کراچی: لیاری ایکسپریس وے پر ڈمپر کی 3 گاڑیوں کو ٹکر
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
—فائل فوٹو
کراچی میں لیاری ایکسپریس وے پر ڈمپر نے 3 گاڑیوں کو ٹکر مار دی۔
ریسکیو ذرائع کے مطابق تینوں گاڑیوں کو نقصان پہنچا ہے تاہم کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
مسافروں کا کہنا ہے کہ لیاری ایکسپریس وے پر پابندی کے باوجود ہیوی ٹریفک چل رہی ہے۔
کراچی کے علاقے گلشن اقبال میں ڈسکو بیکری کے قریب تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق اور ایک زخمی ہوگیا، مشتعل افراد نے گاڑی کو آگ لگادی۔
دوسری جانب کراچی کے علاقے گلشنِ اقبال میں ڈسکو بیکری کے قریب تیز رفتار گاڑی کی ٹکر سے ایک شخص جاں بحق اور 1 زخمی ہو گیا، مشتعل افراد نے گاڑی کو آگ لگا دی۔
پولیس نے موقع پر پہنچ کر ڈرائیور اور اس کے ساتھ موجود 3 افراد کو حراست میں لے لیا۔
پولیس کے مطابق گاڑی جلانے کے الزام میں بھی کچھ لوگوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر سعید غنی نے بطور وزیر ذمے داری قبول کرلی
کراچی(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 26 جولائی2025ء) لیاری میں عمارت گرنے کے واقعے پر سندھ کے وزیرِ بلدیات سعید غنی نے بطور وزیر اپنی ذمے داری قبول کرلی۔ سندھ اسمبلی کے اجلاس میں آزاد رکن اسمبلی سجاد علی سومرو نے لیاری میں عمارت گرنے کے حوالے سے توجہ دلاؤ نوٹس میں کہا کہ سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی سے ایک کھوڑو کو ہٹا کر بھٹو کو لگا دیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ لیاری میں بلڈنگ خالی کروائی جا رہی ہے لیکن مکینوں کو متبادل نہیں دیا جا رہا۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے اپنے جواب میں کہا کہ ہم نے صرف ایک ڈی جی کو نہیں ہٹایا بلکہ 11 افسران کو گرفتار کروایا،لیاری میں گرنے والی عمارت 1980 میں تعمیر ہوئی اور ایس بی سی اے میں اس کا کوئی ریکارڈ موجود نہیں ہے۔(جاری ہے)
سعید غنی نے بطور وزیر اپنی ذمے داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ لیاری میں عمارت گرنے پر سندھ حکومت پر تنقید جائز تھی۔
سعید غنی نے سندھ اسمبلی میں اظہارِ خیال کرتے ہوئے کہا کہ اگر عمارتوں پر شبہ بھی ہے تو خالی کرکے دیکھنا چاہیے، مخدوش عمارتوں سے رہائشیوں کو نکالنا ہوگا، لوگوں کی لاشیں نکالنا انہیں گھروں سے باہر نکالنے سے زیادہ تکلیف دہ ہے۔ان کا کہنا تھاکہ حکومت جب متاثرین کو امداد دیتی ہے تو اس کے قانونی تقاضے پورے کیے جاتے ہیں۔ لیاری میں اب بھی 61 عمارتیں خالی کروائی جا رہی ہیں، 59 عمارتیں مکمل طور پر خالی کروائی جا چکی ہے۔وزیر بلدیات سندھ سعید غنی نے کہاکہ ہم مالک مکانوں کو 30 ہزار روپے کا کرایہ ادا کرنے کو تیار ہیں، یہ کراچی کے 345 خاندانوں کی بات نہیں ہے،سندھ میں 740 عمارتوں کی فہرست سامنے آئی ہے اور ہمیں لگتا ہے مخدوش عمارتوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