امریکا میں زیر تعلیم غیر ملکی طلبا کے لیے خطرے کی گھنٹی، 122 کی امیگریشن حیثیت منسوخ
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
ٹیکساس: امریکا میں بین الاقوامی طلبہ کے لیے تعلیمی ویزا پر خطرے کی تلوار لٹکنے لگی، خصوصاً ریاست ٹیکساس میں، جہاں 122 سے زائد غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ یا ان کی امیگریشن حیثیت ختم کر دی گئی ہے۔
یہ تبدیلیاں امریکی نظام Student and Exchange Visitor Information System (SEVIS) میں کی گئی ہیں، جس کا مطلب ہے کہ ان طلبہ کی قانونی حیثیت اب خطرے میں ہے۔ حکام کی جانب سے اب تک کوئی واضح وجہ سامنے نہیں آئی، تاہم امیگریشن ماہرین کا کہنا ہے کہ یہ اقدام سخت پالیسیوں، سوشل میڈیا مانیٹرنگ اور حالیہ سیاسی فیصلوں کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔
ٹیکساس کی متاثرہ یونیورسٹیوں میں نمایاں تعداد یونیورسٹی آف نارتھ ٹیکساس اور یونیورسٹی آف ٹیکساس، آرلنگٹن کے طلبہ کی ہے، جن میں ہر ایک سے 27 طلبہ متاثر ہوئے ہیں۔ دیگر یونیورسٹیوں میں ڈیلس، ایل پاسو، ریو گرینڈ ویلی، اے اینڈ ایم، ویمنز یونیورسٹی، اور ٹیکساس ٹیک شامل ہیں۔
امریکی محکمہ داخلہ نے حال ہی میں اعلان کیا تھا کہ وہ طلبہ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس کی نگرانی کرے گا تاکہ "یہودی مخالف" مواد پر نظر رکھی جا سکے۔ یہ فیصلہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ایگزیکٹو آرڈرز کے بعد سامنے آیا، جن کا تعلق فلسطین کی حمایت میں کیمپس مظاہروں سے ہے۔
امیگریشن وکیل نعیم سکھیا کے مطابق SEVIS سے نکالنا کسی بھی طالب علم کو امیگریشن نظام سے فوری طور پر باہر نکال دیتا ہے، جس سے نہ صرف ان کا تعلیمی مستقبل، بلکہ اُن کے اہل خانہ کی حیثیت بھی متاثر ہو سکتی ہے۔ انہوں نے طلبہ کو فوری طور پر اپنے DSO سے رابطہ اور Reinstatement کی درخواست دینے کا مشورہ دیا ہے۔
سوشل میڈیا پر #SaveTexasStudents کے ہیش ٹیگ کے تحت ایک مہم بھی چل رہی ہے، جس میں انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ بعض طلبہ تنظیمیں اس فیصلے کو عدالت میں چیلنج کرنے پر غور کر رہی ہیں۔
یونیورسٹیوں کی جانب سے طلبہ کو تعاون کی یقین دہانی کرائی گئی ہے، تاہم موجودہ صورت حال نے بین الاقوامی طلبہ کے لیے امریکا میں تعلیم کا مستقبل غیر یقینی بنا دیا ہے۔
.
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: طلبہ کے
پڑھیں:
مسیحیوں کے قتل عام پر خاموش نہیں رہیں گے، ٹرمپ کی نائیجیریا کو فوجی کارروائی کی دھمکی
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے نائیجیریا میں مسیحی آبادی کے خلاف تشدد کے واقعات پر سخت ردِعمل دیتے ہوئے نائیجیریا کے خلاف فوجی کارروائی کی دھمکی دے دی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹرتھ سوشل (Truth Social) پر جاری اپنے پیغام میں ٹرمپ نے کہا کہ اگر نائیجیرین حکومت مسیحیوں کے قتل عام کو نہ روکی تو امریکا مالی امداد بند کر دے گا۔
ٹرمپ نے اپنے بیان میں واضح کیا کہ انہوں نے محکمہ جنگ کو ہدایت دی ہے کہ نائیجیریا میں ممکنہ فوجی کارروائی کی تیاری کرے۔
ان کا کہنا تھا کہ “امریکا اپنی طاقت کے زور پر نائیجیریا میں سرگرم دہشت گرد گروہوں کو ختم کر سکتا ہے۔ ہم خاموش تماشائی نہیں بنیں گے۔”
صدر کی ہدایت کے بعد وزیرِ جنگ پیٹ ہیگسیتھ نے بیان دیتے ہوئے کہا، “جی سر، ہم نائیجیریا میں کارروائی کے لیے مکمل تیاری کر رہے ہیں۔”
امریکی میڈیا کے مطابق، نائیجیریا کے مختلف علاقوں میں گزشتہ چند ماہ سے فرقہ وارانہ تشدد میں اضافہ ہوا ہے، جس میں متعدد مسیحی برادریوں کے افراد مارے جا چکے ہیں۔