعے لوگوں کو قانونی دائرے میں لا کر ان کے شوق کو بھی محفوظ بنانا چاہتی ہے اور پرندوں کی نسلوں کے تحفظ کو بھی یقینی بنانا مقصود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کی منظوری کے بعد رجسٹریشن نہ کروانے والوں کے خلاف کارروائی کی جا سکے گی۔

خیال رہےکہ  یہ اقدام پاکستان میں پہلی بار پرندوں کی باقاعدہ نگرانی اور تحفظ کی سمت میں اہم پیش رفت ہے،  توقع ہے کہ اس قانون سے نایاب اقسام کے طوطوں کو بچانے اور ان کی آبادی کو بڑھانے میں مدد ملے گی۔

متعلقہ مضامین

  • گوجرانوالہ میں مضر صحت کھانا کھانے سے 4 بچوں کی اموات، ہوشربا انکشافات سامنے آگئے
  • کروڑوں کے تحائف کی قیمت دانستہ چند لاکھ لگائی گئی، توشہ خانہ ٹو کیس کے گواہان کے ہوشربا انکشافات
  • سندھ بلڈنگ، سرجانی ٹاؤن ڈائریکٹر عامر کمال جعفری اور مافیا گٹھ جوڑ
  • چین میں حلال گوشت کی طلب، نیا آرڈر مل گیا
  • اگست میں سالانہ بنیاد پر مہنگائی کی شرح 3 فیصداضافہ
  • !ورزش اور غذا کے ساتھ بلڈپریشر کے مؤثر کنٹرول کیلئے یہ عوامل بھی اہم ہیں
  • طوطے پالنے اور فروخت کے لیے رجسٹریشن لازمی، نیا قانونی مسودہ تیار
  • طوطے پالنے اور خرید و فروخت کے لیے نیا قانونی مسودہ تیار
  • اسکیم33 میں تعمیراتی مافیا کا راج قائم
  • ٹرمپ کی ایمرجنسی نافذ کرکے واشنگٹن ڈی سی کو وفاق کے کنٹرول میں لینے کی دھمکی