کراچی میں پانی کا مسئلہ حل اور ڈمپر مافیا کو قابو کیا جائے، آفاق احمد
اشاعت کی تاریخ: 7th, April 2025 GMT
پاکستان سنی تحریک کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے چیئرمین ایم کیو ایم حقیقی نے کہا کہ کراچی میں ایسے حالات پیدا نہیں ہونے دینا چاہتے جس سے ادارے پریشان ہوں، عوام بارہ تاریخ کو پُرامن طریقے سے سفید پرچم لے کر نکلیں اور پیغام دیں کہ یہ زندہ لوگوں کا شہر ہے۔ اسلام ٹائمز۔ مہاجر قومی موومنٹ پاکستان کے چیئرمین آفاق احمد نے کہا ہے کہ کراچی کے طلبا سے کی جانے والی زیادتیوں کو ختم کیا جائے، شہر کا پانی کا مسئلہ حل کیا جائے اور ڈمپر مافیا کو قابو کیا جائے۔ قادری ہاؤس میں پاکستان سنی تحریک کے رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ موجودہ صوبائی حکومت کی بدعنوانی عروج پر ہے، ہمارا پانی چوری کرکے صنعتوں کو بیچا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر کو تعلیم سے محروم کیا جارہا ہے، انٹرمیڈیٹ کے رزلٹ پر اپنا مطالبہ پیش کردیا ہے، رزلٹ کی کاپی طلبا کو دی جائے جس کے بعد معلوم ہوسکے کہ کوتاہی کس کی ہے، طلبا کے رزلٹ میں دس فیصد اضافے کا فیصلہ کیا گیا لیکن ان نمبروں کے بعد بھی انہیں کالجز میں داخلہ نہیں مل سکا۔
ان کا کہنا تھا کہ شہری ظلم برداشت کر رہے ہیں، ڈمپر مافیا دندناتے ہوئے پھر رہے ہیں، شہر میں چلنے والے ڈمپر کا آرمی ٹینکر سے زیادہ وزن ہے، ان تمام چیزوں کو کنٹرول کرنے والی سندھ گورنمنٹ ہے، ہم مافیا کو قبول نہیں کریں گے، یہ ہمارے بزرگوں کا بنایا ہوا وطن ہے۔ آفاق احمد نے کہا کہ کراچی میں ایسے حالات پیدا نہیں ہونے دینا چاہتے جس سے ادارے پریشان ہوں، عوام بارہ تاریخ کو پُرامن طریقے سے سفید پرچم لے کر نکلیں اور پیغام دیں کہ یہ زندہ لوگوں کا شہر ہے، ہم پُرامن پیغام دینا چاہتے ہیں کہ اس شہر کے لوگوں کو انسان سمجھا جائے، تعلیم میں ہونے والی زیادتیوں کو بند کیا جائے، 12 اپریل کو کوئی سیاسی جھنڈا نہیں ہوگا بس سفید جھنڈا ہوگا۔
ذریعہ: Islam Times
پڑھیں:
پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی
میٹ دی پریس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ ہمیں ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا، اس وقت بہتری نہیں آئے گی۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیراعظم اور عوام پاکستان پارٹی کے سربراہ شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ پاکستان میں اصلاحات اور نئے صوبوں کی ضرورت ہے، لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔ شاہد خاقان عباسی نے کراچی پریس کلب میں میٹ دی پریس سے خطاب کے دوران کہا کہ بھارتی جارحیت کی شدید مذمت کرتے ہیں، بھارت نے جو اس وقت اقدامات کیے ہیں اور پانی کی معطلی کا جو فیصلہ ہے، اس کو کسی کی اجازت نہیں ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک قوم بن کر بھارتی جارحیت کا مقابلہ کرنا ہے، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا، اس وقت بہتری نہیں آئے گی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اگر کینال بنانا