چین کے حال اور مستقبل کا جائزہ پیش کرتی پاکستانی براڈ کاسٹر کی کتاب کی تقریب رونمائی
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
چین کے حال اور مستقبل کا جائزہ پیش کرتی پاکستانی براڈ کاسٹر کی کتاب کی تقریب رونمائی WhatsAppFacebookTwitter 0 10 April, 2025 سب نیوز
یہ کتاب پاک – چین دوستی کی عکاس ہے ، وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں محمد معین وٹو
اسلام آباد : ممتاز براڈ کاسٹر اور ماہرِ امورِ چین شاہد افراز خان کی تصنیف ” چین آج اور کل ” کی تقریب رونمائی ادارہ فروغِ قومی زبان میں منعقد کی گئی، جس میں وفاقی وزراء ، پاکستان کے سابق سفراء ، محققین ، ماہرین تعلیم ، تھینک ٹینکس اور طلبہ نے بھرپور شرکت کی ۔
جمعرات کے روز اس سلسلے میں منعقدہ تقریب میں بتایا گیا کہ اس کتاب میں عوامی جمہوریہ چین کا اجمالی خاکہ پیش کیا گیا ہے ، جس میں ایک زندہ و پائندہ قوم کے تمام خدو خال بخوبی نظر آتے ہیں،
یہ کتاب درحقیقت چین سے متعلق ایک انسائیکلوپیڈیا ہے جسے کمال مہارت اور خوبئ بیان کے ساتھ مرتب کیا گیا ہے
اس موقع پر وفاقی وزیر برائے آبی وسائل میاں محمد معین وٹو نے کتاب کے مصنف شاہد افراز خان کو خراجِ تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ اس کتاب کے ذریعے چینی ترقی کی داستان کو نہایت عمدہ پیرایہ میں بیان کیا گیا ہے، یہ کتاب ہر پاکستانی کیلئے مشعلِ راہ اور پاک – چین دوستی کی عکاس ہے ، جبکہ دونوں ممالک کو قریب لانے میں اس کتاب کی اہمیت ایک مسلمہ حقیقت ہے
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر مملکت برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن حذیفہ رحمان کا کہنا تھا کہ یہ کتاب ہر پاکستانی کو پڑھنی چاہیے ،اس کتاب میں چین کی تیز رفتار ترقی کا راز بتایا گیا ہے، جبکہ اس کتاب میں ان اصولوں اور ضوابط کا ذکر بھی ملتا ہے جس سے چینی ترقی کے ماڈل کو اپنایا جا سکے
اس موقع پر کتاب کے ناشر و ڈائریکٹر جنرل ادارہ فروغِ قومی زبان ڈاکٹر سلیم مظہر کا کہنا تھا کہ اس کتاب میں چینی عوام کی اپنے فکری نظام سے قربت اور اس کے ثمرات پر خوب روشنی ڈالی گئی ہے جبکہ یہ کتاب چین کے جدید ترین امور کے حوالے سے اپنی نوعیت کی منفرد کتاب ہے ۔
معروف تجزیہ کار خالد تیمور اکرم کا کہنا تھا کہ یہ کتاب چین کی تعمیر و ترقی کے اسباب اور چینی قیادت کی واضح حکمت عملی کی بھرپور ترجمانی کرتی ہے
بلاشبہ ” چین آج اور کل ” کے مصنف شاہد افراز خان نے انتہائی عرق ریزی ، گہرے مطالعہ اور مشاہدہ کے بعد عوامی جمہوریہ چین جیسی عظیم ریاست کے بارے میں وہ حقائق بیان کیے ہیں جن کا شعور و آگہی ہر ترقی پسند انسان کیلئے لازم ہے ۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
قائمہ کمیٹی کا جنگلات کی کٹائی کا جائزہ،سیٹلائٹ نگرانی کی سفارش
