2025 کیلئے دنیا کے بہترین ائیرپورٹ کا اعزاز ایک ایشیائی ملک کے نام
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
روزانہ کروڑوں افراد فضائی سفر کرتے ہیں، جس کے دوران انہیں ائیر پورٹ پر وقت گزارنے کا تجربہ بھی ہوتا ہے۔
کچھ ہوائی اڈے ان کو پسند نہیں آتے، کچھ اوسط درجے کے لگتے ہیں اور کچھ ان کو دلوں میں جگہ بنالیتے ہیں۔
مگر دنیا کا بہترین ائیر پورٹ ایسا ہے جہاں کئی گھنٹے گزار کر بھی لوگوں کا دل کرتا ہے کہ مزید کچھ وقت تک قیام کیا جائے۔
اسکائی ٹریکس نامی ایئرلائن کنسلٹنگ گروپ نے 2025 کے لیے دنیا کے بہترین ائیر پورٹس کی سالانہ فہرست جاری کی ہے، جس میں ایک ایشیائی ملک کا ائیر پورٹ نمبرون رہا ہے۔
درحقیقت گزشتہ چند برسوں سے دنیا کے بہترین ائیر پورٹ کی جنگ قطر اور سنگا پور کے درمیان ہوتی رہی ہے۔
گزشتہ سال قطر کے حماد انٹرنیشنل ائیرپورٹ نے دنیا کے بہترین ائیر پورٹ کا اعزاز اپنے نام کیا تھا اور اس سال سنگاپور کے چانگی ائیر پورٹ نے دنیا کے بہترین ہوائی اڈے کا اعزاز اپنے نام کرلیا ہے جبکہ قطر کے حصے میں دوسرا نمبر آیا۔
سنگا پور کے اس ائیرپورٹ نے مجموعی طور پر 13 ویں بار یہ اعزاز اپنے نام کیا ہے اور اس سے قبل 2023 میں بھی وہ دنیا کا بہترین ائیرپورٹ قرار پایا تھا۔
آبشار اور گلاس برج سے لیس سنگاپور کا یہ ائیرپورٹ برسوں سے لوگوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔
اس ائیرپورٹ میں اسپاز (spas)، ہوٹلز، آرٹ گیلریز، ایک میوزیم، ایک سنیما اور ڈائناسور تھیم پارک بھی موجود ہے۔
خیال رہے کہ دنیا بھر کے 565 ائیر پورٹس میں دستیاب سہولیات جیسے ٹرمینل لے آؤٹ، وائی فائی کی دستیابی اور ریسٹورنٹس وغیرہ کے حوالے سے عوامی رائے کو مدنظر رکھ کر یہ فہرست مرتب کی گئی ہے۔
جاپان کا ٹوکیو ہینیڈا ائیرپورٹ دنیا کا تیسرا بہترین ائیرپورٹ قرار پایا، جبکہ اسے دنیا کا سب سے بہترین صاف ستھرا ائیرپورٹ بھی قرار دیا گیا۔
جنوبی کوریا کے انچیون ائیرپورٹ کے حصے میں چوتھا نمبر آیا جبکہ ٹوکیو کا ناریتا ائیرپورٹ 5 ویں نمبر پر رہا۔
ہانگ کانگ انٹرنیشنل ائیرپورٹ دنیا کا چھٹا بہترین ہوائی اڈہ رہا جس کے بعد پیرس کا چارلس ڈیگال ائیر پورٹ 7 ویں پوزیشن اپنے نام کرنے میں کامیاب رہا۔
روم کا Flumicino ائیرپورٹ 8 ویں، جرمنی کا میونخ ائیر پورٹ 9 ویں جبکہ سوئٹزر لینڈ کا زیورخ ائیر پورٹ 10 ویں نمبر پر رہا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
پنجاب میں ائیر کوالٹی انتہائی خطرناک سطح پر پہنچ گیا، شہری مختلف بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے
آج ڈیرہ غازی خان اور قصور میں ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک ترین سطح ہے۔ ان دونوں شہروں نے آلودگی کے لحاظ سے لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
لاہور میں الودگی انتہائی حد تک بڑھ گئی جو انسانی صحت کیلئے انتہائی مضحر ہے، شہری نزلہ زکام بخار سانس کی بیماریوں میں مبتلا ہونے لگے ہیں۔
حکومت پنجاب کی جانب سے آلودگی کی روک تھام کیلئے کارروائیوں کا سلسلہ جاری ہے، ترقیاتی کاموں اور صفائی سے قبل پانی کے چھڑکاو کا سلسلہ جاری ہے۔
دھوآں چھوڑنے والی گاڑیوں الودگی پھیلانے والے بھٹو کے خلاف کارروائیاں جاری ہیں، شہر بھر کے ہوٹلوں بار بی کیو کو کوئلہ اور لکڑیاں جلانے کی ڈیڈ لائن ختم ہوگئی، ماہرین کے مطابق بیماریوں سے بچنے کیلئے ماسک اور عینک کا استعمال کریں۔
