استقامت کا پہاڑ امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
دین اسلام زندہ و تابندہ ہے اور تاقیامت دنیا کی تاریکیاں اس کے تعلیمات سے روشن رہیں گی کیوں کہ دین اسلام کے راستے میں قربانیاں دی گئیں ان قربانیوں کا یہ صلہ ہے ۔امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کا شمار بھی ان نفوس قدسیہ میں ہوتا ہے جنہوں نے اپنے دین اسلام کو اپنے لہو سے سینچا۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ 164ہجری میں بغداد میں پیداہوئے۔ان کا خاندانی تعلق عرب کے ایک قبیلہ ’’شیبان‘‘ سے تھا۔والد کاسایہ کمسنی ہی میں سر سے اٹھ گیا لیکن بیوہ ماں نے اپنے بیٹے کی تعلیم وتربیت میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھی۔ابتدائی تعلیم اپنے آبائی وطن بغداد میں حاصل کرنے کے بعد عصری علوم یعنی فقہ و حدیث کے حصول کے لئے خود کو آمادہ و تیار کرلیا اور کم عمری ہی میں فقہ اور علم حدیث میں مہارت حاصل کرلی اور عظیم حافظ حدیث کہلائے جانے لگے۔
امام احمد بن حنبل فقہی اصولوں کے بارے یہ رائے رکھتے تھے کہ قرآن اور احادیث ان کے بنیادی ماخذ ہیں ۔جہاں کہیں قرآن و حدیث میں واضح دلیل دستیاب نہ ہوتی تو پہلی وآ خری ترجیح اقوال صحابہ رضی اللہ ھم اجمعین کو دیتے ۔
آپ قیاس اور اجماع کو انتہائی محدود پیمانے پر توجہ کے قابل گردانتے تھے۔آپ کی صعوبتوں کا آغاز تب ہوا جب آپ نے عباسی دور میں معتزلہ کے اٹھا ئے فتنے کہ ’’قرآن مخلوق ہے‘‘ کے عقیدے کے خلاف آواز بلند کی ۔
خلیفہ مامون کا دور تھا وہ معتزلیوں کا عقیدت مند تھا پس اس نے امام کی گرفتاری کا حکمنامہ جاری کردیا۔یہ سلسلہ یہیں تمام نہیں ہوا بلکہ مامون کے بعد جب معتصم نے خلافت سنبھالی تواس نے سزا کا سلسلہ تیز تر کردیا۔اہل سنت کے عقیدے کا دفاع کرنے پر امام علیہ الرحمت کوکوڑے مارے گئے اتنے کہ ان کا جسم ادھڑ کر رہ گیا مگر انہوں نے صدائے حق پر وہ استقامت دکھائی کہ دنیا حیران زدہ رہ گئی۔قیدو بند کی صعوبتیں امام احمد بن حنبل کی استقامت کو متزل نہ کر سکیں۔
معتصم کے اقتدار کے خاتمے کے بعد متوکل خلافت کے سنگھاسن پر براجمان ہوا تو حالات کا رخ بدل گیا ۔اب امام احمد کی سزائیں ختم کی گئیں انہیں عزت و احترام کے ساتھ رہا کیا گیا یوں عوام دل و جان سے ان کی قدر کرنے لگی۔
امام احمد بن حنبلؒکی مشہور تصنیف ’’المسند‘‘ ہے ۔جواحادیث نبویﷺ کا عظیم مجموعہ ہے جس میں احادیث کو راویوں کے اعتبار سے مرتب کیا گیا ہے ۔یہ مجموعہ تقریبا ً چالیس ہزار احادیث اپنے اندر سمائے ہوئے ہے۔جسے امام نے اصحاب رسول ﷺ کے اسمائے گرامی کے مطابق ترتیب دیا ہے ۔جس میں ہر صحابیؓ کی روایات کا جدا جدا ذکر کیا ہے۔
امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ علیہ نے المستند کے مضامین انتہائی سلیقے سے بیان کئے ہیں جن میں عقائد و توحید، سیرت النبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم، فقہ و احکام،اخلاق و آداب ، فضائل و اعمال اور فتنوں سے متعلق پیش گوئیاں فرمائی گئی ہیں۔ مذکورہ مجموعے میں انتہائی جامعیت کے ساتھ احادیث کو ان کے مقام و اقسام مثلاً ضعیف، حسن اور صحیح احادیث جمع کی ہیں ۔
