سودی نظام، آئی ایم ایف معاہدوں کیخلاف درخواست، حلف لینے والا ہر افسر رشوت لیتا ہے، پشاور ہائیکورٹ
اشاعت کی تاریخ: 10th, April 2025 GMT
جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار محدود ہے، ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں، یہاں ہر کام کرنے کے لیے رشوت دینی پڑھ رہی ہے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کیسے متاثر ہوئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ سودی نظام اور آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدوں کے خلاف دائر درخواست پر سماعت کے دوران پشاور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں۔ جسٹس اعجاز انور اور جسٹس کامران میاں خیل نے درخواست پر سماعت کی۔ درخواست گزار نے موقف اپنایا کہ صدر اور وزیر اعظم پاکستان اپنے حلف کی خلاف ورزی کر رہے ہیں، حکومت نے سودی شرائط پر آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدے کیے۔ جسٹس اعجاز انور نے ریمارکس دیے کہ ہائیکورٹ کا دائرہ اختیار محدود ہے، ہر افسر حلف لیتا ہے پھر بھی رشوت لی جاتی ہیں، یہاں ہر کام کرنے کے لیے رشوت دینی پڑھ رہی ہے، آپ یہ بتائیں کہ آپ کیسے متاثر ہوئے ہیں۔
درخواست گزار نے کہا کہ سودی نظام پورے قوم پر نافذ کیا ہے، آپ صاحبان بھی متاثر ہیں۔ اسسٹنٹ اٹارنی جنرل فصیح اللہ خان نے عدالت کو بتایا کہ درخواست گزار نے پہلے بھی ایسی ہی درخواست دائر کی تھ اور وہ عدالت نے نمٹا دی ہے، وفاقی حکومت نے کہا ہے کہ 2028 میں سودی نظام کا خاتمہ ہو جائے گا۔ جسٹس کامران میاں خیل نے ریمارکس دیے کہ آپ سپریم کورٹ میں یہ درخواست دائر کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نے ریمارکس دیے کہ ہر افسر
پڑھیں:
تحریک انصاف ،پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنیکا اعلان
لاہور:(دنیا نیوز) پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب لوکل گورنمنٹ بل ہائیکورٹ میں چیلنج کرنے کافیصلہ کیا ہے۔ایم پی اے اعجازشفیع کا کہنا ہے کہ کل ہائیکورٹ میں پنجاب لوکل گورنمنٹ بل 2025 چیلنج کررہےہیں، درخواست کے متن میں موقف اختیار کیا گیا کہ غیرجماعتی، ایک ووٹ ملٹی ممبر یونین کونسل ماڈل پر شدید تحفظات ہیں،غیر جماعتی ماڈل سیاسی جماعتوں کا کردار کمزور کرتا ہے۔
اُنہوں نے درخواست میں مؤقف اپنایا کہ مقامی نمائندوں کی جگہ انتظامی افسران کا کنٹرول، اختیارات کو متاثر کرے گا، مالیاتی اختیارات مرکزیت کی طرف منتقل کرنا، بلدیاتی خود مختاری کو متاثر کرے گا۔رہنما تحریک انصاف کا متن میں کہنا تھا کہ غیر معینہ مدت تک ایڈمنسٹریٹر تعینات کرنے کا اختیار غیر آئینی ہے،یونین کونسل چیئرمین کے براہ راست انتخاب کی شق بحال ہونی چاہیے،ایکٹ کی متعدد شقیں آرٹیکلز17، 32 اور140 اے آئین پاکستان سے متصادم ہیں،بلدیاتی نظام کے لیے پانچ سالہ مدت اور شیڈول لازم واضح کیا جائے۔
اعجاز شفیع نے درخواست مزید کہا کہ قانونی ماہرین کی جانب سے تیارکردہ تفصیلی اعتراضات حکومت کو بھجوا دیے گئے ہیں،ایگزیکٹو مداخلت اور ایڈمنسٹریٹر کے اختیارات پر سخت پابندی کا مطالبہ کیا ہے، متنازع شقوں پر عمل درآمد روکنے اور بلدیاتی جمہوریت کے تحفظ کا مطالبہ کریں گے۔