Daily Ausaf:
2025-06-19@15:54:44 GMT

انٹرویو کیلئے جلدی پہنچنے پر ملازمت کا امیدوار مسترد

اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT

اٹلانٹا (نیوز ڈیسک)وقت کی پابندی کو اکثر ایک خوبی کے طور پر دیکھا جاتا ہے، خاص طور پر جب بات ملازمت کیلئے انٹرویو کی ہو۔تاہم LinkedIn پر ایک حالیہ وائرل پوسٹ نے ایک آن لائن بحث کو جنم دیا ہے جب ایک کاروباری مالک نے دعویٰ کیا کہ اس نے انٹرویو کے لیے بہت جلد پہنچنے والے ایک امیدوار کو نوکری دینے سے انکار کردیا۔

اٹلانٹا میں مقیم ایک کلیننگ سروسز فراہم کرنے والی کمپنی کے مالک میتھیو پریوٹ نے LinkedIn پر اپنا تجربہ شیئر کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ آفس ایڈمنسٹریٹر کی جگہ کے لیے ایک امیدوار مقررہ وقت سے 25 منٹ پہلے پہنچ گیا-

میتھیو نے بتایا کہ درخواست دہندہ کی یہ حرکت اسے ملازمت نہ دینے کے فیصلے میں ایک اہم عنصر تھا۔

میتھیو نے کہا کہ میں نے گزشتہ ہفتے ایک امیدوار کو انٹرویو کے لیے بلایا اور وہ 25 منٹ قبل پہنچ گیا۔ یہ ایک اہم فیصلہ کن عنصر تھا کہ میں نے اسے کیوں نہیں رکھا۔

مالک نے بتایا کہ وجہ واضح کرتے ہوئے کہا کہ اگرچہ تھوڑا جلدی پہنچنا عام طور پر اچھا سمجھا جاتا ہے لیکن وقت سے بہت پہلے آنا ناقص ٹائم مینجمنٹ یا سماجی بیداری کی کمی کا اشارہ ہو سکتا ہے۔ کیونکہ بہت جلد آنا یہ تجویز کر سکتا ہے کہ کوئی شخص وقت کے ساتھ ہم آہنگ نہیں ہے۔

کمپنی کے مالک نے اس بات پر زور دیا کہ امیدوار کا انٹرویو سے پانچ دس منٹ پہلے پہنچنا سمجھ آتا ہے لیکن اس سے آگے کی کوئی بھی چیز غیر سنجیدہ ہو سکتی ہے۔

پنجاب میں غیر قانونی غیر ملکیوں کی واپسی کا عمل تیز، ہزاروں ڈی پورٹ

.

ذریعہ: Daily Ausaf

پڑھیں:

کینسر کی تشخیص علامات سے 3 سال پہلے ممکن ہو گئی

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

کینسر کی ابتدائی تشخیص ہمیشہ سے سائنس اور طب کے بڑے چیلنجز میں سے ایک رہی ہے،مگر اب ایک نئی تحقیق نے اس شعبے میں ایسا انقلابی قدم اٹھایا ہے جو مستقبل میں لاکھوں جانیں بچا سکتا ہے۔

امریکی سائنس دانوں نے ایک ایسا جدید بلڈ ٹیسٹ تیار کیا ہے جو کینسر کی علامات ظاہر ہونے سے بھی 3 سال پہلے اس موذی مرض کی موجودگی کا پتا دے سکتا ہے۔

یہ ٹیسٹ امریکا کی مشہور جان ہوپکنز یونیورسٹی کے محققین نے تیار کیا ہے، جنہوں نے اپنی تحقیق کا دائرہ وسیع پیمانے پر پھیلائے گئے ایک بڑے مطالعے کے ذریعے کیا۔ اس تحقیق کے نتائج معروف سائنسی جریدے کینسر ڈسکوری میں شائع کیے گئے ہیں۔

خون میں چھپی تبدیلیاں، کینسر کا ابتدائی اشارہ

اس ٹیسٹ کی بنیاد انسانی جسم میں ان چھوٹی لیکن اہم جینیاتی تبدیلیوں پر ہے جو سرطان زدہ خلیات چھوڑتے ہیں۔ محققین نے دریافت کیا کہ کینسر کے ابتدائی مرحلے میں جب جسم میں کوئی واضح علامت موجود نہیں ہوتی، اس وقت بھی خون میں مخصوص جینیاتی مواد یا ’’ڈی این اے ملبہ‘‘موجود ہوتا ہے جس سے یہ خطرناک بیماری شناخت کی جا سکتی ہے۔

تحقیق کی شریک مصنفہ ڈاکٹر یوشوان وینگ کے مطابق اگر ہم ان جینیاتی تبدیلیوں کی وقت پر شناخت کر لیں، تو نہ صرف کینسر کا علاج جلد ممکن ہو گا بلکہ اس کی پیچیدگیوں سے بچنا بھی آسان ہو جائے گا۔

3سال قبل کی پیشگوئی

تحقیق کے دوران یہ بات سامنے آئی کہ کچھ مریضوں میں کینسر کی علامات ظاہر ہونے سے تقریباً 3برس پہلے خون کے نمونوں میں یہ تبدیلیاں دیکھی جا سکتی ہیں۔ یعنی یہ ٹیسٹ کینسر کی ابتدائی ترین حالت میں بھی بیماری کی نشاندہی کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جو ایک بڑی طبی کامیابی ہے۔

