حج 2025 سے قبل سعودی عرب میں 18,000 سے زائد غیر قانونی افراد گرفتار
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
سعودی عرب نے حج 2025 کی تیاریوں کے سلسلے میں کریک ڈاؤن کرتے ہوئے صرف ایک ہفتے کے دوران 18,407 افراد کو اقامہ، لیبر اور بارڈر سیکیورٹی قوانین کی خلاف ورزی پر گرفتار کر لیا ہے۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق، گرفتار ہونے والوں میں سے 12,995 افراد اقامہ قوانین، 3,512 بارڈر کراسنگ، اور 1,900 لیبر قوانین کی خلاف ورزی کے مرتکب پائے گئے۔
غیر قانونی داخلے کی کوشش کرنے والوں میں 66 فیصد ایتھوپین، 28 فیصد یمنی اور باقی دیگر قومیتوں سے تھے۔ 67 افراد سعودی عرب سے غیر قانونی طور پر باہر نکلنے کی کوشش کرتے ہوئے پکڑے گئے، جبکہ 21 افراد کو خلاف ورزی کرنے والوں کو پناہ یا مدد دینے کے الزام میں گرفتار کیا گیا۔
وزارت داخلہ نے خبردار کیا ہے کہ غیر قانونی افراد کو سہولت دینے والوں کو 15 سال تک قید، 10 لاکھ ریال (تقریباً 2.
شہریوں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ مشکوک سرگرمیوں کی اطلاع مکہ و ریاض میں 911، اور دیگر علاقوں میں 999 یا 996 پر دیں۔ سعودی حکومت کے مطابق، بہت سے غیر ملکی افراد وزٹ ویزا پر آ کر غیر قانونی طور پر حج کی کوشش کرتے ہیں، جو قانوناً ممنوع ہے۔
وزارت سیاحت نے واضح کیا ہے کہ وزٹ ویزا پر حج ادا کرنا ممنوع ہے، اور اس پر سخت کارروائی کی جائے گی۔ کسی بھی فرد—چاہے وہ شہری ہو، مقیم ہو یا سیاح—کو بغیر اجازت حج مقامات (جیسے مسجد الحرام، منیٰ، عرفات، مزدلفہ) میں داخل ہونے پر 10,000 ریال جرمانہ ہو گا، اور دوبارہ خلاف ورزی پر سزا دوگنا کر دی جائے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: خلاف ورزی
پڑھیں:
پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا
پاکستان سے 67 ہزار سے زائد عازمین کا حج رقم ادائيگی کے باوجود کھٹائی میں پڑ گیا، حج آپریٹرز کے نمائندے قائمہ کمیٹی اجلاس میں وزارت مذہبی امور پر پھٹ پڑے۔
سینیٹر عطا الرحمان کی زیر صدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کا اجلاس ہوا، جس میں حج آپریٹرز کے نمائندے نے کہا کہ وزارت مذہبی امور نے ڈیڈ لائن کا نہیں بتایا، ہمیں لوگوں سے حج درخواستیں بھی نہیں لینے دیں، ہمارے پیسے ڈی جی حج کے ذریعے کسی اور غلط اکاؤنٹ میں تھے۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ مجموعی طور پر تقریباً 89 ہزار پرائیویٹ حجاج ہیں، مسئلہ نجی آرگنائزیشن اور وزارت مذہبی امور کے درمیان اختلاف کے باعث پیش آیا۔
سعودی حکومت ہماری رقم اپنے ڈیجیٹل اکاؤنٹ میں ڈھونڈتی رہی، تقریباً سوا مہینہ 50 ملین ریال کی واپسی میں لگ گیا، ڈیڈ لائن مکمل کرنے میں رکاوٹیں کھڑی کی گئيں، سعودی معاہدےمیں لکھا ہے اگر 14 فروری تک مکمل رقم نہ ملی تو پھر جہاں جگہ ملے گی وہ دیں گے۔
کمیٹی اجلاس میں سیکریٹری مذہبی امور نے کہاکہ ڈی جی حج کو آن لائن لے لیں پوچھیں کس نے پیسے غلط اکاؤنٹ میں منتقل کیے، سعودی حکومت کا خط آیا ہے کہ اب67 ہزار عازمین حج کا مزید کوٹہ نہیں رہا ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سعودی حکومت کو درخواست کی کہ تمام پاکستانیوں کے لیے غور کریں
ڈی جی حج نے کہا کہ 14 فروری تک 600 ملین ریال نجی اسکیم نے دینے تھے جو نہیں دیے، جو ڈیجیٹل والٹ میں پیسہ آیا ہے وہ تو واپس ہو جائے گا، جو پیسہ عمارت وغیرہ بسوں کے کرایوں کا گیا وہ واپس آئے گا یا نہیں، کچھ نہیں کہہ سکتا۔
سیکریٹری وزارت مذہبی امور نے کہا کہ اب اس معاملہ کا حل ضروری ہے، ایک دو روز میں ذمہ داروں کا تعین بھی ہوجائے تو مسئلہ حل نہیں ہوسکتا، پہلے مسئلہ حل کرنا ضروری ہے پھر ذمہ دارروں کا تعین کرلیں، اب رہ جانے والے عازمین کو حج پر بھجوانے کا معاملہ ہمارے ہاتھ میں نہیں، اب دفتر خارجہ کی سطح پر بھی عازمین کو حج پر بھجوانے کا باب بند ہوچکا ہے۔