علی پور (نیوز ڈیسک) علی پور شہر میں قصاب مافیا نے من مانی قیمتوں پر گوشت فروخت کرنا شروع کر دیا ہے، جس سے شہری شدید پریشان ہیں۔ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ اور مارکیٹ کمیٹی سرکاری طور پر مقرر کردہ قیمتوں پر گوشت کی فروخت کو یقینی بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکے ہیں۔

شہریوں کے مطابق رمضان المبارک سے قبل بڑے گوشت کی فی کلو قیمت 700 روپے تھی، جو اب بغیر ہڈی 1400 روپے اور ہڈی والا گوشت 1000 سے 1200 روپے تک پہنچ گئی ہے۔ یعنی قیمتوں میں 100 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

شہریوں نے قصاب مافیا پر الزام لگایا ہے کہ وہ بھینسوں، کٹوں اور بیمار جانوروں کا گوشت نرم بچھڑے کے نام پر فروخت کر رہے ہیں۔ انہوں نے ویٹرنری ڈاکٹروں پر بھی اپنی ڈیوٹی صحیح طور پر ادا نہ کرنے کا الزام لگایا ہے۔

مقامی شہریوں ملک زوار علی گھلو، رانا محمد علی، عبدالغفار بھٹی، شاکر خان اور دیگر نے کمشنر ڈی جی خان اور ڈپٹی کمشنر مظفر گڑھ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ اس صورتحال کا فوری نوٹس لیں اور قصاب مافیا کے خلاف سخت کارروائی کریں۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ مقامی انتظامیہ کو فعال بنایا جائے تاکہ شہریوں کو قصاب مافیا کے ہاتھوں لٹنے سے بچایا جا سکے۔
مزیدپڑھیں:ٹیرف سے خوفزدہ ہوکر دو اہم ممالک کی امریکی درآمدات پر صفر ڈیوٹی کی پیشکش

.

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: قصاب مافیا

پڑھیں:

پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

اسلام آباد: حکومت نے ایک بار پھر عوام کو مہنگائی کا جھٹکا دیتے ہوئے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کر دیا ہے، جس کا اطلاق آج یکم نومبر 2025ء سے ہوگیا۔

خزانہ ڈویژن سے جاری ہونے والے باضابطہ اعلامیے میں بتایا گیا ہے کہ پیٹرول اور ہائی اسپیڈ ڈیزل دونوں کی قیمتوں میں اضافہ اوگرا اور متعلقہ وزارتوں کی سفارشات کے بعد منظور کیا گیا ہے۔ نئی قیمتیں اگلے پندرہ دن کے لیے نافذ العمل رہیں گی۔

اعلامیے کے مطابق پیٹرول کی فی لیٹر قیمت میں 2 روپے 43 پیسے اضافہ کر دیا گیا ہے، جس کے بعد پیٹرول کی نئی قیمت 265 روپے 45 پیسے فی لیٹر مقرر ہو گئی ہے۔ اس سے قبل پیٹرول 263 روپے دو پیسے فی لیٹر فروخت کیا جا رہا تھا۔

اسی طرح ہائی اسپیڈ ڈیزل کی قیمت میں بھی 3 روپے 2 پیسے فی لیٹر کا اضافہ کر کے نئی قیمت 278 روپے 44 پیسے مقرر کر دی گئی ہے، جب کہ گزشتہ 15 روز کے لیے یہی قیمت 275 روپے 42 پیسے فی لیٹر تھی۔

پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب عام شہری پہلے ہی اشیائے خوردونوش، بجلی اور گیس کی بلند قیمتوں سے پریشان ہیں۔

ماہرینِ معیشت کے مطابق عالمی منڈی میں تیل کی قیمتوں میں معمولی اتار چڑھاؤ کے باوجود مقامی سطح پر بار بار اضافہ حکومت کی مالیاتی پالیسیوں اور ٹیکس بوجھ کا نتیجہ ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ حکومت کو چاہیے کہ قیمتوں کے تعین کے عمل میں شفافیت لائے اور عوامی مفاد کو مقدم رکھے۔

عوامی حلقوں میں اس فیصلے پر شدید ردعمل دیکھنے میں آیا ہے، خاص طور پر ٹرانسپورٹ اور زرعی شعبے سے وابستہ افراد نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے سے کرایوں، مال برداری کے نرخوں اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ شہریوں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پیٹرولیم مصنوعات پر عائد ٹیکسوں میں کمی کرے تاکہ عام آدمی کو ریلیف دیا جا سکے۔

متعلقہ مضامین

  • سونے کی قیمتوں میں پھر بڑا اضافہ، فی تولہ کتنے کا ہو گیا؟
  • ملک میں سبزیوں کی قیمتوں میں اضافے کی وجہ کیا ہے؟
  • پاک افغان بارڈر کی بندش: خشک میوہ جات کی قیمتوں میں ہوشربا اضافہ
  • کراچی کے فٹ پاتھوں پر قبضے،کے ایم سی افسران کا دھندا جاری
  • قیمتیں کنٹرول میں رکھنے کیلئے مؤثر میکنزم کی ضرورت ہے؛ مسرت جمشید چیمہ
  •  اہوریوں کو غیر معیاری گوشت فروخت کرنے والوں کیخلاف شکنجہ سخت 
  • پیٹرول کی قیمت میں اضافہ ہوگیا، حکومت نے عوام پر مہنگائی کا نیا بوجھ ڈال دیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافہ کردیا گیا
  • حکومت نے پیٹرول کی قیمت میں اضافہ کردیا
  • پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ایک بار پھر اضافہ