یہ ٹیسٹ بالخصوص ان افراد کے لیے مفید ثابت ہو سکتا ہے جن کے خاندان میں کینسر کی تاریخ موجود ہو یا جو دیگر طبی عوامل کی بنیاد پر ہائی رسک گروپ میں آتے ہوں۔

اس تحقیق میں استعمال کیے گئے خون کے نمونے برطانیہ کے نیشنل ہیلتھ سروس کے ایک بڑے مطالعے سے حاصل کیے گئے، جو دراصل قلبی امراض جیسے ہارٹ اٹیک، فالج اور ہارٹ فیل ہونے جیسے مسائل پر مبنی تھا،لیکن ان نمونوں کو کینسر کے تناظر میں استعمال کرکے سائنس دانوں نے ایک نیا زاویہ دریافت کیا۔

حساس ترین ٹیکنالوجی کا استعمال

محققین نے خون کے ان نمونوں کا تجزیہ کرنے کے لیے جینوم ترتیب دینے کی جدید ترین اور نہایت حساس تکنیکیں استعمال کیں۔ اس عمل میں انہیں 52 ایسے افراد ملے جن کے خون کے پرانے نمونے محفوظ تھے۔ ان میں سے 26 افراد میں کچھ عرصہ بعد کینسر کی تشخیص ہوئی جب کہ بقیہ 26 کو ایک کنٹرول گروپ کے طور پر استعمال کیا گیا۔

ان تمام نمونوں پر ’’ملٹی کینسر ارلی ڈیٹیکشن‘‘ٹیسٹ کا اطلاق کیا گیا، جو کہ ایک جدید لیبارٹری ٹیسٹ ہے۔ اس میں سے 8 افراد کے پرانے نمونے ایسے نکلے جن میں اس وقت کوئی علامات نہیں تھیں مگر ٹیسٹ نے کینسر کی موجودگی کا اشارہ دیا اور بعد ازاں ان میں واقعی کینسر کی تصدیق ہوئی۔

طبی امکانات

یہ نئی پیش رفت طب کی دنیا میں ایک انقلابی تبدیلی کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے۔ اگر یہ ٹیسٹ عام طبی جانچ کا حصہ بن جائے تو بہت سے مریضوں کو کینسر کے مہلک اثرات سے پہلے ہی بچایا جا سکتا ہے۔ اس سے نہ صرف جانیں بچیں گی بلکہ صحت کے نظام پر پڑنے والا بوجھ بھی کم ہو گا۔

کینسر کا علاج ابتدائی مرحلے میں سب سے زیادہ مؤثر ہوتا ہے۔ دیر سے شناخت ہونے والے کیسز میں نہ صرف پیچیدگیاں زیادہ ہوتی ہیں بلکہ علاج کی کامیابی کے امکانات بھی کم ہو جاتے ہیں۔ اس تحقیق سے ظاہر ہوتا ہے کہ جدید جینیاتی ٹیکنالوجی کی مدد سے ہم کینسر جیسے خاموش قاتل کو وقت سے پہلے پکڑ سکتے ہیں۔

اگرچہ یہ ٹیسٹ ایک بڑی پیش رفت ہے، مگر اسے عام طبی مراکز میں رائج کرنے سے پہلے مزید آزمائشوں اور تصدیق کی ضرورت ہے۔ اس کی حساسیت اور درستگی کو بڑے پیمانے پر مختلف آبادیوں میں جانچنے کی ضرورت ہو گی تاکہ کسی قسم کی غلط رپورٹنگ سے بچا جا سکے۔

تحقیق کاروں کا ماننا ہے کہ مستقبل میں یہ ٹیسٹ سالانہ چیک اپ کا حصہ بن سکتا ہے، خاص طور پر اُن افراد کے لیے جن میں کینسر کا خطرہ زیادہ ہو۔ یوں کینسر کی بروقت شناخت ممکن ہو گی اور یہ مہلک مرض جان لیوا نہیں بلکہ قابلِ علاج بن سکے گا۔

متعلقہ مضامین

  • انجمن معین الاسلام کشمیر کے سربراہ کا ایران اسرائیل جنگ پر خصوصی انٹرویو
  • اے آئی ٹیکنالوجی پین ڈرم سے جلدی کینسر کی شناخت مزید آسان
  • نیشنز ہاکی کپ؛ سیمی فائنل میں پہنچنے والی ٹیم کے پلئیرز یومیہ الاؤنس سے محروم
  • ایران سے وطن واپس پہنچنے والے 709 پاکستانی کیا کہتے ہیں؟
  • ایران پر اسرائیلی حملہ عالم اسلام پر حملہ ہے، علامہ عقیل انجم قادری کا خصوصی انٹرویو
  • امریکی فوج کا چیٹ جی پی ٹی کی مالک کمپنی سے کروڑوں ڈالر کا معاہدہ
  • کینسر کی تشخیص علامات سے 3 سال پہلے ممکن ہو گئی
  • اپوزیشن لیڈر عمر ایوب (ڈمی) کا ’وی ٹو‘ میں انتہائی دلچسپ انٹرویو
  • ریلوے مسافر کا گمشدہ قیمتی بیگ تلاش کرکے اصل مالک کے حوالے
  • سینئر صحافی کاشف علی کا ایران اسرائیل جنگ پر انٹرویو