رابعہ انعم نے شوبز ستاروں میں گھریلو تشدد کا پردہ فاش کردیا
اشاعت کی تاریخ: 9th, April 2025 GMT
پاکستان ٹی وی کی اینکر رابعہ انعم نے شوبز انڈسٹری کے ایک ایسے دردناک راز سے پردہ اٹھایا ہے جس پر عام طور پر خاموشی اختیار کی جاتی ہے۔ اپنے تازہ انٹرویو میں انہوں نے انکشاف کیا کہ کئی معروف شوبز شخصیات اپنی بیویوں پر گھریلو تشدد کرتے ہیں، مگر سماجی دباؤ کے باعث یہ واقعات عام نہیں ہوپاتے۔
اپنے حالیہ انٹرویو میں رابعہ نے بتایا کہ وہ ذاتی طور پر کئی ایسے جوڑوں کو جانتی ہیں جہاں یہ المناک صورتحال موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا، ’’میرا موقف ہمیشہ سے واضح رہا ہے۔ میں کسی ایسے شخص کے ساتھ کھڑی نہیں ہوسکتی جس پر گھریلو تشدد کا الزام ہو، چاہے وہ کتنا ہی بڑا اسٹار کیوں نہ ہو۔‘‘
رابعہ نے ماضی میں ندا یاسر کے شو سے اختلاف کی بنیاد پر چلے جانے کے واقعے کا بھی ذکر کیا، لیکن واضح کیا کہ اب دونوں کے درمیان تعلقات بہتر ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ کوئی ذاتی معاملہ نہیں بلکہ اصولوں کی بات ہے۔
اگرچہ رابعہ نے کسی مخصوص شخص کا نام نہیں لیا، لیکن ان کے اس بیان نے سوشل میڈیا پر زبردست بحث چھیڑ دی ہے۔ صارفین نے ماضی میں فیروز خان اور محسن عباس حیدر پر لگے تشدد کے الزامات کو بھی دہرایا ہے۔
رابعہ کا کہنا ہے کہ جب تک متاثرہ خواتین خود آواز اٹھانے کو تیار نہ ہوں، وہ کسی پر الزام نہیں لگا سکتیں۔ ان کا یہ جرأت مندانہ موقف سماجی حلقوں میں سراہا جارہا ہے اور امید کی جا رہی ہے کہ اس سے متاثرہ خواتین کو ہمت ملے گی۔
یہ انکشاف اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ شوبز انڈسٹری کی چکاچوند روشنیوں کے پیچھے کتنی تاریکیاں چھپی ہوئی ہیں۔ رابعہ انعم کی یہ کوشش قابل ستائش ہے کہ انہوں نے اس حساس معاملے پر بات کر کے ایک اہم سماجی بحث چھیڑ دی ہے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
حکومت جامعہ پنجاب میں طلبہ پر تشدد کا فوری نوٹس لے‘ حسن بلال ہاشمی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250918-08-3
لاہور(صباح نیوز)اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ حسن بلال ہاشمی نے جامعہ پنجاب میں پرامن طلبہ و طالبات پر پولیس اور سیکورٹی اہلکاروں کے تشدد اوردرجنوں گرفتار طلبہ پر شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ اس واقعے کا فی الفور نوٹس لیا جائے ، یہ کارروائیاں نہ صرف آئین پاکستان کی کھلی خلاف ورزی ہیں بلکہ طلبہ کے جائز اور پرامن جمہوری حق کو سلب کرنے کی کھلی کوشش ہیں۔ اپنے جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ہر شہری کو پرامن احتجاج اور آزادیِ اظہار کا بنیادی حق دیتا ہے۔ جامعات علم و تحقیق کے مراکز ہیں لیکن بدقسمتی سے جامعہ پنجاب کی انتظامیہ فسطائی ہتھکنڈوں کے ذریعے طلبہ کی آواز دبانے، ان کے مسائل کو نظرانداز کرنے اور ان پر زبردستی خاموشی مسلط کرنے کی روش اپنائے ہوئے ہے۔ یہ رویہ نہ صرف تعلیمی ماحول کو تباہ کر رہا ہے بلکہ طلبہ میں بے چینی اور اضطراب کو مزید بڑھا رہا ہے۔ ناظم اعلیٰ نے کہا کہ پرامن طلبہ و طالبات پر لاٹھی چارج اور گرفتاریاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ انتظامیہ اپنی ناکامیوں کو چھپانے کے لیے طاقت کا استعمال کر رہی ہے۔ جامعات کا اصل حسن مکالمہ، علمی مباحثہ اور طلبہ کی فکری و جمہوری آزادی ہے، لیکن انتظامیہ اس حسن کو جبر اور طاقت کے زور پر کچلنا چاہتی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ اپنی تاریخ کے آغاز سے ہی طلبہ کے مسائل، ان کے تعلیمی اور فلاحی حقوق کے لیے پرامن اور جمہوری جدوجہد کرتی چلی آرہی ہے۔ جمعیت نے ہمیشہ لائبریریوں، ہاسٹلز، ٹرانسپورٹ، فیسوں میں کمی اور تعلیمی سہولیات کی فراہمی جیسے حقیقی مسائل کو اجاگر کیا ہے۔ طلبہ کے خلاف تشدد سے ان کے مسائل حل نہیں ہوں گے بلکہ یہ صورتحال مزید سنگین شکل اختیار کرے گی۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ صوبائی حکومت اس واقعے کا فوری نوٹس لے، گرفتار شدہ تمام طلبہ کو فی الفور رہا کرے اور اس تشدد میں ملوث سیکورٹی و پولیس اہلکاروں اور ذمے دار افسران کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے تاکہ مستقبل میں ایسے افسوسناک واقعات کا اعادہ نہ ہو۔ حسن بلال ہاشمی نے متنبہ کیا کہ اگر صوبائی حکومت نے اس جبر کو بند نہ کیا اور گرفتار طلبہ کو رہا نہ کیا گیا تو اسلامی جمعیت طلبہ ملک بھر کے طلبہ کے ساتھ مل کر بڑے احتجاجی لائحہ عمل کا اعلان کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ طلبہ کا استحصال کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا اور جمعیت ہمیشہ طلبہ کے حقوق کے لیے میدانِ عمل میں موجود رہے گی۔