سپریم کورٹ میں دو ججز کی تعیناتی کیلیے جوڈیشل کمیشن اجلاس
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
اسلام آباد:
سپریم کورٹ میں جوڈیشل کمیشن اجلاس جاری ہے جس میں لاہور ہائی کورٹ کے پانچ میں سے دو ججز کو عدالت عظمیٰ میں تعینات کرنے کا معاملہ زیر غور ہیں۔
اجلاس میں لاہور ہائیکورٹ کے جج جسٹس شجاعت علی خان سے متعلق دو جولائی 2024 کے اجلاس میں دی گئی آبزرویشن حذف کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔
ہائیکورٹس میں قائم مقام چیف جسٹس کی جگہ ممبر جوڈیشل کمیشن کی تقرری کا معاملہ بھی زیر غور ہے۔
لاہور ہائی کورٹ سے دو ججز کی سپریم کورٹ تعیناتی کے لیے پانچ سینیئر ججز کے ناموں پر غور کیا جا رہا ہے۔ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم کی سپریم کورٹ جج تعیناتی پر غور ہوگا۔
جسٹس علی باقر نجفی، جسٹس شجاعت علی خان، جسٹس عابد شیخ اور جسٹس صداقت علی خان کی سپریم کورٹ تعیناتی پر غور ہوگا۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: سپریم کورٹ
پڑھیں:
ای چالان سسٹم کیخلاف ایڈووکیٹ راشد رضوی کی سندھ ہائی کورٹ میں آئینی پٹیشن داخل
عوامی حلقوں اور سوشل میڈیا صارفین نے بھی ایڈووکیٹ راشد رضوی کے مؤقف کی حمایت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ٹریفک قوانین کا نفاذ ضرور ہو، مگر ایسا نظام بنایا جائے جو شہریوں پر معاشی ظلم کا سبب نہ بنے۔ اسلام ٹائمز۔ سندھ ہائی کورٹ میں ای چالان سسٹم کے خلاف ایڈووکیٹ سید راشد رضوی کی جانب سے ایک اہم پٹیشن دائر کی گئی، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ موجودہ ای چالان پالیسی غریب طبقے کے لیے غیر منصفانہ اور غیر آئینی ہے۔ ایڈووکیٹ راشد رضوی نے عدالت میں مؤقف پیش کیا کہ ایک غریب شخص کی ماہانہ آمدنی اگر چالیس ہزار روپے ہے تو ایک چالان میں اس کی کمائی کا تقریباً 12.5 فیصد اور دو چالانوں میں 25 فیصد حصہ چلا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ کیسے ممکن ہے کہ غریب آدمی اپنی گزر بسر بھی کرے اور ساتھ ساتھ بھاری چالان بھی بھرے؟ اگر وہ چالان نہ بھرے تو نادرا اس کا شناختی کارڈ بلاک کر دیتا ہے، پھر وہ کہاں سے تنخواہ لے گا، کہاں سے اپنا گھر چلائے گا؟
 
 ایڈووکیٹ رضوی کا کہنا تھا کہ پنجاب اور لاہور میں اس طرح کے ای چالان کی شرح بہت کم ہے، جب کہ پاکستان کا آئین کہتا ہے کہ تمام شہری برابر ہیں۔ انہوں نے عدالت سے اپیل کی کہ جب تک عدالتی فیصلہ نہیں آتا، اس نظام پر فوری طور پر عمل درآمد روکا جائے تاکہ عوام کو مزید مالی دباؤ سے بچایا جا سکے۔ درخواست میں نادرا، سندھ حکومت، ڈی آئی جی ٹریفک، آئی جی سندھ، اور ایکسائز ڈپارٹمنٹ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ راشد رضوی نے مزید کہا کہ غریب عوام پہلے ہی مہنگائی کے بوجھ تلے دبی ہوئی ہے۔ ایسے قوانین کا نفاذ ان کی زندگی مزید مشکل بنا رہا ہے۔ اگر قانون سب کے لیے برابر ہے تو پھر جرمانوں میں اتنا فرق کیوں؟ سندھ ہائیکورٹ کراچی نے کیس سماعت کیلئے منظور کرلیا ہے اور فوری سماعت 4 نومبر 2025ء کو آئینی ڈبل بنچ میں رکھی ہے۔