شوہر نے جعلی عامل کے ساتھ مل کر بیوی کو قتل کر دیا؛ وجوہات سامنے آگئیں
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
راولپنڈی:
تھانہ روات کے علاقہ میں برساتی نالے سے ملنے والی خاتون کی لاش کا معمہ پولیس نے حل کرتے ہوئے مقتولہ کے شوہر اور جعلی عامل کو گرفتار کر لیا۔
ترجمان راولپنڈی پولیس کے مطابق مقتولہ قدسیہ بتول پرائیویٹ اسکول ٹیچر تھیں، ملزمان نے خاتون کو تشدد اور پھندا ڈال کر قتل کرنے کے بعد لاش دفنا دی تھی۔
مقتولہ اور اس کے شوہر امین کا جعلی عامل اسرار کے پاس آنا جانا تھا، جعلی عامل مقتولہ سے زیورات اور رقم بٹور چکا تھا۔
مقتولہ کا شوہر اہلیہ کے جعلی عامل کے ساتھ رویے پر بدظن تھا، مقتولہ نے جب جعلی عامل سے اپنی رقم اور زیورات کا تقاضا کیا تو دونوں ملزمان نے مل کر مقتولہ کو قتل کرنے کی منصوبہ بندی کی۔ ملزمان نے خاتون کو عملیات کے بہانے لے جا کر تشدد اور پھندا ڈال کر قتل کر دیا۔
ملزمان نے زمین کھود کر لاش کو دفنا دیا اور جرم کو چھپانے کے لیے دسمبر 2024 میں مقتولہ کے اغواء کا مقدمہ درج کروایا۔ روات پولیس نے پیشہ ورانہ تفتیش کرتے ہوئے دونوں ملزمان کو گرفتار کر لیا۔
خاتون کے قتل میں ملوث ملزمان کی گرفتاری پر سی پی او سید خالد ہمدانی نے ایس پی صدر، اے ایس پی صدر اور تفتیشی ٹیم کو شاباش دی۔
ایس پی صدر محمد نبیل کھوکھر نے کہا کہ گرفتار ملزمان کو ٹھوس شواہد کے ساتھ چالان عدالت کر کے قرار واقعی سزا دلوائی جائے گی، ملزمان کتنے ہی شاطر کیوں نہ ہوں قانون کی گرفت سے نہیں بچ سکتے۔
.ذریعہ: Express News
پڑھیں:
کراچی ایئر پورٹ سے جعلی ڈرائیونگ لائسنس پر سعودیہ جانے والے دو مسافر گرفتار
کراچی:سعودی عرب کے لیے روانگی کے دوران کراچی ایئرپورٹ پر امیگریشن حکام نے دو مسافروں کو جعلی ڈرائیونگ لائسنس رکھنے کے الزام میں گرفتار کر لیا۔
حکام کے مطابق گرفتار ہونے والے مسافر محمد شہباز اور محمد عمر ڈرائیورز کے ورک ویزوں پر سعودی عرب جا رہے تھے۔ امیگریشن کے دوران ان کے ڈرائیونگ لائسنس مشکوک قرار دیے گئے جس کی جانچ کے بعد انکشاف ہوا کہ دونوں لائسنس جعلی ہیں۔
حکام کے مطابق دونوں لائسنس کلفٹن برانچ سے جاری شدہ ظاہر کیے گئے تھے، تاہم تحقیقات سے معلوم ہوا کہ دونوں افراد نے کبھی بھی متعلقہ ڈرائیونگ لائسنس برانچ کا دورہ نہیں کیا تھا۔
دونوں افراد نے یہ جعلی لائسنس ایک ایجنٹ کے ذریعے حاصل کیے جس کے لیے فی کس 6 سے ساڑھے 7 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی تھی۔دلچسپ امر یہ ہے کہ دونوں مسافروں کے ورک ویزوں پر اصلی پروٹیکٹر بھی لگا ہوا تھا جس سے یہ تاثر ملا کہ تمام کاغذی کارروائیاں مکمل ہیں۔
امیگریشن حکام نے دونوں ملزمان کو گرفتار کر کے انسداد انسانی اسمگلنگ سرکل کے حوالے کر دیا ہے جہاں مزید تحقیقات جاری ہیں۔