12 ہزار سال سے ناپید شدہ جانور واپس ’زندہ‘ ہوگیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
سائنسدانوں کے ایک گروپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے ایسے بھیڑیے کو دوبارہ زندہ کر دیا ہے جو 12 ہزار 500 سال سے زائد عرصے سے ناپید تھا۔
ٹیکساس کی کمپنی Colossal Biosciences نے کہا کہ اس کے محققین نے ناپید شدہ بھیڑیے کے ڈی این اے کے دو قدیم نمونوں پر کلوننگ اور جین ایڈیٹنگ پر مبنی طریقہ استعمال کیا ہے تاکہ اس کی بنیاد پر تین بھیڑیوں کے بچوں کو جنم دیا جا سکے۔
بھیڑیے کے بچوں میں دو چھ ماہ کے نر ہیں جن کا نام رومولس اور ریمس ہے اور ایک تین ماہ کی مادہ ہے جس کا نام خلیسی ہے جو گیم آف تھرونز کے کردار کا حوالہ ہے جس میں بھیڑیوں کو دکھایا گیا تھا۔
کولوسل کے چیف ایگزیکٹو بین لیم نے اس کامیابی کو ایک بہت بڑا سنگ میل قرار دیا ہے۔
ایکس پر ایک پوسٹ میں کمپنی نے کیپشن کے ساتھ بھیڑیوں کی ایک تصویر پوسٹ کی جس پر لکھا تھا: "آپ 10,000 سالوں میں ناپید شدہ بھیڑیے کی پہلی آواز سن رہے ہیں۔ رومولس اور ریمس سے ملیں، دنیا کے پہلے جانور جو معدومیت سے واپس آئے ہیں۔
ذریعہ: Express News
پڑھیں:
پہلگام حملہ پروپیگنڈا،ہلاک قرار دیا گیا جوڑا زندہ نکل آیا
پہلگام حملے سے متعلق بھارتی میڈیا کی جانب سے پھیلایا گیا جھوٹ ایک بار پھر دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا۔ حملے میں مبینہ طور پر ہلاک قرار دیے گئے بھارتی نیول آفیسر اور اس کی اہلیہ سے منسوب تصاویر اور ویڈیوز جعلی نکلیں، جب کہ حقیقت میں یہ جوڑا زندہ و سلامت ہے۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی ایک ویڈیو میں خود بھارتی جوڑے نے اپنی زندہ ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے جھوٹ کو بے نقاب کیا۔ ویڈیو میں خاتون کو کہتے سنا جا سکتا ہے کہ ”ہم زندہ ہیں، معلوم نہیں کہ ہماری تصاویر کو بھارتی میڈیا پر کیوں چلایا جا رہا ہے۔“
بھارتی جوڑے کا کہنا ہے کہ ان کی پرانی تصاویر کو ہلاک افراد کے طور پر نشر کیا گیا، جو ان کے لیے اور ان کے اہلخانہ کے لیے شدید پریشانی کا باعث بنی۔ انہوں نے بھارتی عوام سے اپیل کی کہ وہ نیوز چینلز اور اخبارات کو رپورٹ کریں تاکہ ان کی جعلی تصاویر کا استعمال روکا جا سکے۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ واقعہ صرف ایک مثال ہے، ممکن ہے کہ مزید افراد جو ہلاک قرار دیے گئے وہ بھی زندہ ہوں۔ ماہرین کے مطابق یہ سب بھارتی خفیہ ایجنسی ’را‘ کا ڈرامہ تھا جو آہستہ آہستہ بے نقاب ہو رہا ہے۔
یہ انکشاف بھارتی میڈیا کی جانب سے غیر مصدقہ خبروں اور سنسنی پھیلانے کی روش پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، جو نہ صرف عوام کو گمراہ کرتی ہے بلکہ متاثرین کے اہلخانہ کو بھی ذہنی اذیت میں مبتلا کرتی ہے۔