جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ نے کہا کہ یہ قانون نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ اکثریتی ذہنیت کی پیدوار ہے، جسکا مقصد مسلمانوں کے صدیوں قدیم مذہبی اور فلاحی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ وقف ترمیمی قانون کے حوالے سے مسلم تنظیموں کی دہلی میں ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی۔ وقف ترمیمی ایکٹ پر جمعیۃ علماء ہند کے سربراہ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ ملک، سماج یا مسلمانوں کے لئے صحیح نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری لڑائی جاری رہے گی، ختم نہیں ہوگی، خواہ ہمیں کتنی ہی قربانی کیوں نہ دینی پڑے۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ یہ وقف کا معاملہ نہیں ہے بلکہ یہ سیاسی ہتھیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ کبھی مسلمانوں کے نام پر، کبھی مسلمانوں کو گالی دے کر یا مسلمانوں کا ہمدرد بن کر بد دیانتی کے ارادے کے ساتھ اس ایکٹ کو نافذ کیا گیا ہے، یہ ایکٹ یا ترمیم ملک، سماج یا مسلمانوں کے لئے درست نہیں ہے۔

مولانا محمود مدنی نے اس حوالے سے مزید کہا کہ ہماری لڑائی جاری رہے گی، ختم نہیں ہوگی، خواہ ہمیں کتنی بھی قربانیاں کیوں نہ دینی پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے آزادی سے قبل بھی قربانیاں دی ہیں، اگر ہمیں لڑنا پڑا تو ہم لڑیں گے، اگر ہمیں صبر کرنا ہے تو ہم وہ بھی کریں گے، ہم ہر صورتحال کے لئے تیار ہیں اور ہم انصاف کا انتظار کر رہے ہیں۔ ساتھ ہی انہوں نے پُرامن احتجاج کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس قانون کے خلاف ہر جگہ پُرامن احتجاج ہونے چاہیئے۔ واضح ہو کہ اس سے قبل مولانا محمود مدنی نے جمعہ کو جاری کردہ ایک بیان میں کہا کہ وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف سپریم کورٹ میں مفاد عامہ کی عرضی (پی آئی ایل) داخل کی گئی ہے، جس میں قانون کی آئینیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔

عرضی میں جمیعۃ علماء ہند نے اپنا موقف رکھتے ہوئے کہا کہ اس قانون میں ایک نہیں بلکہ کئی آرٹیکل کی خلاف ورزی کی گئی ہے۔ خاص طور سے آرٹیکل 14، 15، 21، 25، 26، 29 اور 300 اے کے تحت دیے گئے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی گئی ہے، جو مسلمانوں کے مذہبی و ثقافتی حقوق اور شناخت کے لئے ایک سنگین خطرہ ہے۔ مولانا محمود مدنی نے کہا کہ یہ قانون نہ صرف غیر آئینی ہے بلکہ اکثریتی ذہنیت کی پیدوار ہے، جس کا مقصد مسلمانوں کے صدیوں قدیم مذہبی اور فلاحی ڈھانچے کو تباہ کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ قانون اصلاحی اقدام کے نام پر امتیازی سلوک کا علمبردار ہے اور ملک کے سیکولر تشخص کے لئے خطرہ ہے۔ مولانا محود مدنی نے یہ بھی کہا کہ سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا گیا ہے کہ وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کو غیر آئینی قرار دیں اور اس کے نفاذ پر فوری طور پر روک لگایا جائے۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: مولانا محمود مدنی نے وقف ترمیمی ایکٹ انہوں نے کہا کہ مسلمانوں کے نے کہا کہ یہ نہیں ہے کے لئے

پڑھیں:

پنجاب: تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار

فوٹو: فائل

پنجاب میں داخلے کے وقت طلبا کا تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار دے دیا گیا۔ اسکولوں، کالجوں اور دینی مدارس میں داخلے کےلیے ٹیسٹ لازمی ہوں گے۔

پنجاب اسمبلی نے تھیلیسیمیا پریوینشن ایکٹ 2025 کی منظور دے دی۔ قانون کے متن میں تحریر کیا گیا کہ قانون پنجاب بھر میں تمام سرکاری اور پرائیویٹ اداروں پر فوری طور پر نافذ ہوگا۔

متن کے مطابق داخلہ فارم کے ساتھ ٹیسٹ رپورٹس جمع کروانا ضروری ہوگا، خفیہ معلومات کو غیر مجاز اشخاص سے شیئر کرنے پر سزا ہوگی۔

اسی طرح حکومت غریب خاندانوں کےلیے مفت ٹیسٹنگ کا بندوبست کرے گی، بیماریوں کی تشخیص پر متاثرہ طلبہ کو کونسلنگ دی جائے گی۔

مذکورہ بل منظوری کیلئے گورنر پنجاب کو پیش کیا جائے گا۔

متعلقہ مضامین

  • مائنز اینڈ منرلز ایکٹ میں وسائل کسی اور کو دینے کی شق نہیں، وزیر قانون کے پی
  • غزہ میں فلسطینیوں کیخلاف بھوک کو ہتھیار کے طور پر استعمال نہیں کرنا چاہئے، ترکیہ
  • پیر پگارا کی حر جماعت کو دفاع وطن کیلئے تیار رہنے کی ہدایت
  • تعلیمی خودمختاری کیلئے ہارورڈ کی جدوجہد
  • اپنے ہی پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھیں گے، اپوزیشن کا باضابطہ اتحاد موجود نہیں، مولانا فضل الرحمان
  • پنجاب: تعلیمی اداروں میں داخلے کیلئے تھیلیسیمیا اور دیگر جینیٹک امراض کا ٹیسٹ لازمی قرار
  • مظلوم مسلمانوں کے دفاع کی اجتماعی ذمہ داری
  • مودی حکومت وقف کے تعلق سے غلط فہمی پیدا کررہی ہے، مولانا خالد سیف اللہ رحمانی
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈاؤن ہڑتال کی حمایت کا اعلان
  • متحدہ علماء محاذ کا 26 اپریل ملک گیر شٹر ڈائون ہڑتال کی حمایت کا اعلان