سپریم کورٹ نے 9 مئی سے متعلق مقدمات کا ٹرائل 4 ماہ میں مکمل کرنے کی ہدایت کردی۔

سپریم کورٹ میں 9 مئی سے متعلق ضمانت منسوخی کیس کی سماعت ہوئی، چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے سماعت کی۔

فواد چوہدری نے مؤقف اپنایا  کہ میرا کیس سماعت کیلئے مقرر نہیں ہوا، چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ جو کیسز رہ گئے ہیں وہ آئندہ دو روز میں مقرر کر رہے ہیں۔

فواد چوہدری کا کہنا تھا کہ انسداد دہشت گردی کی عدالتیں ہمارے لیے ملٹری کورٹس بن چکی ہیں، سپریم کورٹ سے کوئی لیٹر بھی جاری ہوا ہے۔

اسپیشل پراسیکیوٹر زوالفقار نقوی نے کہا کہ ایسا کوئی لیٹر جاری نہیں ہوا، نامزد ملزم رضوان مصطفیٰ کے وکیل ویڈیو لنک کے ذریعے پیش ہوئے اور استدلال کیا کہ 143 گواہان ہیں،چار ماہ میں ٹرائل مکمل نہیں ہوسکے گا۔

چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ آپ زرا اونچی آواز میں پڑھیں، قانون کیا کہتا ہے، ایک ماہ اضافی دیکر چار ماہ کا وقت اسی لیے دیا تاکہ ٹرائل مکمل ہو جائے۔

دوران سماعت خدیجہ شاہ کے وکیل سمیر کھوسہ عدالت میں پیش ہوئے اور میری مؤقف اپنایا کہ موکلہ تین کیسز میں نامزد ہے، عدالت آبزرویشن دے مزید کیسز میں نامزد نہ کیا جائے، ہمارے حقوق متاثر نہ ہوں۔

چیف جسٹس پاکستان نے خدیجہ شاہ کے وکیل سے مکالم  کیا کہ بے فکر رہیں آپکے حقوق متاثر نہیں ہونگے، ہم آرڈر میں خصوصی طور پر لکھ دیں گے۔

وکیل درخواست گزار نے کہا کہ تمام کیسز میں یہ آبزرویشن دیدیں، بعض کیسز میں چلان کی کاپیاں نہیں فراہم کی جاتیں،  چیف جسٹس پاکستان نے اسپیشل پراسیکیوٹر سے مکالمہ کیا کہ تمام ریکارڈ فراہم کیا جانا چاہیے۔

ملزم خضر عباس کی میڈیکل گراؤنڈ پر ضمانت کی درخواست پر سماعت ہوئی، وکیل درخواست گزار نے کہا کہ میرے موکل کی عمر بیس سال یے وہ بیمار ہیں، اس پر چیف جسٹس پاکستان نے ریمارکس دیے کہ اگر ایسا کریں گے تو جیل میں موجود تمام بیمار رہا ہو جائیں گے۔

عدالت نے انسداد دہشت گردی کی عدالتوں کو چار ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے اور متعلقہ ہائی کورٹس کو ہر پندرہ روز میں عمل درآمد رپورٹس بھی پیش کرنے کی ہدایت کی اورنوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت پرسوں تک ملتوی کردی۔

 

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ نے کہا کہ کیسز میں ماہ میں کیا کہ

پڑھیں:

وقف املاک کی رجسٹریشن میں توسیع کیلئے اسد الدین اویسی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں سماعت متوقع

ایڈووکیٹ پاشا نے قبل ازیں عدالت سے متفرق درخواست کی سماعت کرنے پر زور دیا تھا جس میں وقف املاک کے رجسٹریشن کیلئے وقت میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ سپریم کورٹ آف انڈیا نے آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی کی درخواست پر سماعت کے لئے رضامندی ظاہر کی اور دوبارہ لسٹ کرنے پر اتفاق کیا جس میں امید (UMEED) پورٹل کے تحت "وقف بائی یوزر" سمیت تمام وقف املاک کے لازمی رجسٹریشن کے لئے وقت میں توسیع کی درخواست کی گئی ہے۔ قبل ازیں بنچ نے مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اسد الدین اویسی اور دیگر کی عرضی کو اس معاملے پر 28 اکتوبر کو غور کے لئے لسٹ کیا تھا۔ تاہم اس پر سماعت نہیں ہو سکی۔ اسد الدین اویسی کی طرف سے ایڈووکیٹ نظام پاشا عدالت میں پیش ہوئے۔ چیف جسٹس آف انڈیا (سی جے آئی) بی آر گوائی اور جسٹس کے ونود چندرن پر مشتمل بنچ پر زور دیا کہ اس معاملے کی فوری سماعت کی جائے کیونکہ اس سے پہلے کی تاریخ پر اس کی سماعت نہیں ہو سکتی تھی۔ اسد الدین اویسی کے وکیل نے کہا کہ وقف کی لازمی رجسٹریشن کے لئے چھ ماہ کی مدت ختم ہونے کے قریب ہے، جس پر سی جے آئی نے کہا کہ ہم جلد ایک تاریخ دیں گے۔

