’ڈھائی لاکھ روپے چرا رہا ہوں جلد واپس کردوں گا‘ چور معافی نامہ چھوڑ گیا
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
نئی دہلی(نیوز ڈیسک)بھارت میں چور دکان سے ڈھائی لاکھ روپے چرانے کے بعد معافی نامہ چھوڑ کر چلا گیا۔
بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق مدھیہ پردیش میں چور مبینہ طور پر دکان سے 2.46 لاکھ روپے چرانے کے بعد معافی نامہ بھی چھوڑ کر چلا گیا۔
کھرگون کے جمیندر محلہ جوجر بوہرا کے دکان کے مالک نے اگلے دن اپنی دکان کھولنے کے بعد خط دیکھا۔
جب اس نے خط تلاش کرنے کے ساتھ رقم دیکھی تو غائب تھی، بوہرہ کی دکان پر اس سے قبل عید پر بھی ڈکیتی ہوئی جہاں چور مبینہ طور پر 85 ہزار روپے چرا کر لے گئے تاہم جس چیز نے اس ڈکیتی کو منفرد بنادیا وہ معافی نامہ تھا۔
چور نے معافی نامہ میں لکھا کہ ’مالی مشکلات‘ کی وجہ سے وہ چوری کرنے پر مجبور تھا، اس نے یقین دہائی کروائی کہ وہ چھ ماہ کے اندر اندر چوری کی رقم واپس کردے گا۔
اس نے مزید لکھا کہ قرض دہندگان کی جانب سے واجب الادا رقم ادا کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جارہا تھا اسی لیے چوری کا سہارا لیا۔
خط میں مزید لکھا تھا کہ وہ دکاندار کو اچھی طرح جانتا ہے بعد میں جو بھی سزا ہوگی قبول کرے گا جبکہ 37 ہزار روپے چھوڑ دیے ہیں جو تھیلے میں رکھے ہوئے تھے۔
اس نے یہ بھی لکھا کہ رات کو آپ کی دکان کی پچھلی شٹل سے آکر پیسے لے رہا ہوں میں صرف اتنے پیسے لے رہا ہوں جتنا قرض ادا کرنا ہے باقی سامان کے ساتھ کچھ نہیں کروں گا اور آپ کے پیسے چھ ماہ میں واپس کردوں گا۔
چور نے یہ بھی کہا کہ جب تک کے لیے میں آپ سے اور بیٹے سے ہاتھ جوڑ کر معافی مانگتا ہوں۔
پولیس کا کہنا ہے کہ چوری کے واقعے کا مقدمہ درج کرلیا گیا ہے اور تحقیقات جاری ہیں۔
مزیدپڑھیں:لاہور میں شدید گرمی ، ویسٹ انڈیز کی کپتان کو اسٹریچر پر میدان سے باہر لے جانا پڑا
.ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: معافی نامہ
پڑھیں:
امریکی عدالت نے ٹرمپ کا وفاقی انتخابات سے متعلق اہم حکم نامہ کالعدم قرار دے دیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
واشنگٹن: امریکی عدالت نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے جاری کردہ وفاقی انتخابات سے متعلق حکم نامے کے ایک اہم حصے کو کالعدم قرار دے دیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق عدالت نے قرار دیا ہے کہ وفاقی سطح پر ووٹ ڈالنے کے لیے شہریوں سے شہریت کا ثبوت طلب کرنا آئین کے منافی ہے اور صدرِ مملکت کو ایسا حکم دینے کا کوئی قانونی اختیار حاصل نہیں۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے رواں سال مارچ میں ایک ایگزیکٹو آرڈر کے ذریعے یہ شرط عائد کی تھی کہ امریکا میں ووٹ ڈالنے والے ہر شہری کو اپنی شہریت کا ثبوت فراہم کرنا ہوگا۔ ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف تھا کہ اس اقدام سے غیر قانونی تارکین وطن کی ووٹنگ میں مبینہ مداخلت روکی جا سکے گی، تاہم عدالت نے اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے معطل کر دیا۔
فیصلے میں کہا گیا کہ امریکی آئین کے تحت ووٹنگ کے اصولوں اور اہلیت کا تعین صرف کانگریس کا اختیار ہے، صدرِ مملکت کو اس بارے میں کسی نئی پابندی یا شرط لگانے کا اختیار حاصل نہیں۔ جج نے اپنے فیصلے میں لکھا کہ ووٹ کا حق بنیادی جمہوری اصول ہے، جس پر انتظامی اختیارات کی بنیاد پر کوئی قدغن نہیں لگائی جا سکتی۔
سیاسی ماہرین کے مطابق عدالت کا یہ فیصلہ امریکی صدارتی انتخابات سے قبل انتخابی قوانین پر جاری بحث کو مزید شدت دے گا۔ ریپبلکن پارٹی کے حلقے اس فیصلے کو غلط سمت میں قدم قرار دے رہے ہیں، جبکہ ڈیموکریٹس کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ عوام کے حقِ رائے دہی کے تحفظ کے لیے سنگِ میل ثابت ہوگا۔
مبصرین کے مطابق ٹرمپ کا یہ اقدام انتخابی شفافیت کے نام پر سیاسی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش تھی جب کہ مخالفین کا مؤقف ہے کہ ٹرمپ کی پالیسیوں کا مقصد اقلیتوں اور کم آمدنی والے طبقے کے ووٹ کو محدود کرنا تھا، جو زیادہ تر ڈیموکریٹک پارٹی کی حمایت کرتے ہیں۔