پاکستان سولر پینلز درآمد کرنے والا دنیا کا سب سے بڑا ملک بن گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
لاہور(اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - این این آئی۔ 14 اپریل2025ء)برطانوی توانائی تھنک ٹینک کی عالمی رپورٹ میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ پاکستان دنیا کا سب سے بڑا سولر پینلز درآمد کرنے والا ملک بن گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نہ کوئی بڑی قانون سازی ہوئی، نہ عالمی سرمایہ کاری کی یلغار مگر اس کے باوجود 2024 کے آخر تک پاکستان نے دنیا کے تقریباً تمام ممالک سے زیادہ سولر پینلز درآمد کیے۔
پاکستان نے صرف 2024 میں ہی 17 گیگا واٹ کے سولر پینلز درآمد کیے، جس سے وہ دنیا کی صفِ اول کی سولر مارکیٹس میں شامل ہو گیا ہے، یہ اضافہ 2023 کی نسبت دوگنا ہے۔رپورٹ کے مطابق پاکستان کی سولر درآمدات کی یہ وسعت خاص طور پر اِس لیے حیران کن ہے کیونکہ یہ کسی قومی پروگرام یا بڑے پیمانے پر منظم منصوبے کے تحت نہیں ہوا بلکہ صارفین کی ذاتی کوششوں سے ہوا ہے۔(جاری ہے)
زیادہ تر مانگ گھریلو صارفین، چھوٹے کاروباروں اور تجارتی اداروں کی طرف ہے جو مہنگی اور غیر یقینی سرکاری بجلی کے مقابلے میں سستی اور قابلِ اعتماد توانائی حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ماہرین کے مطابق سولر پر منتقلی ان لوگوں اور کاروباروں کی بقا کی کوشش ہے جو غیر موثر منصوبہ بندی اور غیر یقینی فراہمی کے باعث قومی گرڈ سے باہر ہوتے جا رہے ہیں، یہ پاکستان میں توانائی کی سوچ میں ایک بنیادی تبدیلی کی علامت ہے۔صرف مالی سال 2024 میں ہی پاکستان کی سولر پینلز کی درآمدات ملک بھر میں بجلی کی کل طلب کا تقریباً نصف بنتی ہیں۔.ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے سولر پینلز درآمد
پڑھیں:
جاپانی کمپنی نے پیٹ کی چربی ختم کرنے والا پانی متعارف کرادیا
جاپانی کمپنی Suntory نے ایک ایسا ’فنکشنل واٹر‘ متعارف کرایا ہے جو پیٹ کی چربی کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہو سکتا ہے۔
اس پانی میں HMPA نامی ایک مالیکیول شامل ہے جو چاول کے بھوسے کے تخمیر سے بنتا ہے۔یہ پروڈکٹ جاپان کے قانون کے تحت منظور شدہ ہے، یعنی اسے صحت سے متعلق فوائد کے ساتھ تشہیر کرنے کی اجازت ہے۔
یہ خاص طور پر اُن افراد کے لیے ہے جنہیں پیٹ کی چربی جمع ہونے کا مسئلہ ہے، جیسے دفتر میں کام کرنے والے اور غیر مستحکم طرزِ زندگی والے افراد۔
تاہم اگرچہ دعویٰ ہے کہ یہ پانی اندرونی چربی کم کرسکتا ہے، مگر یہ معجزاتی حل نہیں ہے۔ طرزِ زندگی اور غذائی عادات کا کردار بھی بہت اہم ہے۔ اس طرح کے “پروڈکٹس” سے متعلق دعوے ہوتے ہیں مگر تمام افراد پر اس کا یکساں اثر ہو، اس کی ضمانت نہیں ہوتی۔