پاکستانیوں کا قتل؛ ثابت ہوا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
اسلام آباد:ایران کے سرحدی صوبے سیستان کے ضلع مہرستان میں 8 پاکستانی شہریوں کو بے دردی سے قتل کر دیا گیا، جو ایران میں روزگار کے سلسلے میں مقیم تھے۔
جاں بحق 8 افراد میں سے پانچ کی شناخت دلشاد، ان کے بیٹے نعیم اور دیگر تین نوجوانوں جعفر، دانش اور ناصر کے نام سے ہوئی ہے۔ دلشاد ایک مرمت کی دکان کے مالک تھے، جہاں تمام مقتولین کام اور قیام دونوں کرتے تھے۔
اطلاعات کے مطابق ’’حملہ آور رات کے وقت دکان میں داخل ہوئے، مقتولین کے ہاتھ پاؤں باندھے اور انہیں بے دردی سے گولیاں مار کر قتل کر دیا۔‘‘
ایران میں 8 معصوم پاکستانیوں کے بے دردی سے قتل نے ایرانی سیکیورٹی پر بڑے سوالات اٹھا دیے۔
یہ قتل عام کسی عمومی واردات کا حصہ نہیں بلکہ ایک سوچا سمجھا دہشت گردانہ حملہ تھا اور اس طرح کے بہیمانہ قتل میں بلوچ دہشت گرد تنظیمیں مُلوِّث ہیں۔ اس واقعے سے ثابت ہوتا ہے کہ بلوچ دہشتگرد تنظیموں کی ایران میں محفوظ پناہ گاہیں موجود ہیں۔
گزشتہ سال جنوری میں بھی صوبہ سیستان میں دہشت گردوں نے حملہ کرکے متعدد پاکستانی مزدوروں کو جاں بحق کر دیا تھا۔
یاد رہے کہ پاکستان نے آپریشن مرگ بر سرمچار میں ایران میں موجود دہشت گردوں کو نشانہ بنا کر جہنم واصل کیا تھا، یہ دردناک واقعہ ثابت کرتا ہے کہ ایران دہشت گردوں کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے۔
پاکستانی شہریوں کی اس انداز سے قتل کی دردناک واردات نے ثابت کر دیا کہ بلوچ دہشتگرد تنظیمیں ایران میں مکمل طور پر متحرک ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے ایران میں اس قتل کے واقعے کو ایران کی ناکام اور مخدوش سیکیورٹی صورتحال قرار دیا ہے۔
دفاعی ماہرین کے مطابق ایران میں ہونے والے اس قتل کے واقعے پر نام نہاد انسانی حقوق کے علمبردار خاموش ہیں۔
دفاعی تجزیہ کاروں نے سوال اٹھایا ہے کہ ’’کیا انسانی حقوق کے ان علمبرداروں کو ایران میں ہونے والے واقعے کی مذمت نہیں کرنی چاہیے؟
دفاعی ماہرین کا کہنا تھا کہ اگر خدانخوانستہ یہی واقعہ پاکستان میں پیش آتا تو یہ لوگ اور قوم پرست تنظیمیں ریاستی اداروں کو نشانہ بنانے میں دیر نہ کرتے، کیا پاکستانی شہریوں کا خون اتنا سستا ہے کہ ایران کو غیر ملکی مقیم باشندوں کی سکیورٹی کی فکر نہیں۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ایران میں بلوچ دہشت کر دیا
پڑھیں:
بھارت کی سفارتی جارحیت پر پاکستانی دفتر خارجہ متحرک
ویب ڈیسک : بھارت کی جانب سے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے اور سفارتی تعلقات مزید نچلی سطح پر لانے کے اعلان کے بعد پاکستانی دفتر خارجہ بھی متحرک ہوگیا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق دفتر خارجہ میں بھارتی سفارتی جارحیت پر مشاورت جاری ہے۔ذرائع کا بتانا ہے کہ وزارت خارجہ کی جانب سے بھارتی سفارتی جارحیت کا اسی زبان میں جواب دیا جائے گا۔
ذرائع کے مطابق وزارت خارجہ اعلیٰ سطح کی قیادت کی ہدایت کے بعد فیصلوں کا اعلان کرے گی، وزارت خارجہ کل قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں بھی تفصیلی بریفنگ دے گی اور حتمی فیصلے سول و عسکری قیادت کی ہدایات کی روشنی میں کرے گی۔سفارتی ذرائع کا کہنا ہے کہ بھارت کے ساتھ سفارتی تعلقات کو مزید نچلی سطح پر لایا جائے گا جبکہ بھارتی دفاعی، ائیر اور نیول اتاشیوں اور سپورٹنگ اسٹاف کو واپس بھیجنے کا امکان ہے۔
پی ایس ایل10؛ ملتان سلطانز کا ٹاس جیت کر بیٹنگ کا فیصلہ
ذرائع کے مطابق اسلام آباد میں بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو واپس بھجوانے پر بھی غور کیا جارہا ہے۔خیال رہےکہ مقبوضہ کشمیر میں پہلگام کے سیاحتی مقام پر گزشتہ روز سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد آج بھارتی وزیر اعظم کی زیر صدارت کابینہ کا اجلاس ہوا جس پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور پاکستانیوں کے سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان کی پریس کانفرنس میں اعلان کیا گیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے
زیلنسکی کا کریمیا پر روسی قبضہ ماننے سے انکار، امریکہ کے نائب صدر کا یوکرین کو الٹی میٹم