روس کے یوکرین پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے، 32 ہلاک،80سے زائد زخمی
اشاعت کی تاریخ: 13th, April 2025 GMT
روس کے یوکرین پر بیلسٹک میزائلوں سے حملے، 32 ہلاک،80سے زائد زخمی WhatsAppFacebookTwitter 0 13 April, 2025 سب نیوز
سومی (آئی پی ایس )یوکرین نے کہا ہے کہ سومی شہر پر روسی بیلسٹک میزائل حملے میں 32 افراد ہلاک ہوگئے۔غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یوکرینی حکام نے بتایا کہ اتوار کی صبح شمالی شہر سومی کے مرکز میں 2روسی بیلسٹک میزائلوں کے حملے میں 32 افراد ہلاک اور 80 سے زائد زخمی ہو گئے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے حملے کی مذمت کی جب کہ یہ حملہ اس سال یوکرین پر کیے جانے والے سب سے مہلک حملوں میں سے ایک ہے، انہوں نے روس کے خلاف سخت بین الاقوامی ردعمل کا مطالبہ بھی کیا۔یوکرین کے صدر نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم پر جاری بیان میں کہا کہ صرف بدمعاش ہی ایسا کام کر سکتے ہیں، عام لوگوں کی جانیں لے رہے ہیں۔انہوں نے ویڈیو کے ساتھ لکھا جس میں زمین پر لاشیں، تباہ شدہ بس اور شہر کی سڑک کے بیچ میں جلی ہوئی کاریں دکھائی دے رہی تھیں۔
انہوں نے کہا کہ یہ حملہ ایسے دن کیا گیا جب کہ لوگ چرچ جاتے ہیں، یہ دن پام سنڈے ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ حملے کے وقت شہری سڑکوں، گاڑیوں، پبلک ٹرانسپورٹ اور عمارتوں میں موجود تھے۔ زیلینسکی کے چیف آف اسٹاف نے کہا کہ میزائلوں میں کلسٹر گولہ بارود تھا، روسی زیادہ سے زیادہ شہریوں کو مارنے کے لیے ایسا کر رہے ہیں۔
.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
لیبیا کے قریب تارکین وطن کی کشتی میں خوفناک آگ بھڑک اُٹھی؛ 50 ہلاکتیں؛ 24 زخمی
لیبیا کے ساحل کے قریب ایک کشتی میں خوفناک آگ لگنے سے کم از کم 50 سوڈانی پناہ گزین ہلاک جبکہ 24 افراد کو زندہ بچا لیا گیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ حادثہ اس مہلک راستے پر پیش آیا ہے جسے افریقی ممالک سے تارکین وطن یورپ پہنچنے کے لیے استعمال کرتے ہیں۔
تاحال حادثے کی وجہ کا تعین نہیں ہوسکا تاہم تحقیقات کے لیے انکوائری کمیٹی تشکیل دیدی گئی۔ ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
اقوام متحدہ کے ادارۂ برائے مہاجرین نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ زخمیوں کو طبی امداد دی جا رہی ہے تاہم ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے ادارے نے ایک بیان میں کہا کہ ایسے سانحات کو روکنے کے لیے فوری اقدامات ناگزیر ہیں۔
اعداد و شمار کے مطابق صرف گزشتہ سال بحیرۂ روم میں 2,452 افراد ہلاک یا لاپتا ہوئے، جس سے یہ دنیا کا سب سے خطرناک سمندری راستہ قرار دیا جاتا ہے۔
اگست میں، اٹلی کے جزیرے لامپیدوسا کے قریب دو کشتیوں کے ڈوبنے سے کم از کم 27 افراد ہلاک ہوئے تھے۔
اسی طرح جون میں، لیبیا کے ساحل کے قریب دو کشتیوں کے حادثے میں تقریباً 60 تارکین وطن سمندر میں ڈوب گئے تھے۔
حالیہ برسوں میں یورپی یونین نے لیبیا کے کوسٹ گارڈ کو فنڈز اور سازوسامان فراہم کر کے اس غیر قانونی ہجرت کو روکنے کی کوششیں بڑھا دی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی تنظیمیں اسے مزید خطرناک قرار دیتی ہیں۔
حقوقِ انسانی کی تنظیموں نے لیبیا میں تارکین وطن کے ساتھ ہونے والی تشدد، زیادتی اور بھتہ خوری کی بھی نشاندہی کی ہے،جہاں ہزاروں لوگ بدترین حالات میں حراستی مراکز میں پھنسے ہوئے ہیں۔