پی آئی اے کی نجکاری مکمل کرنے کے لیے حکومت کیا کررہی ہے؟
اشاعت کی تاریخ: 11th, April 2025 GMT
ملکی معیشت پر بڑا بوجھ بننے والی قومی ایئرلائن (پی آئی اے) کی نجکاری کی باتیں 2014 سے کی جارہی ہیں تاہم اب تک یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا ہے، حکومت نے جلد نجکاری کے لیے پی آئی اے قرض کا بوجھ کم کرنے کے لیے 80 فیصد سے زائد قرض ایک اور کمپنی کو منتقل کر دیا اور پی آئی اے سی ایل کے نام سے ایک الگ کمپنی تشکیل دی جس پر قرض کا بوجھ بھی کم کیا گیا۔
گزشتہ سال 31 اکتوبر کو پی آئی اے کی نجکاری کے لیے بولی کا بھی انعقاد کیا تاہم خریداری میں دلچسپی لینے والی صرف ایک کمپنی نے بولی میں حصہ لیا اور صرف 10 ارب روپے کی بولی لگائی۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے نجکاری: واحد کمپنی بلیو ورلڈ سٹی نے ریزور سے کم بولی لگادی، معاملہ ملتوی
نجکاری کمیشن نے چونکہ پی آئی اے کی ریزرو قیمت 85 ارب 3 کروڑ روپے رکھی تھی اس لیے بلیو ورلڈ کنسورشیم کی 10 ارب روپے کی بولی مسترد کر دی گئی اور اب تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل نہیں ہو سکا ہے۔
اب نجکاری کمیشن کی جانب سے سینیٹ کمیٹی برائے نجکاری کو بتایا گیا ہے کہ نجکاری کے لیے اشتہار جلد جاری کیا جارہا ہے اور اس سال کے آخر تک بولی کا عمل بھی ہوجائے گا۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن عثمان باجوہ نے بتایا کہ پی آئی اے کی نجکاری کے لیے کامیاب بولی حاصل نہ ہونے کی وجہ یہ تھی کہ پی آئی اے پر 45 ارب روپے کا قرض تھا اور نئے جہازوں کی خریداری پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس تھا، اس مرتبہ آئی ایم ایف کے ساتھ مذاکرات کے بعد فیصلہ کیا گیا ہے کہ پی آئی اے کا 45 ارب کا قرض دوسری کمپنی ہولڈ کو کو منتقل کیا جائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ: آئینی بینچ نے پی آئی اے کی نجکاری روکنے کا حکم واپس لے لیا
اس وقت پی آئی اے پر آپریشنل قرض ہے اور جہازوں کی لیز کا قرض ہے، دوسری جانب پی آئی اے کے نئے جہازوں کی خریداری پر عائد 18 فیصد سیلز ٹیکس کی چھوٹ دی جائے گی۔
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ وزیراعظم کی ہدایت پر پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی کا اظہار کرنے والی پارٹیوں کے ساتھ میٹنگ کے لیے کمیٹی قائم کی گئی، اس کمیٹی نے دسمبر سے مارچ تک 4 میٹنگز کی ہیں اور یہ جانچنے کی کوشش کی ہے کہ دلچسپی رکھنے والی پارٹیاں کتنے ارب روپے میں پی آئی اے کی خریداری میں دلچسپی رکھتی ہیں۔
17 مارچ کو کمیٹی نے پی آئی اے کی دوسری مرتبہ نجکاری کے لیے کچھ تجاویز دی ہیں، آخری مرتبہ 65 فیصد شیئر آفر کیے گئے تھے تاہم اس مرتبہ 51 سے 100 فیصد شیئر کی نیلامی کی جائے گی، اس کے علاوہ خریداروں کے لیے کوالفیکیشن کرائٹیریا کو بھی مزید سخت کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے 20 برس بعد منافع حاصل کرنے میں کامیاب، وزیراعظم شہباز شریف نے خوشخبری سنا دی