امام احمد کا نقطہ نظر یہ تھا کہ’’ ہر وہ حدیث جو کسی نہ کسی طرح نبی علیہ السلام سے منسوب ہواسے ضائع نہیں کرنا چاہیے‘‘ امام نے اپنے مجموعہ احادیث میں سند کی مضبوطی کو ملحوظ خاطر رکھا، مسند میں صحیح اور حسن درجے کی احادیث کو فوقیت دی تاہم بعض ضعیف روایات شامل کیں جن کی وضاحت بعد کے محدثین نے کی۔اس مجموعے میں سات سو سے زائد صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی مرویات جمع کی گئی ہیں۔
امام احمد نے متعدد ایسی احادیث جو حدیث کی دیگر کتب میں ناپید ہیں انہیں اس مجموعے میں محفوظ کیا گیا ہے۔امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ 241ھ میں اپنی جنم بھومی بغداد ہی میں مالک حقیقی سے جاملے ،ان کی نماز جنازہ میں لاکھوں لوگوں نے جوق در جوق شرکت کرکے امام کے علمی مقام پر مہر تصدیق ثبت کی۔انا للہ وانا الیہ راجعون
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ
پڑھیں:
بھارت پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے : عطاء اللہ تارڑ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد : وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا ہے کہ بھارت اب بھی پاکستان کے خلاف سازشوں میں مصروف ہے، تاہم پاکستان نے عالمی سطح پر ایسی سفارتی کامیابیاں حاصل کی ہیں جنہیں پوری دنیا تسلیم کرتی ہے۔
اسلام آباد میں پاکستان کی سفارتی کامیابیاں کے موضوع پر منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان کے لیے سفارتی محاذ پر خدمات انجام دینے والے افسران کی قربانیاں اور کارنامے ہمیشہ یاد رکھے جائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فارن سروس دنیا کی بہترین سروسز میں شمار ہوتی ہے، جس کی عظیم روایات اور پیشہ ورانہ مہارت پر قوم کو فخر ہے۔
وفاقی وزیر نے کہا کہ سفارت کاری ایک فن ہے جو صرف تعلیم سے نہیں بلکہ تجربے اور مستقل محنت سے آتا ہے اور ہمارے سفارت کاروں نے عالمی سطح پر پاکستان کا مثبت اور مؤثر کردار اجاگر کیا ہے۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف بے پناہ قربانیاں دیں اور اس جنگ میں سب سے زیادہ نقصان بھی پاکستان نے اٹھایا۔
وزیر اطلاعات مزید نے کہا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے بغیر کسی تحقیق کے پاکستان پر الزام تراشی کی، مگر وزیراعظم نے واقعے کی آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کرکے پاکستان کا مؤقف مضبوطی سے پیش کیا، جس کی دوست ممالک نے بھی بھرپور تائید کی۔
انہوں نے کہا کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر کی قیادت میں پاکستان نے اپنے سے چار گنا بڑی طاقت کو سفارتی اور عسکری محاذ پر واضح شکست دی۔ ان کے مطابق بھارت کی جارحانہ پالیسی اب بھی جاری ہے اور حال ہی میں کوسٹ گارڈز نے ایک بھارتی جاسوس ملاح کو گرفتار کیا، جس نے بھارتی ایجنسیوں کی سازشوں کا اعتراف بھی کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جب دشمن نے جنگ مسلط کی تو ہماری مسلح افواج نے منہ توڑ جواب دیا، جبکہ فضائیہ کا کردار اس معرکے میں سنہری حروف میں لکھا جائے گا۔
عطاء اللہ تارڑ نے کہا کہ وزیراعظم کے دورۂ سعودی عرب کے دوران معاشی و اسٹریٹجک فریم ورک کا اجراء پاکستان کے لیے اہم پیشرفت ہے، حکومت کا ہدف بیرونی سرمایہ کاری میں اضافہ اور وسط ایشیائی ریاستوں کے ساتھ تجارتی روابط کو فروغ دینا ہے، تاکہ پاکستان معاشی ترقی کی نئی بلندیوں کو چھو سکے۔