امت میں تفرقہ پھیلانے کی سازشوں کو ناکام بنانا ہوگا، علامہ محمد حسین اکبر
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
بین المذاہب ہم آہنگی کے حوالے سے منعقدہ کانفرنس سے خطاب میں ادارہ منہاج الحسینؑ کے سربراہ کا کہنا تھا کہ معاشرے میں مکالمہ قائم کریں تو مذہبی ہم آہنگی پیدا ہو سکتی ہے، پاکستان میں مسلمانوں سے اقلیتوں کو حقوق زیادہ دیئے گئے ہیں، دشمن چاہتا ہے کہ وطن عزیز میں بدامنی و مذہبی منافرت بڑھے، لیکن ہم یکجہتی سے اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔ اسلام ٹائمز۔ ادارہ منہاج الحسینؑ پاکستان کے سربراہ ڈاکٹر علامہ محمد حسین اکبر نے لاہور میں وزارت مذہبی امور کے زیراہتمام منعقدہ ’’بین المذاہب ہم آہنگی دورِ جدید کی ضرورت‘‘ سے خطاب کرتے کہا کہ دشمن جو ہمارے درمیان تفریق پیدا کرتا ہے اسے ناکام بنانے کی ضرورت ہے، معاشرے میں مکالمہ قائم کریں تو مذہبی ہم آہنگی پیدا ہو سکتی ہے۔ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان میں مسلمانوں سے اقلیتوں کو حقوق زیادہ دیئے گئے ہیں، دشمن چاہتا ہے کہ وطن عزیز میں بدامنی و مذہبی منافرت بڑھے، لیکن ہم یکجہتی سے اس سازش کو ناکام بنائیں گے۔
ڈاکٹر محمد حسین اکبر نے کہا کہ مذہبی ہم آہنگی اور سازشوں کی ناکامی کیلئے پاک افواج کا کردار انتہائی اہمیت کا حامل ہے، پاک فوج دشمنان وطن اور دشمنان اسلام کیخلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوئی ہے۔ ڈاکٹر محمد حسین اکبر کا کہنا تھا کہ اسلام اپنے ماننے والوں کو تربیت دیتا ہے کہ تمام انسانیت سے محبت کرو، پوری انسانیت کو تباہ اور انسانی اقدار کو روندا جا رہا ہے، انسانی حقوق کے ٹھیکیداروں کی منفی سوچ سامنے آ چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ فلسطین میں جو کچھ ہو رہا ہے انسانی حقوق کدھر ہے، انسانی حقوق کے نام نہاد علمبردار کیوں خاموش ہیں، بطور امت ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کی مدد کریں، ان کیلئے آواز بلند کریں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: محمد حسین اکبر
پڑھیں:
قرآن ایک ماڈرن بک آف سائنسز ہے، پروفیسر ڈاکٹر حسین قادری
کریسنٹ کالج میں فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے صدر منہاج القرآن کا کہنا تھا کہ اسلام نے انسانیت کو امن کے تصور سے آشنا کیا، تاریخ کو جھٹلایا نہیں جا سکتا، اُمت کے نوجوانوں کو فتنہ دہریت سے بچانا ہو گا، سوشل میڈیا کے ذریعے فکری انتشار پھیلایا جارہا ہے، بڑے غیرمحسوس انداز میں سوشل ڈسکشنز کا آغاز مذہب پر تنقید سے ہوتا ہے اور پھر بحث خدا کے وجود کی نفی تک پہنچا دی جاتی ہے، ایمان و کردار کی حفاظت علمائے کرام، اساتذہ اور والدین کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ صدر منہاج القرآن انٹرنیشنل پروفیسر ڈاکٹر حسین محی الدین قادری نے کریسنٹ کالج شادمان لاہور میں منعقدہ ایک فکری نشست میں اظہارخیال کرتے ہوئے کہا کہ قرآن ایک ماڈرن بک آف سائنسز ہے، اسلام نے انسانیت کو امن کے تصور سے آشنا کیا، تاریخ کو نہ بدلا جا سکتا ہے اور نہ جھٹلایا جا سکتا ہے، امت کے نوجوانوں کو لادینیت اور دہریت کے فتنہ سے بچانا ہوگا۔ سوشل میڈیا کے ذریعے فکری انتشار پھیلایا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بڑے غیرمحسوس انداز میں سوشل ڈسکشنز کا آغاز مذہب پر تنقید سے ہوتا ہے اور پھر بحث خدا کے وجود کی نفی تک پہنچا دی جاتی ہے، ایمان و کردار کی حفاظت علمائے کرام، اساتذہ اور والدین کی مشترکہ ذمہ داری ہے۔ تصوف کیخلاف بھی نیم خواندہ ذہن زہر اگلنے میں مصروف ہیں جبکہ تصوف تزکیہ نفس، روحانی بالیدگی اور باطنی تطہیر کا نام ہے۔
انہوں نے کہا کہ دین کیخلاف ہونیوالے پروپیگنڈا کا واحد جواب کتاب سے دوستی ہے، دنیا کا کوئی الہامی یا غیرالہامی مذہب ایسا نہیں جس میں خدا کے وجود سے انکار کیا گیا ہو۔ لادینیت کے فتنے کو 21ویں صدی میں سوشل میڈیا کے منفی استعمال سے قوت ملی، اسلام نے ابتدائی صدیوں میں ترقی اور انسانی خدمت کے معیار قائم کئے۔ نشاۃ ثانیہ کیلئے امت کو علم و تحقیق سے ٹوٹے ہوئے تعلق کو بحال کرنا ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ من گھڑت روایات اور مطالعہ کے فقدان کی وجہ سے دین کو صحیح طریقے سے پیش نہیں کیا جا رہا۔ انہوں نے کہا کہ خدا کے وجود سے نفی کا مطلب خود کو کھلی آنکھوں کیساتھ دھوکہ دینا ہے۔ انسانی جسم میں ایک جین ایسا ہے جو انسان کو خدا کی تلاش کی تحریک دیتا ہے۔ اسلام ایک جدید سائنٹیفک ضابطہ حیات ہے، جسے قرآن نے کھول کھول کر بیان کیا۔ ایک سازش کے تحت امت مسلمہ کے نوجوانوں کو قرآن و حدیث سے بیگانہ کیا جا رہا ہے۔ آج اسلام پر انتہا پسندی کا الزام لگایا جاتا ہے حالانکہ اسلام ہی وہ واحد مذہب ہے، جس نے انسانیت کو امن کے تصور سے آشنا کیا۔