سیکریٹری نجکاری کمیشن نے بتایا کہ اس مرتبہ نجکاری کا عمل جلد مکمل کرلیا جائے گا، اس مرتبہ پی آئی اے کے قرض کا بوجھ بھی کم نہیں پڑنا، آخری مرتبہ جن کمپنیوں نے خریداری میں دلچسپی ختم کردی تھی اس مرتبہ ان کی دلچسپی بھی سامنے آرہی ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
پی آئی اے قومی ایئرلائن نجکاری وفاقی حکومت.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: پی ا ئی اے قومی ایئرلائن نجکاری وفاقی حکومت پی آئی اے کی نجکاری خریداری میں دلچسپی ئی اے کی نجکاری نجکاری کے لیے نجکاری کمیشن کہ پی آئی اے کی خریداری پی ا ئی اے ارب روپے
پڑھیں:
خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے، وزیراعظم شہباز شریف کا سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس سے خطاب
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 23 جولائی2025ء) وزیراعظم محمد شہباز شریف نے کہا ہے کہ خسارے میں چلنے والے قومی اداروں کی نجکاری ملکی معیشت کی بہتری اور ترقی کے لئے ناگزیر ہے،نجکاری کے عمل کو موثر ، جامع اور مستعدی سے مکمل کرنا حکومت کی اولین ترجیح ہے،منتخب اداروں کی نجکاری میں تمام قانونی مراحل اور شفافیت کے تقاضے پورے کئے جائیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار بدھ کو یہاں سرکاری ملکیتی اداروں کی نجکاری کی پیشرفت سے متعلق جائزہ اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے کیا ۔اجلاس میں وفاقی وزیر پاور ڈویژن سردار اویس خان لغاری، وفاقی وزیر اقتصادی امور احد خان چیمہ، چیئرمین نجکاری کمیشن محمد علی، وزیر مملکت برائے خزانہ و ریلوے بلال اظہر کیانی اور دیگر متعلقہ سرکاری افسران اور اعلیٰ حکام نے شرکت کی۔(جاری ہے)
وزیراعظم نے کہا کہ قومی اداروں کی بیش قیمت اراضی پر ناجائز قبضہ کسی صورت قابل قبول نہیں،نجکاری کے مراحل میں قومی اداروں کی ملکیت میں بیش قیمت اراضی کے تصفیہ میں ہر ممکن احتیاط ملحوظ خاطر رکھی جائے ،مذکورہ اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کے اہداف مارکیٹ کے معاشی ماحول کے مطابق مقرر کئے جائیں تاکہ قومی خزانے کو ممکنہ نقصان سے ہر صورت بچایا جا سکے ۔انہوں نے کہا کہ نجکاری کے مراحل میں سرخ فیتےاور غیر ضروری عناصر کا خاتمہ کرنے کے لئے نجکاری کمیشن کو قانون کے مطابق مکمل خود مختاری دی جائے گی، تمام فیصلوں پر مکمل اور موثر انداز میں عملدرآمد یقینی بنایا جائے ،نجکاری کمیشن میں جاری کام کی پیشرفت کی باقاعدگی سے خود نگرانی کروں گا،نجکاری کے مراحل اور اداروں کی تشکیل نو میں پیشہ ور ماہرین کی مشاورت اور بین الاقوامی معیار کو برقرار رکھا جائے ۔وزیراعظم کو 2024 میں نجکاری لسٹ میں شامل کئے گئے اداروں کی نجکاری پر پیشرفت پر بریفنگ دی گئی۔وزیراعظم کو بتایا گیا کہ نجکاری کمیشن منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری میں قانونی، مالیاتی اور شعبہ جاتی تقاضوں کو مد نظر رکھ رہا ہے ،منتخب اداروں کی مرحلہ وار نجکاری کو کابینہ سے منظور شدہ پروگرام کے تحت مقررہ وقت میں مکمل کیا جائے گا،پی آئی اے، بجلی کی ترسیل کار کمپنیز (ڈسکوز) سمیت نجکاری کی لسٹ میں شامل تمام اداروں کی نجکاری کو مقررہ معاشی، اداراجاتی اور انتظامی اہداف کے مطابق مکمل کیا جائے گا۔