15 ستمبر کو ایک عبوری حکم میں سپریم کورٹ نے وقف (ترمیمی) ایکٹ، 2025 کی چند اہم دفعات کو روک دیا، جس میں یہ شق بھی شامل ہے کہ صرف کم از کم پانچ برسوں سے باعمل مسلمان ہی جائیداد وقف کر سکتے ہیں۔ حالانکہ عدالت نے پورے قانون پر روک لگانے سے انکار کر دیا اور اس کے حق میں آئین کے مفروضے کا خاکہ پیش کیا۔ وہیں عدالت نے نئے ترمیم شدہ قانون میں "وقف بائی یوزر" کی شق کو حذف کرنے کے مرکز کے فیصلے کو بھی تسلیم کیا۔ وقف بائی یوزر سے مراد وہ عمل ہے جہاں کسی جائیداد کو مذہبی یا خیراتی وقف (وقف) کے طور پر تسلیم کیا جاتا ہے۔ جائیداد کے استعمال کی بنیاد پر اسے وقف تصور کیا جاتا ہے، چاہے مالک کی طرف سے وقف کا کوئی رسمی، تحریری اعلان نہ ہو۔

ایڈووکیٹ پاشا نے قبل ازیں عدالت سے متفرق درخواست کی سماعت کرنے پر زور دیا تھا جس میں وقف املاک کے رجسٹریشن کے لئے وقت میں توسیع کی درخواست کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وقف املاک کے رجسٹریشن کے لئے ترمیم شدہ قانون میں چھ ماہ کا وقت دیا گیا تھا اور پانچ مہینے فیصلے کے دوران گزر گئے، اب ہمارے پاس صرف ایک مہینہ باقی ہے۔ مرکز نے تمام وقف املاک کو جیو ٹیگ کرنے کے بعد ڈیجیٹل انوینٹری بنانے کے لئے چھ جون کو یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ، ایمپاورمنٹ، ایفیشنسی اینڈ ڈیولپمنٹ (UMEED) ایکٹ کا مرکزی پورٹل شروع کیا۔ امید پورٹل کے مینڈیٹ کے مطابق، ملک بھر میں تمام رجسٹرڈ وقف املاک کی تفصیلات چھ ماہ کے اندر لازمی طور پر اپ لوڈ کی جانی ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • وقف املاک کی رجسٹریشن میں توسیع کیلئے اسد الدین اویسی کا مطالبہ، سپریم کورٹ میں سماعت متوقع
  • سپریم کورٹ نے ہجومی تشدد کے متاثرین کو معاوضہ دینے کی جمعیۃ علماء ہند کی عرضی کو خارج کردی
  • سپریم کورٹ بار: نو منتخب اور رخصت ہونے والی کابینہ کی چیف جسٹس پاکستان سے ملاقات
  • سپریم کورٹ کا 24سال بعد فیصلہ، ہائیکورٹ کا حکم برقرار،پنشن کے خلاف اپیل مسترد
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ نے فریقین کو نوٹسز جاری کر دیے
  • سپریم کورٹ میں خانپور ڈیم کیس کی سماعت، ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری کر دیا
  • خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس
  • سپریم کورٹ کراچی رجسٹری  نے ڈاکٹر کے رضاکارانہ استعفے پر پنشن کیس کا24سال بعد فیصلہ سنا دیا
  • سپریم کورٹ؛ خانپور ڈیم آلودہ پانی فراہمی کیس میں ایڈووکیٹ جنرل کے پی کو نوٹس جاری
  • گورنر ہاؤس میں اسپیکر کی مکمل رسائی؛ سپریم کورٹ کے فریقین کو نوٹسز جاری