صحافی کا وہ سوال جس کا جواب نہ بابر اعظم دے سکے نہ محمد رضوان
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
پاکستان سپر لیگ (پی ایس ایل) 10 میں شامل 6 ٹیموں کے کپتانوں شاہین شاہ آفریدی، بابر اعظم، محمد رضوان، شاداب خان، حسن علی اور سعود شکیل نے اسلام آباد میں ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی، جس کے بعد صحافیوں نے ان سے مختلف سوالات کیے لیکن ایک سوال ایسا تھا جس کا جواب نہ تو بابر اعظم دے سکے اور نہ ہی محمد رضوان۔ پھر شاہین آفریدی نے کہا کہ وہ اس سوال کا جواب دیتے ہیں۔
صحافی نے بابر اعظم سے سوال کیا کہ اس وقت قوم کا مورال ڈاؤن ہے، آپ کیا سمجھتے ہیں کہ ہم کہاں پر کمزوری دکھا رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی کوئی ٹیم 200 سے زائد اسکور کرتی ہے تو قومی ٹیم کے ہاتھ پاؤں پھول جاتے ہیں اور ہم ہدف پورا کرنے میں ناکام رہتے ہیں تو کیا آپ پی ایس ایل میں اس کی پریکٹس کریں گے کہ اگر کوئی ٹیم 200 سے زائد اسکور کا ٹارگٹ بھی دیتی ہے تو ہم ہدف کو آسانی سے پورا کر لیں۔
یہ بھی پڑھیں: جب قومی ٹیم تباہ ہوجائے گی آپ تب کچھ کہیں گے؟ صحافی کے سوال پر بابر اعظم نے کیا کہا؟
صحافی کے سوال پر تمام کھلاڑی ہنس پڑتے ہیں اور بابر اعظم سوال کا جواب دینے کے بجائے رضوان کو اشارہ کرتے ہیں کہ اس سوال کا جواب وہ دیں لیکن محمد رضوان بھی اس پر خاموش رہتے ہیں جس پر شاہین شاہ آفریدی کہتے ہیں کہ وہ اس سوال کا جواب دیتے ہیں۔
شاہین شاہ آفریدی نے کہا کہ جتنی بلے بازوں کی ذمہ داری ہے اتنی ہی ذمہ داری بولرز کی بھی ہے کہ وہ مخالف ٹیم سے 200 رنز نہ کھائیں۔ اور آج کل کی کرکٹ میں وکٹیں کافی اچھی ہوتی ہیں اگر ہم 200 رنز بنا بھی لیں تو ہماری ذمہ داری ہے کہ مخالف ٹیم یہ ہدف پورا نہ کر سکے۔ انہوں نے کہا کہ کچھ ٹائم سے کرکٹ زوال کا شکار ہے اور وہ ہماری ہی وجہ سے ہے تو ہم ہی اسے اوپر لے کر آئیں گے۔
Babar Azam was asked why Pakistan fails in big chases.
Shaheen stepped in and said it's a team game, and they need to bowl better too.
A great gesture by Shaheen Shah Afridi.pic.twitter.com/FNyXPuHOhE
— junaiz (@dhillow_) April 10, 2025
ایک صارف نے ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ کسی نے تو ذمہ داری اٹھائی، اور مان بھی رہے ہیں کہ کم از کم ہم کمزوریوں کو بہتر کر سکتے ہیں۔
Chlo Kisi ny tu zimadari uthai , at least maan tu rhy Hain k behtr kr skty Hain, https://t.co/US523Dex4g
— pct (@pctpct15) April 10, 2025
ایک صارف کا کہنا تھا کہ صحافیوں نے 30 میں سے 25 سوال بابر اعظم سے پوچھے، حالانکہ رضوان کپتان ہیں اور شاداب نائب کپتان۔ آخر ہر سوال کا جواب بابر ہی کیوں دے؟ وہ پاکستان ٹیم کا واحد کھلاڑی نہیں ہے۔ اس نے بالکل ٹھیک کیا کہ سوال کا جواب نہیں دیا۔
journalists asked 25 questions out of 30 to Babar Azam despite being rizwan the captain and shadab vc why babar should answer every question??? he's not the only player playing in pak team he did right to not answer the question https://t.co/1Ra60Y9kQF
— navy (@ishqwishq_) April 10, 2025
بابر اعظم کے حامی ایک صارف نے کہا کہ انہوں نے جواب نہ دے کر بہت اچھا کیا ہے جو اتھارٹی میں ہیں جواب بھی وہی دیں۔
