ٹرمپ اور مودی ایک ہی تھیلی کے چٹّے بٹّے ہیں۔ دونوں نے دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب دونوں کوئی نہ کوئی شوشہ نہ چھوڑتے ہوں۔ دونوں کے سروں پر بھوت سوار ہے۔ ٹرمپ پوری دنیا پر امریکا کا سکہ جمانا چاہتا ہے تو ادھر مودی بھی اس سے پیچھے نہیں ہے۔مودی نے بھارت کے وِشو گُرو ہونے کا دعویٰ اور اعلان کیا ہے۔
وشو کے معنی دنیا ہے اور گرو کے معنی ہیں استاد۔ اس کا سیدھا سادہ مطلب ہے پوری دنیا پر بھارت کی بالادستی۔مودی جس سیاسی جماعت کا سرغنہ ہے، اس کی ذہنیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ بھارت کی انتہا پسند جماعتوں ہندو مہا سبھا کی پیداوار ہیں اور ان کا واحد مقصد مسلمانوں اور اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا ہے۔
آئیے! ذرا ماضی کی طرف لوٹتے ہیں۔ 1925 میں بھارت کے شہر ناگپور میں انتہا پسند ہندوؤں کے زہریلے ناگوں کا ایک اہم اجلاس ہوا تھا، جس کی صدارت گُرو گول والکر نے کی تھی۔ اس اجلاس میں ہندوستان کے مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی اورکسی بھی طرح ہندوستان پر اقتدار حاصل کرنا تھا۔اس وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔
جوں جوں وقت گزرتا رہا انتہا پسند ہندوؤں کے اس گروہ کی سازش پنپتی رہی۔ اس وقت اس کی دو تنظیمیں تھیں، ایک کا نام تھا ہندو مہاسبھا اور دوسری تھی، راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ۔ اس کے بعد اس کی دو شاخیں وجود میں آئیں جو جَن سنگ اور بھارتیہ جنتا پارٹی نامی بی جے پی کہلائیں۔شروع شروع میں بی جے پی کو کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور بھارت کی سب سے بڑی سیکولر پارٹی انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کے آگے اس کا چراغ نہیں جل سکا۔کانگریس وہ سیاسی جماعت تھی جس نے ہندوستان کی آزادی کے حصول کے لیے فرنگی راج کے خلاف جنگ لڑی۔ اس کے سرکردہ رہنما موہن داس کَرم چند گاندھی اور جواہر لال نہرو تھے جو سیکولر مزاج رکھتے تھے، اس لیے سیکولر ازم بھارت کے آئین کی روح ہے۔
بھارت کی آئین ساز کمیٹی کے سربراہ بابا صاحب امبیڈکر ایک ماہر آئین ساز تھے۔ دنیا کے مختلف آئین کا ان کا وسیع مطالعہ تھا لیکن ان کا تعلق اس طبقہ سے تھا جسے اعلیٰ ذات کے ہندو اچھوت کہتے ہیں جن کا مودی اور اُن کے پیروکاروں سے تعلق ہے۔بھارت کے آئین میں اس ملک کا ہر شہری برابر کے حقوق رکھتا ہے جس میں مذہب اور فرقہ کا کوئی بھید بھاؤ نہیں ہے اور سب کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔
مودی اور اس کی جماعت کو مسلمانوں کا وجود بُری طرح کھٹکتا ہے اور اُن کا بس نہیں چلتا کہ انھیں تہہ تیغ کردیا جائے۔ دیگر اقلیتوں کا بھی کم و بیش یہی حال ہے جس میں خالصتان کی تحریک چلانے والے سِکھ بھی شامل ہیں۔ جب سے مودی اور اس کے حواری برسرِ اقتدار آئے ہیں، انھوں نے بھارت کے مسلمانوں کی نسل کُشی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ مسلمانوں کی املاک کو بُلڈوز کیا جا رہا ہے اور ان کی معیشت کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ مختلف حیلوں بہانوں سے ان کا دائرہ حیات تنگ سے تنگ تر کیا جا رہا ہے جس کی تازہ ترین مثال وقف بورڈ ترمیمی بِل ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن سے مسلمان عاجز ہو جائیں۔
مسلمان حکمرانوں کو ظالم اور جابر قرار دیا جا رہا ہے لیکن سچ سچ اور جھوٹ جھوٹ ہوتا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہندوستان پر مغل حکمرانوں نے دس بیس سال نہیں بلکہ آٹھ سو سال تک حکمرانی کی تھی، اگر وہ ہندو دھرم کے خلاف ہوتے تو نہ تو ہندو دھرم باقی رہتا اور نہ کسی ہندو کا وجود ہوتا۔ مسلم حکمرانوں نے ہندوؤں کے ساتھ انتہائی رواداری کا سلوک کیا۔
انھیں اپنے دربار میں بڑی عزت اور وقعت دی اور بڑے بڑے عہدوں پر فائز کیا جس کی ناقابلِ تردید مثال اکبر اعظم کی ہے جس کے دورِ حکومت میں بیربل اور ٹوڈرمل جیسے اہم ہندو درباری نہایت احترام کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔شہنشاہ اورنگزیب جیسے پاکباز مسلمان حکمراںکے بارے میں سب کو معلوم ہے کہ اس کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی تھی حتیٰ کہ اس نے گھوڑے کی پیٹھ پر بھی نماز ادا کی۔ اُس پر یہ جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ اس نے مندروں کو تڑوا کر مساجد تعمیر کرائیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اُس نے بعض مندروں کی مرمت بھی کرائی اور ازراہِ ہمدردی ہندو بیواؤں کی مالی اعانت بھی کی۔ علاوہ ازیں اورنگزیب کی حکومت میں مختلف اہم عہدوں پر کئی ہندو اہلکار فائز تھے۔
