کراچی: لیاری ایکسپریس وے پر ڈمپر کی 3 گاڑیوں کو ٹکر
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
کراچی میں لیاری ایکسپریس وے پر ڈمپر نے 3 گاڑیوں کو ٹکر مار دی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق تینوں گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ لیاری ایکسپریس وے پر پابندی کے باوجود ہیوی ٹریفک چل رہی ہے۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ڈسکو بیکری کے قریب تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا، مشتعل افراد نے گاڑی کو آگ لگادی۔
دوسری جانب کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں ڈسکو بیکری کے قریب تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق اور 1 زخمی ہو گیا، مشتعل افراد نے گاڑی کو آگ لگا دی۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر ڈرائیور اور اس کے ساتھ موجود 3 افراد کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق گاڑی جلانے کے الزام میں بھی کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
این سی سی آئی اے کی جیل میں تفتیش، سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق سوالات پر عمران خان مشتعل ہوگئے
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سابق وزیراعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے بانی عمران خان سے اڈیالہ جیل میں سوشل میڈیا اکاؤنٹس سے متعلق تفتیش کی گئی۔ ایڈیشنل ڈائریکٹر ایاز خان کی قیادت میں تین رکنی ٹیم نے اڈیالہ جیل پہنچ کر تفتیش کی۔
ذرائع کے مطابق عمران خان سوالات کے جواب دینے پر آمادہ نہیں تھے اور بار بار مشتعل ہوتے رہے۔
عمران خان نے ایاز خان پر ذاتی تعصب کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ “یہی افسر میرے خلاف سائفر اور جعلی اکاؤنٹس کے مقدمات بناتا رہا ہے، اس کا ضمیر مر چکا ہے اور میں اسے دیکھنا بھی نہیں چاہتا۔”
اس پر این سی سی آئی اے ٹیم نے کہا کہ وہ ذاتی ایجنڈے کے تحت نہیں بلکہ عدالتی احکامات کی روشنی میں تفتیش کر رہے ہیں۔
تفتیش کے دوران پوچھا گیا کہ کیا آپ کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس جبران الیاس، سی آئی اے، را یا موساد چلا رہے ہیں؟ ذرائع کے مطابق یہ سوال سنتے ہی عمران خان شدید مشتعل ہو گئے اور کہا، “جبران الیاس تم سب سے زیادہ محب وطن ہو؛ تم اچھی طرح جانتے ہو کون موساد کے ساتھ ہے۔”
جب ٹیم نے پوچھا کہ آپ کے پیغامات جیل سے باہر کیسے پہنچتے ہیں تو عمران خان نے کہا کہ کوئی خاص پیغام رساں نہیں — جو بھی ملاقات کرتا ہے وہی پیغام سوشل میڈیا ٹیم تک پہنچا دیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ طویل عرصے سے پابندِ سلاسل ہیں اور ملاقاتوں کی بھی سخت پابندی ہے، ان کے سیاسی ساتھیوں کو بھی ملاقات کی اجازت نہیں ملی۔
تفتیشی ٹیم کے سوال پر کہ عمران خان سوشل میڈیا اکاؤنٹس کے ذریعے فساد کیوں پھیلاتے ہیں، انہوں نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ وہ فساد پھیلا رہے نہیں، بلکہ قبائلی اضلاع میں فوجی آپریشن پر اختلافی رائے دے رہے ہیں۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ پارٹی رہنما ان کے پیغامات ری پوسٹ کرنے کی ہمت نہیں رکھتے کیونکہ انہیں نتائج کا خوف ہے۔
ذرائع کے مطابق عمران خان نے کہا کہ اگر بتایا جائے کہ سوشل میڈیا اکاؤنٹس کون چلاتا ہے تو وہ اغوا ہونے کا خدشہ ہے۔