فواد چوہدری کا غیرملکی فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں اور بائیکاٹ مہم پر شدید ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 12th, April 2025 GMT
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 12 اپریل 2025ء ) سابق وفاقی وزیر فواد چوہدری نے غیرملکی فاسٹ فوڈ شاپس پر حملوں اور بائیکاٹ مہم پر شدید ردعمل دے دیا۔ تفصیلات کے مطابق اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ تمام دوستوں نے پورا زور لگا لیا ہے، یہ ملاء صرف پاکستان میں کے ایف سی وغیرہ اور نہتے لوگوں کے خلاف جہاد کیلئے تیار ہیں، فلسطین جانے کا کہو تو ان کے منہ سے گالیاں، جھاگ اور آنکھیں لال ہو جاتی ہیں، ڈر سے گھگھی بندھ جاتی ہے، باقی اگر بلیو ایریا، چورنگی، لاہور وغیرہ میں آگ لگانی ہو تو جتھا حاضر ہے، ملک میں سرمایہ کاری کیلئے یہ رویہ تباہ کن ہے، لوگوں سے روزگار چھیننا کسی کا حق نہیں، جو کوئی چار پیسے پاکستان میں لگا رہے ہیں ان کو بھی بھگا دو گے تو اس ملک کے غریبوں کو ان کا باپ پالے گا۔
(جاری ہے)
فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ ایک مولوی صاحب نے جہاد ہر جانے کی شرائط لکھ بھیجی ہیں، حکومت نے کہا ہے کہ اگر یہ سب کچھ ہوتا تو آپ کو زحمت کیوں دیتے، یہی مولوی اب کہہ رہے ہیں کہ جہاد تو فوج نے کرنا ہے ہم نے تو صرف اعلان کرنا تھا، اب ان سے پوچھو تو پھر دکانیں لوٹنے اور نہتے لوگوں پر تشدد تم لوگوں کی کس نے ذمہ داری لگائی ہے؟۔ سابق وفاقی وزیر نے کہا کہ آرمی چیف نے دہشت گردی کے ساتھ شدت پسندی کے خلاف سخت گفتگو کی لیکن ہم دیکھتے ہیں شدت پسندوں کے خلاف کاروائی میں ریاستی ایجنسیاں اور پولیس انتہائی تساہل سے کام لے رہے ہیں، اس کے نتیجے میں برانڈ پاکستان جو دہائیوں سے بدنام ہو رہا ہے اس میں مزید اضافہ ہو رہا ہے، آرمی چیف کی گفتگو کو ایکشن میں بدلنے کی ضرورت ہے اور شدت پسندوں کے خلاف بھرپور قانونی کارروائی ہونی چاہیئے۔ .ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے کے خلاف
پڑھیں:
اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دینا ہوگا، اسحاق ڈار
دوحہ(نیوز ڈیسک) نائب وزیراعظم اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں اب واضح لائحہ عمل دیناہوگا کیونکہ اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے واضح ہے وہ ہر گز امن نہیں چاہتے۔
تفصیلات کے مطابق نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے الجزیرہ کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ قطر پر اسرائیل کے حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ یہ حملہ مکمل طور پر غیر متوقع اور ناقابل قبول اقدام ہے، ایک خودمختار ملک پر حملے کا کوئی جواز نہیں بنتا۔
نائب وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے حملوں کی صرف مذمت کافی نہیں ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ایک واضح لائحہ عمل سامنے لایا جائے، دنیا کو اسرائیل کا راستہ روکنا ہوگا۔
پاکستان کے کردار سے متعلق سوال پر اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ برادر ملک قطر کے ساتھ کھڑے ہوکر فعال کردار ادا کیا ہے۔ او آئی سی فورم سے اسرائیل کی بھرپور انداز میں مذمت کی گئی اور قطر پر حملے کے بعد ہم نے صومالیہ کے ساتھ مل کر اقوامِ متحدہ کے ہنگامی اجلاس کی درخواست بھی دی ہے۔
غزہ اور فلسطین کی صورتحال پر ان کا کہنا تھا کہ غزہ کے عوام انتہائی مشکل وقت گزار رہے ہیں، اب وقت آگیا ہے کہ وہاں غیر مشروط جنگ بندی ہونی چاہیے، اسرائیل کی اشتعال انگیزی سے یہ واضح ہے کہ وہ کسی صورت امن نہیں چاہتے۔
نائب وزیراعظم نے مزید کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ مذاکرات اور بات چیت کے ذریعے پرامن حل کی حمایت کی ہے، میرے نزدیک مسائل کے حل کے لیے مذاکرات ہی بہترین راستہ ہیں، مگر اس کے لیے سب کو سنجیدگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔
اقوامِ متحدہ اور سلامتی کونسل کے کردار کے سوال پر ان کا کہنا تھا کہ سلامتی کونسل کو کشمیر اور فلسطین جیسے تنازعات پر اپنی ذمہ داری پوری کرنی چاہیے، اس ادارے میں اصلاحات کی ضرورت ہے تاکہ عالمی امن کے حوالے سے اس کا کردار مؤثر ہوسکے۔
پاکستانی وزیر خارجہ نے کہا کہ بطور ایٹمی قوت پاکستان امتِ مسلمہ کے ساتھ کھڑا ہے، ہمارے پاس مضبوط فوج اور بہترین دفاعی صلاحیتیں موجود ہیں، ہم کسی کو بھی اپنی خودمختاری اور سالمیت کی خلاف ورزی کی اجازت نہیں دیں گے۔
بھارت کے حوالے سے وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ بھارت یکطرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ معطل نہیں کرسکتا تاہم بھارت سےکشمیرسمیت تمام مسائل پر بات چیت کے لئے تیار ہیں۔
Post Views: 6