سونے کی قیمت میں مزید اضافہ، بلند ترین سطح 340,860 پر پہنچ گیا
اشاعت کی تاریخ: 14th, April 2025 GMT
کراچی (او صاف نیوز)کراچی(نیوز ڈیسک) آج بروزپیر،14اپریل، پاکستان کے مختلف شہروں اسلام آباد، راولپنڈی ، فیصل آباد، پشاور، سکھر، حیدرآباد، کراچی، ملتان اور لاہور کی بلین مارکیٹوں سے تازہ ترین معلومات کے مطابق پاکستان میں 24 قیراط فی تولہ سونا 1800 روپے مہنگا ہوکر 3 لاکھ 40 ہزار 600 روپے کی ریکارڈ سطح پر پہنچ گیا جبکہ 10 گرام سونے کے نرخ 1543 روپے اضافے سے 2 لاکھ 92 ہزار 9 روپے پر جا پہنچے۔
سونے کی قیمت میں مسلسل تیسرے دن اضافہ ہوگیا، عالمی مارکیٹ میں فی اونس 18 ڈالر اور مقامی مارکیٹ میں فی تولہ 1800 روپے مہنگا ہوگیا۔
امریکہ اور چین کی ٹیرف جنگ نے سونے کی عالمی و مقامی قیمتوں کو پر لگادیئے، سونا مزید مہنگا ہوکر عالمی و مقامی سطح پر تاریخ کی نئی بلند ترین سطح پر جا پہنچا۔
24K | 29,224. 00 | 292,238.00 | 340,860.00 | 373,971.00 | 29,223,752.00 |
22K | 26,789.00 | 267,887.00 | 312,458.00 | 342,810.00 | 26,788,667.00 |
21K | 25,571.00 | 255,710.00 | 298,255.00 | 327,228.00 | 25,571,000.00 |
18K | 21,918.00 | 219,180.00 | 255,647.00 | 280,481.00 | 21,918,000.00 |
رپورٹ کے مطابق انٹرنیشنل مارکیٹ میں بھی فی اونس سونا مزید 18 ڈالر مہنگا ہوکر 3236 ڈالر کی بلند ترین سطح تک پہنچ گیا۔واضح رہے کہ پاکستان میں فی تولہ سونے کی قیمت میں تین روز کے دوران مجموعی طور پر 19 ہزار 600 روپے کا اضافہ ہوچکا ہے۔
پاکستان میں 340,860.00 پاکستانی روپے ہے جبکہ 10 گرام سونا تقریباً 292,237.52 روپے ہے۔یہ اتار چڑھاو امریکی ڈالر کی قدر میں ہونے والی تبدیلیوں سے قریبی تعلق رکھتے ہیں، جو کرنسی کی قدروں اور سونے کی قیمتوں کے درمیان تعلق کو نمایاں کرتے ہیں۔
کراچی | 340,860.00 | 312,455.00 |
حیدرآباد | 341,060.00 | 312,655.00 |
لاہور | 341,010.00 | 312,605.00 |
ملتان | 340,930.00 | 312,525.00 |
اسلام آباد | 340,960.00 | 312,555.00 |
فیصل آباد | 341,030.00 | 312,625.00 |
راولپنڈی | 341,210.00 | 312,805.00 |
کوئٹہ | 340,930.00 | 312,525.00 |
بین الاقوامی سونے کی قیمت $3,230.97 فی اونس ہے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ عالمی منڈی کی وجہ سے پاکستان میں قیمتوں میں زبردست اتار چڑھاؤ ہو سکتا ہے۔
اپنی چھت اپنا گھرپروگرام کے تحت مزید قرضوں کے اجراء کی منظوری دیدی گئی
ذریعہ: Daily Ausaf
کلیدی لفظ: سونے کی قیمت پاکستان میں فی تولہ سونا فی
پڑھیں:
نئے بجٹ میں دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافہ متوقع:تعلیم نظرانداز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد:نئے مالی سال میں حکومت کی جانب سے دفاع، تنخواہوں اور پنشن میں اضافے کی توقع ہے جب کہ تعلیم کے معاملے میں حکومت نے خاطر خواہ بجٹ مختص نہیں کیا۔
میڈیا ذرائع کے مطابق وفاقی حکومت آئندہ مالی سال 2025-26 کے لیے ایک ایسے بجٹ کی تیاری میں مصروف ہے جس میں ملک کی موجودہ مالی ضروریات اور معاشی دباؤ کو مدنظر رکھتے ہوئے کئی اہم شعبوں میں اخراجات بڑھانے کی تجویز دی گئی ہے۔