پنجاب کے بیشتر شہر فضائی آلودگی اور سموگ کی شدید لپیٹ میں ہیں، جہاں ہفتے کی صبح فضائی معیار خطرناک حد تک گر گیا۔
بین الاقوامی ماحولیاتی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق صبح نو بجے ڈیرہ غازی خان اور قصور میں ائیر کوالٹی انڈیکس (اے کیو آئی) 500 ریکارڈ کیا گیا، جو خطرناک ترین سطح ہے۔ ان دونوں شہروں نے آلودگی کے لحاظ سے لاہور کو بھی پیچھے چھوڑ دیا۔
اے کیوائیر پنجاب کے مطابق لاہور میں صبح کے وقت اے کیو آئی 385، شیخوپورہ میں 313 اور گوجرانوالہ میں 243 ریکارڈ کیا گیا۔
بین الاقوامی ادارے آئی کیو ائیر کے مطابق گوجرانوالہ میں آلودگی کی شدت 442، لاہور میں 400 اور فیصل آباد میں 337 تک پہنچ گئی۔ لاہور کے مختلف علاقوں میں آلودگی کی سطح میں نمایاں فرق دیکھا گیا۔
آئی کیو ائیر کے مطابق سول سیکرٹریٹ کے علاقے میں اے کیو آئی 1018، وائلڈ لائف پارکس میں 997 اور فاریسٹ ڈیپارٹمنٹ کے علاقے میں 820 ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم سرکاری اعداد و شمار کے مطابق شاہدرہ، ملتان روڈ اور جی ٹی روڈ پر اے کیو آئی 500، برکی روڈ پر 396، ایجرٹن روڈ پر 377 اور کاہنہ میں 365 رہا۔
ماحولیاتی ماہرین کے مطابق بھارتی سرحدی علاقوں سے آنے والی آلودہ مشرقی ہوائیں، درجہ حرارت میں کمی، کم ہوا کی رفتار (ایک سے چار کلومیٹر فی گھنٹہ) اور بارش نہ ہونے کے باعث آلودگی کے بکھراؤ میں کمی دیکھی جارہی ہے۔
محکمہ تحفظ ماحولیات پنجاب کے مطابق دن کے اوقات، خصوصاً دوپہر ایک بجے سے شام پانچ بجے کے درمیان، ہوا کی رفتار میں معمولی اضافہ متوقع ہے جس سے فضائی معیار میں جزوی بہتری آسکتی ہے۔
پاکستان ائیر کوالٹی انیشی ایٹو کی ممبر اور ماہر ماحولیات مریم شاہ کہتی ہیں 2025 میں سال کے آغاز پر فضا نسبتاً صاف تھی، تاہم اکتوبر میں پی ایم 2.5 کی سطح گزشتہ سال 2024 کے مساوی ہو گئی ہے۔
ماہرین کے مطابق ہم نومبر میں، جو سموگ کا سب سے خطرناک مہینہ سمجھا جاتا ہے، اسی بلند آلودگی کی بنیاد کے ساتھ داخل ہو رہے ہیں جس کے بعد پچھلے سال شدید سموگ دیکھی گئی تھی۔ موجودہ بلند سطح اور موسمی حالات کے امتزاج سے امسال بھی شدید سموگ کے خطرے میں اضافہ ہوگیا ہے۔
محکمہ ماحولیات کا کہنا ہے کہ حکومت پنجاب صاف، صحت مند اور محفوظ فضا کے قیام کے لیے تمام اداروں کے اشتراک سے مسلسل اقدامات کر رہی ہے۔
محکمہ ماحولیات کے ترجمان کے مطابق پنجاب حکومت کے تمام متعلقہ ادارے وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر انسدادِ سموگ کے لیے دن رات تین شفٹوں میں کام کر رہے ہیں۔ شہر کے مختلف علاقوں میں ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹریل چیکنگ مہم جاری ہے۔
پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کے ذرات کی مسلسل نگرانی کے لیے جدید مانیٹرنگ اسٹیشن متحرک ہیں۔
محکمہ ماحولیات نے شہریوں کو غیر ضروری سفر سے گریز، ماسک کے استعمال اور گھروں کے اندر رہنے کی ہدایت کی ہے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز کی ہدایت پر تمام محکمے فعال — ٹریفک کنٹرول، پانی کے چھڑکاؤ اور انڈسٹری چیکنگ مہم جاری ہے، شہر کے مختلف علاقوں میں پی ایم 2.5 اور پی ایم 10 کی سطح کی نگرانی کے لیے جدید اسٹیشن متحرک ہے۔
محکمہ ماحولیات نے کہا کہ صورتحال قابو میں ہے، کسی قسم کی گھبراہٹ کی ضرورت نہیں ہے۔