کراچی، تیز رفتار ڈمپر نے متعدد موٹر سائیکل افراد کو روند ڈالا، تین افراد زخمی، 4 ڈمپرز نذر آتش
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
کراچی:
شہر قائد کے علاقے نارتھ کراچی پاور ہاؤس کے قریب تیز رفتار ڈمپر نے متعدد موٹر سائیکل سوار افراد کو ٹکر مار دی جس کے نتیجے میں تین افراد زخمی ہوگئے۔
حادثے کے بعد مشتعل افراد نے ڈمپر کے خلاف شدید احتجاج کرتے ہوئے 4 ڈمپرز کو آگ لگا دی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق، حادثے میں زخمی ہونے والے افراد کو فوری طور پر اسپتال منتقل کر دیا گیا۔
حادثے کے بعد مقامی افراد نے ڈمپر کے ڈرائیور کا تعاقب کیا اور اسے منگھوپیر روڈ پر پکڑ لیا۔ عوام نے ڈرائیور پر تشدد کیا جس کے بعد پولیس نے موقع پر پہنچ کر اسے حراست میں لے لیا۔
مزید پڑھیں: ٹریفک حادثات کی روک تھام کیلیے کراچی میں کریک ڈاؤن، پہلے روز ڈمپرز سمیت 40 ہیوی گاڑیاں ضبط
مشتعل افراد نے پولیس کی موجودگی میں بھی پرتشدد کارروائیاں جاری رکھی اور متعدد ڈمپرز پر پتھراؤ کیا۔ واقعے کے بعد فائر برگیڈ کی گاڑی کو بھی پتھراؤ کا سامنا کرنا پڑا۔
پولیس اور ریسکیو ٹیمیں موقع پر پہنچ گئیں اور مشتعل افراد کو منتشر کرنے کی کوشش کی۔ پولیس حکام نے بتایا کہ صورتحال کو قابو کرنے کے لیے مزید نفری بھی طلب کر لی گئی۔
پولیس حکام کے مطابق مشتعل افراد کو منتشر کر دیا گیا ہے اور علاقے میں صورتحال قابو میں ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: مشتعل افراد افراد کو کے بعد
پڑھیں:
گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ نیم سرکاری بینک کے افسر کیخلاف درج
سندھ کے ضلع ٹھٹھہ میں گاڑی کی ٹکر سے دو موٹرسائیکل سواروں کی ہلاکت کا مقدمہ سرکاری بینک کے افسر کے خلاف درج کرلیا گیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق سندھ کے ضلع ٹھٹہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب 4 جون بروز بدھ کو تیز رفتار کار نے موٹر سائیکل سوار افراد کو ٹکر ماری۔ جس کے نتیجے میں ایک نوجوان موقع پر جبکہ دوسرا دوران علاج دم توڑ گیا تھا۔
واقعے کا مقدمہ چار دن بعد 8 جون کو ڈسٹرکٹ ٹھٹہ کے کینجھر جھیل تھانے میں درج کیا گیا، جس میں نیم سرکاری بینک کے ڈپٹی سی ای او کو نامزد کیا گیا ہے۔
حادثے میں جاں بحق شخص قاسم کے بھائی مدعی مقدمہ پیر بخش کے مطابق، حادثے کے وقت جاں بحق ہونے والے اس کے بھائی قاسم اور ماموں زاد ارسلان سرکاری بینک سے رقم لے کر موٹر سائیکل پر واپس گھر آ رہے تھے۔
ایف آئی آر کے متن میں لکھا گیا ہے کہ دونوں کے ساتھ دیگر رشتہ دار دوسری موٹر سائیکل پر ان کے ہمراہ تھے۔ مقدمہ متن کے مطابق، حادثہ چلیا ٹول پلازہ کے قریب اس وقت پیش آیا جب سفید رنگ کی ایک تیز رفتار گاڑی نے غلط سمت سے آتے ہوئے موٹر سائیکل کو ٹکر ماری۔
مدعی کے بیان کے مطابق، حادثہ کا سبب بنے والی کار نیم سرکاری بینک کے نام پر رجسٹرڈ تھی، اور اسے ایک خاتون چلا رہی تھیں، جن کے ساتھ بینک کے ڈپٹی سی ای او بھی موجود تھے۔
عینی شاہدین نے تصدیق کی کہ حادثے کے بعد ملزم خاتون کے ہمراہ گاڑی چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا، جس کے بعد پولیس نے مذکورہ گاڑی کو اپنی تحویل میں لے لیا ہے۔
حادثے کے نتیجے میں ارسلان موقع پر ہی جاں بحق ہو گیا، جبکہ قاسم کو شدید زخمی حالت میں پہلے سول اسپتال کراچی اور بعد ازاں ملیر کینٹ میں واقعے سرکاری اسپتال منتقل کیا گیا تھا جہاں وہ جانبر نہ ہو سکا۔
پولیس نے مقدمہ درج کرتے ہوئے قتل بالسبب اور قتل خطا کی دفعات شامل کی ہیں، جبکہ ٹریفک حادثے کے حوالے سے مزید تفتیش شروع کردی گئی ہے۔