وفاقی بجٹ کا مجموعی حجم 17 ہزار 600 ارب روپے تک پہنچ چکا ہے، جسے منگل کے روز قومی اسمبلی میں پیش کیا جائے گا، جب کہ آج پیر کے روز اقتصادی سروے رپورٹ جاری کی گئی ہے، جس میں گزشتہ مالی سال کی معاشی کارکردگی کا احاطہ کیا گیا ہے۔
وزارت خزانہ نے اس بجٹ کے بنیادی خدوخال کو حتمی شکل دے دی ہے۔ حکومت کی جانب سے رواں مالی سال کے لیے آمدن کا تخمینہ 19 ہزار 400 ارب روپے لگایا گیا ہے جب کہ ایف بی آر کو ٹیکس وصولی کا ہدف 14 ہزار 130 ارب روپے دیا گیا ہے، جو ملکی معیشت کی تاریخ میں ایک بلند ترین ہدف تصور کیا جا رہا ہے۔
بجٹ میں دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی تجویز سامنے آئی ہے، جو کہ موجودہ سیکورٹی حالات، خطے میں کشیدگی اور اندرونی سلامتی کے تقاضوں کو مدنظر رکھتے ہوئے کیا جا رہا ہے۔
قرضوں کی ادائیگی ایک اور بڑا چیلنج ہے، جس پر تقریباً 6 ہزار 200 ارب روپے خرچ کیے جائیں گے۔ حیرت انگیز طور پر یہی رقم بجٹ خسارے کے برابر ہے، جس سے اندازہ ہوتا ہے کہ قرضوں کا بوجھ حکومت کی مالی منصوبہ بندی پر کتنا اثرانداز ہو رہا ہے۔ بجٹ خسارے کا ہدف بھی اتنا ہی یعنی 6200 ارب روپے مقرر کیا گیا ہے، جو اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ آمدن اور اخراجات کے درمیان خلیج کو کم کرنا اب بھی ایک بڑا مسئلہ بنا ہوا ہے۔
سرکاری ملازمین کے لیے خوش آئند خبر ہے کہ ان کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کی تجویز پیش کی گئی ہے، جب کہ ریٹائرڈ ملازمین کی پنشن میں 5 سے ساڑھے 7 فیصد تک اضافے پر غور ہو رہا ہے۔ اگر یہ تجاویز منظور ہو جاتی ہیں تو مہنگائی کے موجودہ ماحول میں یہ اقدام ملازمین کے لیے کسی ریلیف سے کم نہ ہوگا، تاہم ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ اضافہ افراطِ زر کی شرح کے مقابلے میں ناکافی ہے۔
دوسری جانب تعلیم اور صحت جیسے عوامی فلاح کے شعبے ایک مرتبہ پھر حکومتی ترجیحات میں پیچھے دکھائی دے رہے ہیں۔ تعلیم کے لیے صرف 13 ارب 58 کروڑ روپے اور صحت کے لیے 14 ارب 30 کروڑ روپے مختص کیے جانے کی تجویز ہے، جو ایک ایسے وقت میں افسوسناک ہے جب ملک کو انسانی ترقی کے ان شعبوں میں ہنگامی بنیادوں پر بہتری کی ضرورت ہے۔ اس کمزور فنڈنگ پر ماہرین تعلیم اور صحت کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آنے کا امکان ہے۔
حکومت کی جانب سے ڈیجیٹل معیشت اور آئی ٹی سیکٹر کے لیے 16 ارب 22 کروڑ روپے مختص کرنے کی تجویز بھی سامنے آئی ہے۔ اس اقدام کو ٹیکنالوجی کے میدان میں پاکستان کو ترقی یافتہ دنیا سے ہم آہنگ کرنے کی کوشش قرار دیا جا رہا ہے، لیکن آئی ٹی ماہرین کا کہنا ہے کہ اس رقم میں خاطر خواہ اضافہ ہونا چاہیے تاکہ نوجوانوں کو روزگار، تعلیم اور عالمی مارکیٹ میں مواقع فراہم کیے جا سکیں۔
دوسری جانب قومی اسمبلی کے اسپیکر سردار ایاز صادق نے بجٹ اجلاس کا مکمل شیڈول جاری کر دیا ہے، جس کے مطابق 10 جون کو بجٹ پیش کیا جائے گا۔ 11 اور 12 جون کو اسمبلی اجلاس منعقد نہیں ہوگا، جب کہ بجٹ پر باقاعدہ بحث 13 جون سے شروع ہو کر 21 جون تک جاری رہے گی۔ 22 جون کو بھی اجلاس نہیں ہوگا۔ بجٹ منظوری کا فیصلہ کن دن 26 جون ہوگا، جب فنانس بل 2025-26 کی منظوری متوقع ہے۔