مغربی کنارے کے "ایک اور غزہ" بن جانے سے متعلق اقوام متحدہ کا سخت انتباہ
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کی پٹی و مغربی کنارے میں مظلوم فلسطینی شہریوں کے حالات زندگی پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے غاصب اسرائیلی رژیم کیجانب سے عائد کردہ نئی پابندیوں کی شدید مخالفت کی ہے! اسلام ٹائمز۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انٹونیو گیوٹیرس نے صحافیوں کے ساتھ گفتگو میں زور دیتے ہوئے اعلان کیا کہ غزہ ایک "قتلگاہ" بن چکا ہے! فرانس 24 کے مطابق اس حوالے سے اپنی گفتگو میں انٹونیو گیوٹیرس نے غاصب و سفاک اسرائیلی رژیم کی جانب سے انسانی امداد میں رکاوٹیں ڈالنے اور مظلوم فلسطینی شہریوں کی ضروریات کی تکمیل پر مبنی ذمہ داریوں کو پورا نہ کرنے سے پردہ اٹھایا اور مغربی کنارے کی افسوسناک صورتحال کے بارے سختی کے ساتھ خبردار کرتے ہوئے کہا کہ "موجودہ راستہ بند گلی میں داخل ہو چکا ہے اور یہ صورتحال، بین الاقوامی قانون اور تاریخ کے لحاظ سے مکمل طور پر ناقابل تحمل ہے!"
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ مقبوضہ مغربی کنارے کے "ایک اور غزہ" میں بدیل جانے کا شدید خطرہ، موجودہ صورتحال کو مزید خراب کر سکتا ہے لہذا اب وقت آ گیا ہے کہ غیر انسانی سلوک کو ختم کیا جائے، شہریوں کی حفاظت کی جائے، یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں) کو رہا کیا جائے، اہم انسانی امداد کو یقینی بنایا جائے اور جنگ بندی میں توسیع کی جائے! انٹونیو گیوٹیرس نے انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے بیانات کا حوالہ دیتے ہوئے تاکید کی کہ جیسا کہ اقوام متحدہ کی انسانی ہمدردی کی تنظیموں کے سربراہان نے کل ایک مشترکہ بیان میں کہا تھا، "یہ دعوی کہ غزہ میں تمام فلسطینیوں کو کھانا کھلانے کے لئے کافی خوراک موجود ہے"، حقیقت سے بہت دور ہے اور وہاں خوراک کا ذخیرہ تیزی کے ساتھ ختم ہو رہا ہے! انہوں نے غزہ کی پٹی کی بگڑتی صورتحال کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کو "کسی بھی قسم کی امداد" کے بغیر پورے 1 ماہ سے زائد کا عرصہ بیت چکا ہے۔۔ نہ خوراک، نہ ایندھن، نہ دوا، نہ تجارتی سامان، کچھ بھی نہیں!! اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ایک ایسے وقت میں کہ جب انسانی امداد بند ہو چکی ہے، (صیہونی) دہشتگردی کے سیلاب کے دروازے بھی دوبارہ کھل گئے ہیں!" غزہ کی پٹی میں گذشتہ جنگ بندی کا حوالہ دیتے ہوئے انٹونیو گیوٹریس نے کہا کہ ہم جانتے ہیں کہ جنگ بندی ممکن ہے، جنگ بندی نے یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں) کو رہا کرنے کی اجازت دی تھی، اس نے اہم امداد کی تقسیم کو یقینی بنایا اور ثابت کیا کہ انسانی برادری کارآمد ثابت ہو سکتی ہے، جس کے بعد ہفتوں تک بندوقیں خاموش ہو گئیں، رکاوٹیں ہٹا دی گئیں اور ہم غزہ کی پٹی کے تقریباً ہر حصے میں جان بچانے والا سامان پہنچانے کے قابل ہو گئے تھے تاہم یہ سب کچھ جنگ بندی کے ٹوٹنے کے ساتھ ہی ختم ہو کر رہ گیا۔
اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے جنگ بندی کے خاتمے اور جنگ کے دوبارہ آغاز پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ لڑائی کے آغاز کے ساتھ ہی غزہ میں فلسطینی خاندانوں اور اسرائیلی قیدیوں کے خاندانوں کی امیدیں ختم ہو گئی ہیں اور یہی وجہ ہے کہ میں ہمیشہ تمام یرغمالیوں (اسرائیلی قیدیوں) کی فوری و غیر مشروط رہائی، ایک مستقل جنگ بندی اور انسانی امداد کی مکمل رسائی کے لیے مستقل طور پر زور دے رہا ہوں۔ انہوں نے وضاحت کی کہ غزہ کے لئے سرحدی گزرگاہوں اور انسانی امداد کی بندش سے سکیورٹی میں کمی آئی ہے اور اقوام متحدہ کی امداد فراہم کرنے کی صلاحیت تباہ ہو کر رہ گئی ہے۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کے حالات پر گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ممکن ہے کہ دنیا کو غزہ کی صورتحال بیان کرنے کے لئے الفاظ کی کمی ہو، لیکن ہم حقیقت سے کبھی فرار نہ کریں گے! انٹونیو گیوٹریس نے زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں اپنے بنیادی اصولوں پر قائم رہنا چاہیئے، اقوام متحدہ کے رکن ممالک کو بین الاقوامی قانون کے تحت اپنی ذمہ داریوں کی پاسداری کرنی چاہیئے، انصاف اور احتساب ہونا چاہیئے لیکن ایسا نہیں یو رہا۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے غزہ کی پٹی میں امدادی کارکنوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ میں غزہ میں انسانی ہمدردی کے ہیروز کے بارے ایک خاص بات کہنا چاہتا ہوں؛ وہ آگ کی زد میں ہیں اور پھر بھی اپنے منتخب کردہ راستے پر چلنے کی پوری کوشش کر رہے ہیں۔۔ لوگوں کی مدد کے لئے۔۔ اقوام متحدہ کی ایجنسیاں اور ہمارے شراکتدار خدمات فراہم کرنے کو تیار و پرعزم ہیں۔ انہوں نے غاصب اسرائیلی رژیم کے نئے جنگی جرائم پر بھی شدید تنقید کی اور تاکید کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکام نے حال ہی میں امداد کی ترسیل کے لئے "اجازت نامے کے طریقہ کار" کی تجویز پیش کی ہے، جس سے مزید کنٹرول و بے رحمی سے امداد کو محدود کرنے کا خطرہ لاحق ہو گیا ہے۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے اسرائیلی قیدیوں کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی دیتے ہوئے امداد کی کے ساتھ کے لئے کہ غزہ
پڑھیں:
اسرائیل غزہ کے حقائق کو دنیا بھر سے چھپا رہا ہے، اقوام متحدہ کا اعلان
ایک ایسے وقت میں کہ جب کہ غزہ کی پٹی آگ و محاصرے میں بری طرح سے گھر چکی ہے، اقوام متحدہ نے اعلان کیا ہے کہ اسرائیل نے جنگ کے آغاز سے ہی آزاد صحافیوں کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت تک نہیں دی! اسلام ٹائمز۔ فلسطینی پناہ گزینوں کے لئے اقوام متحدہ کی ریلیف اینڈ ورکس ایجنسی - انروا (UNRWA) کے کمشنر جنرل فلپ لازارینی (Philippe Lazzarini) نے اپنے انتباہی بیان میں اعلان کیا ہے کہ قابض اسرائیلی رژیم حالیہ جنگ کے آغاز سے ہی غزہ کی پٹی کا غیر انسانی محاصرہ کرتے ہوئے بین الاقوامی صحافیوں کو رسائی دینے سے انکاری ہے۔ مقبوضہ علاقوں میں "انسانی صورتحال کی نگرانی" کرنے والے "اعلی حکام" میں سے ایک فلپ لازارینی، نے اس اقدام کو "جنگوں کی جدید تاریخ میں انوکھا" قرار دیا اور اسے نہ صرف میڈیا کی سنسرشپ بلکہ "سچ کو دنیا کے سامنے لانے پر پابندی" بھی قرار دیا۔
اپنے بیان میں فلپ لازارینی کا کہنا تھا کہ غزہ میں صحافیوں کی عدم موجودگی نے عملی طور پر "حقیقت کو مسخ" کرنے، "غلط معلومات" کے رواج اور بالآخر متاثرین کے چہروں سے "انسانیت کو مٹا ڈالنے" کی راہ ہموار کی ہے۔ کمشنر جنرل انروا نے عالمی رائے عامہ پر زور دیا کہ وہ اس پابندی کو ختم کرنے کے لئے عملی اقدام اٹھائیں۔ اپنے بیان کے آخر میں فلپ لازارینی نے تاکید کی کہ دنیا بھر کو ضرور جاننا چاہیئے کہ غزہ میں عام شہریوں کے ساتھ کیا ہو رہا ہے، اور یہ صرف اسی صورت میں ممکن ہے کہ جب آزاد صحافیوں کو وہاں موجود رہنے اور رپورٹ کرنے کی اجازت دی جائے!