تصویرکا دوسرا اور انتہائی مکروہ رخ یہ ہے کہ انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں میں ملک کی باگ ڈور آتے ہی بابری مسجد کا ناٹک رچایا گیا اور بابر کی تعمیر کرائی گئی اس مسجد کو شہید کرکے وہاں رام مندر تعمیر کردیا گیا جب کہ خود ہندوستان کے ماہرین آثارِ قدیمہ نے انتہائی تحقیق کے بعد یہ بات ثابت کردی تھی کہ یہاں کسی مندر کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔
افسوس کا مقام یہ ہے کہ دنیا کے تمام مسلم ممالک نے اس عظیم سانحہ پر چپ سادھے رکھی۔
حادثہ سے بڑا حادثہ یہ ہوا
لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: انتہا پسند ہندوؤں کے جا رہا ہے بھارت کے بھارت کی یہ ہے کہ ہے اور
پڑھیں:
ورلڈ کپ میں تاریخی کامیابی نے انڈینز کو ’1983 کی یاد دلا دی، مودی سمیت کرکٹ لیجنڈز کا خراجِ تحسین
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور کرکٹ دنیا کی نامور شخصیات نے خواتین کرکٹ ٹیم کو ورلڈ کپ جیتنے پر خراجِ تحسین پیش کیا ہے۔ ممبئی کے ڈی وائی پٹیل اسٹیڈیم میں جنوبی افریقہ کو 52 رنز سے شکست دے کر بھارت نے پہلی بار ویمنز ون ڈے ورلڈ کپ اپنے نام کیا، جبکہ اس تاریخی جیت کو بھارت کے 1983 کے مردوں کے ورلڈ کپ ٹائٹل سے تشبیہ دی جارہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ویمنز ورلڈ کپ: بھارت نے جنوبی افریقہ کو شکست دے کر پہلی بار ٹائٹل جیت لیا
2005 اور 2017 کے فائنلز میں شکست کے بعد یہ پہلا موقع ہے کہ بھارت نے ویمنز کرکٹ میں عالمی چیمپئن کا تاج اپنے سر پر سجایا۔ ٹورنامنٹ میں مسلسل 3 میچ ہارنے کے بعد بھارت نے شاندار کم بیک کیا، سیمی فائنل میں سات بار کی چیمپئن آسٹریلیا کو ریکارڈ چَیز کر کے ہرایا، اور فائنل میں تاریخ رقم کردی۔؎
?https://twitter.com/narendramodi/status/1985052859059302562
نریندر مودی نے جیت کو تاریخی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ٹیم نے غیر معمولی اتحاد اور ثابت قدمی کا مظاہرہ کیا، انہوں نے کہا کہ یہ کامیابی آئندہ کھلاڑیوں کو تحریک دے گی۔
بھارتی کرکٹ بورڈ نے اعلان کیا کہ ویمنز ٹیم کو ٹائٹل جیتنے پر 510 ملین بھارتی روپے انعام دیے جائیں گے، بھارتی میڈیا نے بھی اس جیت کو تاریخی قرار دیا۔
1983 inspired an entire generation to dream big and chase those dreams. ????
Today, our Women’s Cricket Team has done something truly special. They have inspired countless young girls across the country to pick up a bat and ball, take the field and believe that they too can lift… pic.twitter.com/YiFeqpRipc
— Sachin Tendulkar (@sachin_rt) November 2, 2025
کپتان ہرمن پریت کور نے کہا کہ یہ جیت بھارت میں خواتین کرکٹ کے لیے بریک تھرو لمحہ ثابت ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہم برسوں سے اچھی کرکٹ کھیل رہے تھے، لیکن ایک بڑی جیت ضروری تھی تاکہ لوگ تبدیلی کو قبول کریں۔ فینز ہمیشہ جیت دیکھنا چاہتے ہیں اور آج ہم نے وہ لمحہ جی لیا۔
بیٹنگ لیجنڈ سچن ٹنڈولکر نے اسے بھارتی ویمن کرکٹ کے سفر کا فیصلہ کن موڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ 1983 کی طرح یہ جیت بھی نئی نسل کو خواب دیکھنے کا حوصلہ دے گی۔
Champions of the World ????????????
I’ve seen this dream for over two decades, to watch the Indian women lift that World Cup trophy.
Tonight, that dream finally came true.
From the heartbreak of 2005 to the fight of 2017, every tear, every sacrifice, every young girl who picked up a… pic.twitter.com/MgClC7QE9J
— Mithali Raj (@M_Raj03) November 2, 2025
سابق کپتان متھالی راج نے کہا کہ یہ لمحہ ان کے 20 سال پرانے خواب کی تکمیل ہے، 2005 کی تکلیف سے 2017 کی جدوجہد تک، ہر آنسو، ہر قربانی، ہر لڑکی جس نے بیٹ اٹھایا، سب ہمیں آج کے اس لمحے تک لائے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news بھارت جنوبی افریقہ خواتین ورلڈ کپ سچن ٹنڈولکر متھالی راج نریندر مودی