اسلام آباد(خبرنگار)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے موسمیاتی تبدیلی اور ماحولیاتی رابطہ نے خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان اور آزاد جموں و کشمیر میں جنگلات کی کٹائی کا جائزہ لیتے ہوئے سیٹلائٹ کے ذریعے تصدیق اور مؤثر نگرانی کی سفارش کی ہے قائمہ کمیٹی کا اجلاس پیر کو چیئرپرسن رکن قومی اسمبلی منزہ حسن کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاؤس اسلام آباد میں منعقد ہوا کمیٹی نے اپنی سابقہ سفارشات پر عملدرآمد بالخصوص خیبر پختونخواآزاد جموں و کشمیر اور گلگت بلتستان میں ٹمبر مافیا کے ذریعے جنگلات کی کٹائی کی تحقیقات کے حوالے سے جائزہ لیاسیکرٹری ماحولیات خیبر پختونخوا نے کمیٹی کو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ صوبے میں جنگلات کا رقبہ بہتر ہوا ہے جس کی تصدیق تھرڈ پارٹی نے بھی کی ہے انہوں نے قانونی کٹائی کی نگرانی 23لاکھ کیوبک فٹ ٹمبر کی ضبطگی اور 360سے زائد گاڑیوں و دیگر سامان کی ضبطگی کی تفصیلات فراہم کیں تاہم اراکین نے اس حوالے سے سوال اٹھائے اور آگ سے تحفظ کے نظام کی غیر موجودگی اور ٹمبر مافیا کی غیر قانونی سرگرمیوں کے تسلسل پر تشویش ظاہر کی۔چیئرپرسن نے اس امر کو سراہا کہ بالآخر ماحولیات کے مسائل سے نمٹنے کے لئے ایک منصوبہ وضع کیا گیا ہے گلگت بلتستان کے حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ اگرچہ جنگلاتی زمین بڑی حد تک محفوظ ہے تاہم 1980کی دہائی میں فرقہ وارانہ تنازعات اور امن و امان کی صورتحال بگڑنے کے باعث شدید نقصان ہوا تھاانہوں نے جنگلات کے تحفظ کیلئے آئینی ضمانتوں اور وفاقی سطح پر تکنیکی معاونت، بالخصوص ڈیجیٹل مانیٹرنگ کا مطالبہ کیا۔ سیکرٹری وزارت موسمیاتی تبدیلی نے یقین دہانی کرائی کہ جنگلات کے لئے نیشنل جی آئی ایس سسٹم جلد قائم کیا جائے گاکمیٹی نے عطا آباد جھیل پر قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہوٹلوں کی تعمیر پر تشویش کا اظہار کیا۔ گلگت بلتستان حکام نے آگاہ کیا کہ ایسے ہوٹل بند کئے جا رہے ہیں اور نئی تعمیرات پر پابندی عائد ہے آزاد جموں و کشمیر کے محکمہ جنگلات نے بتایا کہ تمام کمرشل لکڑی کاٹنے پر پابندی ہے اور آئی یو سی این کی رپورٹ کے مطابق جنگلات میں 10 فیصد اضافہ ہوا ہے تاہم اراکین نے مشاہدہ کیا کہ لکڑی کی سمگلنگ خاص طور پر دیودار اور فر کی اب بھی بڑے پیمانے پر جاری ہے جس سے پہاڑ خالی ہو رہے ہیں تفصیلی غور و فکر کے بعد کمیٹی نے سفارش کی کہ صوبائی حکومتوں کے دعووں کی تصدیق اور نگرانی کیلئے سپارکو کی سیٹلائٹ تصاویر فراہم کی جائیں۔ قائمہ کمیٹی کے اجلاس میں اراکین قومی اسمبلی میر خان محمد جمالی، شائستہ خان، سیدہ شہلا رضا، مسرت رفیق مہیسر، رانا انصار، عائشہ نذیر (آن لائن) اور شاہدہ رحمانی شریک ہوئیں جبکہ خیبر پختونخوا، گلگت بلتستان، آزاد جموں و کشمیر اور وزارت موسمیاتی تبدیلی و ماحولیاتی رابطہ کے اعلی حکام بھی اس موقع پر موجود تھے۔