اسپیکر خیبر پختونخوا اسمبلی بابر سلیم سواتی نے پی ٹی آئی انٹرنل اکاؤنٹیبلیٹی کمیٹی کے سوالات کے جوابات جمع کروادیے ہیں۔

پی ٹی آئی کی اکاؤنٹیبلیٹی کمیٹی نے اسپیکر سے 10 سوالوں کےجوابات مانگے تھے، جس میں پوچھا گیا کہ آپ آسٹریلیا کیوں گئے اور سرکاری وسائل کیوں استعمال کیے؟ جس کے جواب میں اسپیکر اسمبلی نے کہا کہ
وائس چیئرمین کامن ویلتھ پارلیمنٹرین ایسوسی ایشن الیکشن ہونا تھا، آسٹریلیا میں 56 ممالک سے لوگ آئے، میرا جانا ضروری تھا۔

کمیٹی نے سوال کیا کہ آپ نے 11 ملازمین کو میرٹ کےخلاف ترقیاں کیوں دیں؟ جواب میں اسپیکر نے کہا کہ ترقیاں دینے کا اختیار میں رکھتا ہوں،
 کوئی بھرتی نہیں کی، ایک افسر کو ایج ریلیکسیشن دی۔

پی ٹی آئی کی احتسابی کمیٹی کا تیمور جھگڑا کیخلاف تحقیقات کیلئے بانی سے اجازت لینے کا فیصلہ

کمیٹی بانی پی ٹی آئی سے تیمور جھگڑا کے خلاف انضابطی کارروائی کی سفارش بھی کرے گی،

احتساب کمیٹی نے پوچھا  کہ گریڈ 20 کے افسر کے نکالے جانے کے باوجود اسے کیوں بلایا؟ جواب میں اسپیکر نے کہا کہ نکالے گئے 20 گریڈ افسر کی دوبارہ تعیناتی پر اسے بلایا، کمیٹی نے پوچھا کہ آپ نے ایم پی ہاسٹل میں 120 بھرتیاں کیوں کیں؟ جواب میں اسپیکر نے کہا کہ ایم پی اے ہاسٹل میں کوئی نئی بھرتی نہیں کی، ہاسٹل میں 69 ملازم سی این ڈبلیو اور 18 پہلے سے ہی کام کر رہے ہیں۔

پی ٹی آئی کی اکاؤنٹیبلیٹی کمیٹی نے سوال کیا کہ  آپ نے اسمبلی ملازمین کو سیشن الاؤنس نقد کیوں دیا؟ اسپیکر نے جواب دیا کہ سیشن الاؤنس 1998 سے نقد دیا جاتا ہے جو ان کا حق ہے، سیشن الاؤنس میں بائیومیٹرک سے ایک کروڑ 20 لاکھ روپے کی بچت کی گئی۔

کمیٹی نے سوال کیا کہ آپ کے زیر استعمال 6 گاڑیاں کیوں ہیں؟ آپ 2 گاڑیوں کے استعمال کے مجاز ہیں؟ جواب میں اسپیکر نے کہا کہ  گاڑیوں کے پیٹرول کی مد میں مشتاق غنی سے زیادہ اور اسد قیصر سےکم رقم خرچ کی۔

احتساب کمیٹی نے پوچھا کہ انٹرٹینمنٹ فنڈ کی مد میں ڈیڑھ کروڑ روپے کیوں خرچ کیے گئے؟ اسپیکر نے جواب دیا کہ سالانہ بجٹ ایک کروڑ 20  لاکھ روپے ہے، وہ میں نےخرچ کیا ہے۔

کمیٹی نے پوچھا کہ ایبٹ آباد میں ہمالہ ہاؤس بانی پی ٹی آئی کی پابندی کے باوجود کیوں واپس لیا گیا؟ اسپیکر نے جواب دیا کہ ہمالہ ریسٹ ہاؤس کابینہ کی منظوری سے واپس لیا گیا، ہمالہ ریسٹ ہاؤس میں اب تک کسی کو نہیں ٹھہرایا گیا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: پی ٹی آئی

پڑھیں:

وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا

اسلام آباد ( اردوپوائنٹ اخبار تازہ ترین۔ آئی پی اے ۔ 06 جون 2025ء ) وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیاہے۔اے آروائی نیوز کے مطابق اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کے بعد اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہ 13، 13لاکھ مقرر کردی گئی۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا گیا۔

اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں اضافے کا اطلاق یکم جنوری 2025ء سے ہوگا، وزارت پارلیمانی امور نے تنخواہوں میں اضافے کا نوٹیفکیشن جاری کردیا ہے۔اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی اس سے پہلے تنخواہ 2 لاکھ 5ہزار روپے تھی۔اس سے قبل ارکان اسمبلی اور سینیٹرز کی تنخواہوں میں بھی 5لاکھ 19ہزار روپے اضافے کی منظوری دی گئی تھی۔

(جاری ہے)

 دوسری جانب امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن نے کہا ہے کہ اس سال بھی تنخواہ دار طبقے نے 499 ارب روپے کا ٹیکس جمع کرایا جبکہ جاگیردار طبقے نے چار، پانچ ارب سے زیادہ ٹیکس جمع نہیں کرایا، ہمارا مطالبہ ہے کہ ایک لاکھ 25 ہزاز ماہانہ تنخواہ والے کو ٹیکس سے استشنیٰ دیا جائے، بجلی کی قیمتوں میں کمی مستقل بنیادوں پر کی جائے، بجلی کی پیداواری لاگت کے حساب سے عوام سے بل وصول کیے جائیں اور بجلی کے بنیادی ٹیرف میں کمی کی جائے۔

حکومت تنخواہ دار طبقے پر ٹیکس کم کرنے کے بجائے بڑھا رہی ہے، ملک میں موجود پروفیشنلز ڈاکٹر ز، انجینئرز، بزنس ایڈ منسٹریشن  کے لوگوں کے لیے ملک سے باہر بھی مواقع ہوتے ہیں اگر ان کی تنخواہیں بڑھانے کے بجائے ان پر ٹیکس بڑھا یا جائے گا تو وہ ملک میں کیوں رکیں گے، پروفیشنل لوگوں کو باہر جانے پر مجبور نہ کیا جائے، تنخواہ دار لوگوں پر ٹیکس کے سارے نظام پر نظر ثانی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی پر 7روپے 41 پیسے کمی کی گئی ہے لیکن یہ کمی ٹیرف میں کیوں نہیں کی جارہی؟ کمی مستقل بنیاد پرہونی چاہیے اور یہ 7 روپے 41پیسے کمی کچھ بھی نہیں ہے اگر ایوریج بجلی کی قیمت دیکھیں تو 13,12 روپے سے زیادہ نہیں ہوتی، اسکا مطلب ہے کہ بجلی ہمارے پاس زیادہ بھی ہے اور اس زیادہ بجلی کا ہمارے پاس کوئی منصوبہ نہیں ہے، جو بجلی بن نہیں رہی ہم اس کے پیسے بھی اداکررہے ہیں اور وہ ہزاروں ارب روپے اداکررہے ہیں، آئی پی پیز کو ٹیکس سے استثنیٰ بھی دیا ہوا ہے، بجلی کا بل ایک دن کوئی جمع نہ کرائے تو بجلی کاٹ دی جاتی ہے اب میٹروں کا ایک نیا نظام متعارف کرانا شروع کردیا ہے، اس کا مطلب ہے کہ عام صارفین سے ہر صورت میں لوٹ مار کر نا چاہتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئندہ مالی سال کا وفاقی بجٹ کل 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • اسپیکر قومی اسمبلی کی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے شاہی ظہرانے میں شرکت، باہمی دلچسپی کے امور پر گفتگو
  • وفاقی بجٹ 10 جون کو قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا
  • قومی بجٹ 2025-26: ایاز صادق نے قومی اسمبلی اجلاس کا شیڈول منظور کرلیا
  • خواجہ سعد رفیق کی چیئرمین سینیٹ اور اسپیکر قومی اسمبلی کی تنخواہوں میں اضافے پر تنقید
  • پاکستان اور سعودی عرب تعلقات مزید مضبوط ہوں گے، اسپیکر قومی اسمبلی
  • اسپیکر نے بجٹ کے لیے قومی اسمبلی کے شیڈول کی منظوری دے دی
  • ایاز صادق کی سعودی ولی عہد سے ملاقات، پاکستان کی حمایت پر شکریہ ادا کیا
  • پہلگام حملے سے سیز فائر تک کئی سوالات برقرار، بھارت کے پاس کوئی جواب نہیں
  • وفاقی حکومت نے اسپیکر قومی اسمبلی اور چیئرمین سینیٹ کی تنخواہوں میں 500فیصد اضافہ کردیا