ایرانی جوہری مسئلے پر تمام فریقین کو روابط مضبوط بنانے چاہیئں، چینی وزارت خارجہ
اشاعت کی تاریخ: 8th, April 2025 GMT
بیجنگ:چینی وزارت خارجہ کے ترجمان لین جیئن نے یومیہ پریس کانفرنس میں امریکا اور ایران کے درمیان مذاکرات کے اعلان پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ چین کا ہمیشہ سے یہ موقف رہا ہے کہ ایران کے جوہری مسئلے کو سیاسی اور سفارتی ذرائع سے حل کرنا ہی واحد درست راستہ ہے۔
چین امن مذاکرات کے ذریعے ایک ایسا سفارتی حل جلد از جلد طے پانے کو فروغ دیتا رہے گا جس میں تمام فریقوں کے جائز خدشات کو مدنظر رکھا جائے گا۔ ایک ایسے ملک کی حیثیت سے جس نے یکطرفہ طور پر جے سی پی او اے سے دستبرداری اختیار کی اور موجودہ صورتحال پیدا کی، امریکہ کو سیاسی خلوص کا مظاہرہ کرتے ہوئے باہمی احترام کی بنیاد پر بات چیت اور مشاورت میں حصہ لینا ہوگا اور طاقت کی دھمکی دینے اور انتہائی دباؤ ڈالنے کا غلط عمل بند کرنا ہوگا۔
ایرانی جوہری مسئلے پر 7 اور 8 اپریل کو ماسکو میں ایران، روس اور چین کی جانب سے ہونے والی سہ فریقی ماہرین کی سطح کی مشاورت کے حوالے سےلین جیئن کا کہنا تھا کہ چین ایرانی جوہری مسئلے کے سیاسی تصفیے کے عمل کو فروغ دینے کے لیے روس کی مزید کوششوں کی حمایت کرتا ہے۔ چین بین الاقوامی جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام نیز مشرق وسطیٰ میں امن و استحکام برقرار رکھنے کے لئے متعلقہ فریقوں کے ساتھ بات چیت اور تعاون جاری رکھے گا۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: جوہری مسئلے
پڑھیں:
ایم کیو ایم نے مقامی حکومتوں کو مضبوط بنانے کیلئے آرٹیکل 140-A میں ترمیم کی قرارداد سندھ اسمبلی میں جمع کرادی
رکن سندھ اسمبلی طہ احمد خان نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔ اسلام ٹائمز۔ متحدہ قومی موومنٹ پاکستان کے ڈپٹی پارلیمانی لیڈر اور رکنِ سندھ اسمبلی طحہ احمد خان کی جانب سے آئین کے آرٹیکل 140-A میں کلیدی ترامیم کے لیے سندھ اسمبلی میں ایک اہم قرارداد جمع کرا دی گئی ہے۔ قرارداد کا بنیادی مقصد ملک میں مقامی حکومتوں کو مضبوط آئینی، مالی اور انتظامی خودمختاری فراہم کرنا ہے تاکہ ان کی تسلسل اور جمہوری استحکام کو یقینی بنایا جا سکے۔ ایم کیو ایم رکن اسمبلی نے مؤقف اختیار کیا کہ اختیارات کی نچلی سطح تک منتقلی ہی جمہوریت کے حقیقی استحکام کی ضامن ہے۔ قرارداد میں یاد دہانی کرائی گئی ہے کہ آئین کے آرٹیکل 140-A کے مطابق ہر صوبے کو بااختیار مقامی حکومتی نظام قائم کرنا ہے جو منتخب نمائندوں کو سیاسی، انتظامی اور مالی اختیارات منتقل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان نے بھی یہ واضح کیا ہے کہ صوبائی حکومتیں اپنے دائرہ اختیار میں بااختیار بلدیاتی ادارے قائم کرنے کی پابند ہیں، کیونکہ یہ ادارے بامعنی جمہوری حکمرانی کے لیے ناگزیر ہیں۔ قرارداد میں یہ مشاہدہ پیش کیا گیا ہے کہ پورے پاکستان میں منتخب بلدیاتی کونسلوں کے تسلسل کو اکثر درہم برہم کیا جاتا رہا ہے اور نئے انتخابات ایک معقول وقت کے اندر منعقد نہیں کیے جاتے۔ طہ احمد خان نے زور دیا کہ الیکشن کمیشن آف پاکستان کے مشاہدات کے مطابق، بلدیاتی اداروں کی مدت ختم ہونے سے قبل تمام قانونی و انتظامی انتظامات (بشمول حلقہ بندیاں اور قوانین میں ترامیم) مکمل کیے جائیں تاکہ مدت ختم ہونے کے 90 دن کے اندر انتخابات کا انعقاد لازمی ہو سکے۔