چاہتی ہے تو اس مسئلے کو سینیٹ اور قومی اسمبلی میں اٹھانا چاہیے تھا، سندھ آج سراپا احتجاج ہے، ایک ایسا صوبہ جہاں کراچی واقع ہے، یہاں سڑکوں پر احتجاج جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس احتجاج کا اثر ملک پر پڑے گا، ابھی تک اس کینال پر کوئی حکومتی رکن قومی اسمبلی پر بات نہیں کر سکا۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ آئین میں ہر طرح کی ترامیم کی جاتی ہیں، ان کے اثرات کئی نسلوں تک ہوتے ہیں، جمہوری ممالک میں قانون میڈیا کی آزادی کیلئے بنتے ہیں، آج وہ وقت نہیں جو قانون کا سہارا لے کر میڈیا پر پابندی لگائی جائے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ بلوچستان کا نوجوان کیوں ہتھیار اٹھاتا ہے، قانون کی بالادستی کے ذریعے پریشانیوں کو ختم کر سکتے ہیں، سیاست میں انتشار ہے، پاکستان میں نئے صوبوں اور اصلاحات کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی کی 70 فیصد آبادی کو پانی میسر نہیں، دنیا کا کوئی ملک دکھائیں جہاں پانی ٹینکر سے جاتا ہو، اشرافیہ عوام کی بنیادی سہولت پر قابض ہے، حکومت کی اتنی بھی رٹ نہیں کہ پانی پہنچا سکے۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ٹینکروں سے پانی کی ترسیل کا مقصد ہے کہ مطلوبہ مقدار میں پانی دستیاب ہے، لیکن کراچی کے باسیوں کو پانی کی سہولت سے محروم رکھا جا رہا ہے، میرا گھر پہاڑ پر ہے وہاں بھی پانی لائنوں سے ملتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کراچی پاکستان کی شہ رگ ہے، یہ نہیں چلے گا تو پاکستان نہیں چلے گا، جو حالات کراچی کے ہوں گے وہی حالات پورے پاکستان کے ہوں گے۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ یہ ممکن نہیں کراچی کو پیچھے رکھ کر پاکستان ترقی کرے، کراچی ترقی کرے گا تو پاکستان ترقی کرے گا، پیپلز پارٹی کی سندھ میں حکومت ہے، تحریک انصاف کی خیبر پختونخوا میں حکومت ہے اور وفاق میں سب اتحادی ہیں، لیکن مسائل حل نہیں ہو رہے ہیں، نوجوان ملک چھوڑنے کی باتیں کر رہے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس وقت تمام جماعتوں کے پاس حکومت ہے، ہم روایتی سیاست کا حصہ رہے ہیں، اس ملک کی سیاسی جماعتیں اور نظام جب تک آئین کے تحت نہیں چلے گا اس وقت تک بہتری نہیں آئے گی۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ آج ہمیں دیکھنا ہوگا کہ بلوچستان میں لوگ ہتھیار کیوں اٹھا رہے ہیں، اس مسئلے کا حل بات کرکے ہی ملے گا ان کے تحفظات سنیں جائیں، بلوچستان کے نمائندگان وہ ہوں جو عوام کا ووٹ لے کر آئیں۔ شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ پاکستان کو آج بے پناہ اصلاحات کی ضرورت ہے، آج ایسی صورت حال ہے کہ اصلاحات پر بات بھی نہیں کی جاتی، آج نئے صوبوں کی ضرورت ہے، لیکن اس معاملے پر بات چیت نہیں ہو سکتی۔ ان کا کہنا تھا کہ جس ملک میں سیاسی انتشار ہو، قانون کی حکمرانی نہ ہو وہاں نہ سرمایہ آئے گا اور نہ معیشت بہتر ہوگی، ملک میں دو کروڑ 70 لاکھ بچے اسکول سے باہر ہونا سب سے اہم مسئلہ ہے، ان اہم معاملات پر توجہ دے کر فوری حل کرنے کی ضرورت ہے۔