bahut acha kia babar nay jo authority mein hain jwaab bhi wohi dein https://t.co/hsTQakjIdk
— Kristy Honey (@KristyH624) April 10, 2025
ایک سوشل میڈیا صارف کا کہنا تھا کہ بابر اعظم اور محمد رضواب دونوں سوال کا جواب دینے سے قاصر رہے۔
Babar and Rizwan both clueless ffs https://t.co/yUqw3AabqE
— invader ???????? (@sshayaannn) April 10, 2025
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
بابر اعظم پی ایس ایل شاہین آفریدی محمد رضوانذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ایس ایل شاہین ا فریدی محمد رضوان سوال کا جواب محمد رضوان نے کہا کہ جواب نہ ہیں کہ
پڑھیں:
سینیٹ الیکشن میں "پھسلن سے بچاؤ فارمولا" کامیاب، ارکان نے دوسروں کا ووٹ باکس میں ڈالا ، مقامی صحافی کا دعویٰ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )خیبرپختونخوا اسمبلی میں سینیٹ کی 11 نشستوں پر حکومت اور اپوزیشن کا 6-5 کا فارمولا کام کر گیاہے لیکن اس دوران ووٹ ڈالنے کا جو طریقہ کار اپنا یا گیا وہ نہایت حیران کن تھا تاکہ اراکین اسمبلی کو پھسلنے سے روکا جا سکے ۔
مقامی ویب سائٹ کے رپورٹ لحاظ علی نے بتایا کہ 21 جولائی 2025 کو کے پی کے اسمبلی میں سینیٹ کے انتخابات کے دوران اراکین کی پھسلن کو روکنے کیلئے ایک طریقہ اپنایا گیا ، جس پر حکومت اور اپوزیشن دونوں نے عمل درآمد کیا ، جس شخص نے پہلا ووٹ کاسٹ کیا تھا اس نے اپنا ووٹ بیلٹ باکس میں ڈالنے کی بجائے ایک خالی سفید کاغذ ڈالا، پھر اپنا ووٹ جیب میں ڈال کر اندر لے گیا، جہاں ایک اعلیٰ شخصیت بیٹھی تھی اس نے بیلٹ پیپر پر اپنی مرضی کے مطابق امیدوار کے نام کے آگے ٹک لگایا، وہ ووٹ اس نے اگلے رکن اسمبلی کو دیا ، دوسرے نمبر پر ووٹ ڈالنے جانے والے رکن اسمبلی نے یہ نشان زدہ بیلٹ پیپر باکس میں ڈال دیا اور اپنا بیلٹ پیپر جیب میں ڈال کر واپس کمرے میں لے آیا اور اس اعلیٰ شخصیت کے حوالے کیا، یہ چکر پورا دن چلتا رہا ، کم از کم 140 اراکین نے اپنا ووٹ نہیں بلکہ اپنے سے پہلے والے رکن کا ووٹ کاسٹ کیا، یہ اس لیئے کیا گیا تاکہ کوئی رکن اسمبلی پھسل نہ جائے اور وہ خود اپنا ووٹ کاسٹ نہ کر سکے بلکہ دوسرا رکن اسمبلی اس کا ووٹ بیلٹ باکس میں ڈالے ۔
بارشوں اور سیلاب سے قیمتی جانوں کا ضیاع، پیپلز پارٹی جنوبی پنجاب کی قیادت کا اظہارِ افسوس
اپوزیشن اور حکومت کا اس متعلق مکمل طور پر اتفاق تھا کہ اراکین اسمبلی کو پھسلن کو دور کرنے کیلئے یہ طریقہ اپنایا گیا، یہ طریقہ 2012 اور 2015 میں بھی اپنایا گیا تھا لیکن 2018 میں اس طریقہ کار سے انکار کیا گیا، جس کے باعث 20 سے زائد اراکین پھسل گئے ، آخری رکن اسمبلی ، جس نے سب سے آخر میں ووٹ کاسٹ کرنا تھا اس نے اپنے آخری ووٹ کے بجائے 2 ووٹ کاسٹ کیئے ، جس کے تحت حکومت اور اپوزیشن کا فارمولا 6-5 کامیاب ہوا، اپوزیشن لیڈر ، اہم شخصیت اور وزیراعلیٰ پورا دن ایوان کے اندر ہی موجود رہے ۔
بلوچستان میں غیرت کے نام پر خاتون کے قتل پر مذمتی قرارداد پنجاب اسمبلی میں جمع کرا دی گئی
خیبرپختونخوا کے سینٹ انتخابات کے دوران علی امین گنڈا پور نے انتہائی چالاکی کا مظاہرہ کیا۔
اراکین اسمبلی کی ممکنہ بے وفائی کا مقابلہ کرنے کے لیے حیرت انگیز طریقہ کار اپنایا گیا؟ ہر رکن اسمبلی نے اپنا نہیں دوسرے ایم پی اے کا ووٹ پول کیا ۔ pic.twitter.com/gC4wVh8YFE
مزید :