Express News:
2025-07-26@09:25:48 GMT

حادثہ سے بڑا سانحہ

اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT

ٹرمپ اور مودی ایک ہی تھیلی کے چٹّے بٹّے ہیں۔ دونوں نے دنیا میں تہلکہ مچا رکھا ہے۔ کوئی دن ایسا نہیں جاتا جب دونوں کوئی نہ کوئی شوشہ نہ چھوڑتے ہوں۔ دونوں کے سروں پر بھوت سوار ہے۔ ٹرمپ پوری دنیا پر امریکا کا سکہ جمانا چاہتا ہے تو ادھر مودی بھی اس سے پیچھے نہیں ہے۔مودی نے بھارت کے وِشو گُرو ہونے کا دعویٰ اور اعلان کیا ہے۔

وشو کے معنی دنیا ہے اور گرو کے معنی ہیں استاد۔ اس کا سیدھا سادہ مطلب ہے پوری دنیا پر بھارت کی بالادستی۔مودی جس سیاسی جماعت کا سرغنہ ہے، اس کی ذہنیت کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہے۔ یہ بھارت کی انتہا پسند جماعتوں ہندو مہا سبھا کی پیداوار ہیں اور ان کا واحد مقصد مسلمانوں اور اسلام کو صفحہ ہستی سے مٹا دینا ہے۔

آئیے! ذرا ماضی کی طرف لوٹتے ہیں۔ 1925 میں بھارت کے شہر ناگپور میں انتہا پسند ہندوؤں کے زہریلے ناگوں کا ایک اہم اجلاس ہوا تھا، جس کی صدارت گُرو گول والکر نے کی تھی۔ اس اجلاس میں ہندوستان کے مسلمانوں کے خلاف باقاعدہ منصوبہ بندی کی گئی تھی اورکسی بھی طرح ہندوستان پر اقتدار حاصل کرنا تھا۔اس وقت کسی کے وہم و گمان میں بھی نہ تھا کہ ایسا ممکن ہوسکتا ہے۔

جوں جوں وقت گزرتا رہا انتہا پسند ہندوؤں کے اس گروہ کی سازش پنپتی رہی۔ اس وقت اس کی دو تنظیمیں تھیں، ایک کا نام تھا ہندو مہاسبھا اور دوسری تھی، راشٹریہ سوئم سیوک سنگھ۔ اس کے بعد اس کی دو شاخیں وجود میں آئیں جو جَن سنگ اور بھارتیہ جنتا پارٹی نامی بی جے پی کہلائیں۔شروع شروع میں بی جے پی کو کوئی خاص کامیابی حاصل نہیں ہوئی اور بھارت کی سب سے بڑی سیکولر پارٹی انڈین نیشنل کانگریس پارٹی کے آگے اس کا چراغ نہیں جل سکا۔کانگریس وہ سیاسی جماعت تھی جس نے ہندوستان کی آزادی کے حصول کے لیے فرنگی راج کے خلاف جنگ لڑی۔ اس کے سرکردہ رہنما موہن داس کَرم چند گاندھی اور جواہر لال نہرو تھے جو سیکولر مزاج رکھتے تھے، اس لیے سیکولر ازم بھارت کے آئین کی روح ہے۔

بھارت کی آئین ساز کمیٹی کے سربراہ بابا صاحب امبیڈکر ایک ماہر آئین ساز تھے۔ دنیا کے مختلف آئین کا ان کا وسیع مطالعہ تھا لیکن ان کا تعلق اس طبقہ سے تھا جسے اعلیٰ ذات کے ہندو اچھوت کہتے ہیں جن کا مودی اور اُن کے پیروکاروں سے تعلق ہے۔بھارت کے آئین میں اس ملک کا ہر شہری برابر کے حقوق رکھتا ہے جس میں مذہب اور فرقہ کا کوئی بھید بھاؤ نہیں ہے اور سب کو برابر کے حقوق حاصل ہیں۔

مودی اور اس کی جماعت کو مسلمانوں کا وجود بُری طرح کھٹکتا ہے اور اُن کا بس نہیں چلتا کہ انھیں تہہ تیغ کردیا جائے۔ دیگر اقلیتوں کا بھی کم و بیش یہی حال ہے جس میں خالصتان کی تحریک چلانے والے سِکھ بھی شامل ہیں۔ جب سے مودی اور اس کے حواری برسرِ اقتدار آئے ہیں، انھوں نے بھارت کے مسلمانوں کی نسل کُشی کا بازار گرم کر رکھا ہے۔ مسلمانوں کی املاک کو بُلڈوز کیا جا رہا ہے اور ان کی معیشت کو تباہ کیا جا رہا ہے۔ مختلف حیلوں بہانوں سے ان کا دائرہ حیات تنگ سے تنگ تر کیا جا رہا ہے جس کی تازہ ترین مثال وقف بورڈ ترمیمی بِل ہے۔ اس کے علاوہ بہت سے ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن سے مسلمان عاجز ہو جائیں۔

مسلمان حکمرانوں کو ظالم اور جابر قرار دیا جا رہا ہے لیکن سچ سچ اور جھوٹ جھوٹ ہوتا ہے۔ سوچنے کی بات یہ ہے کہ ہندوستان پر مغل حکمرانوں نے دس بیس سال نہیں بلکہ آٹھ سو سال تک حکمرانی کی تھی، اگر وہ ہندو دھرم کے خلاف ہوتے تو نہ تو ہندو دھرم باقی رہتا اور نہ کسی ہندو کا وجود ہوتا۔ مسلم حکمرانوں نے ہندوؤں کے ساتھ انتہائی رواداری کا سلوک کیا۔

انھیں اپنے دربار میں بڑی عزت اور وقعت دی اور بڑے بڑے عہدوں پر فائز کیا جس کی ناقابلِ تردید مثال اکبر اعظم کی ہے جس کے دورِ حکومت میں بیربل اور ٹوڈرمل جیسے اہم ہندو درباری نہایت احترام کی نظر سے دیکھے جاتے تھے۔شہنشاہ اورنگزیب جیسے پاکباز مسلمان حکمراںکے بارے میں سب کو معلوم ہے کہ اس کی نماز کبھی قضا نہ ہوئی تھی حتیٰ کہ اس نے گھوڑے کی پیٹھ پر بھی نماز ادا کی۔ اُس پر یہ جھوٹے الزامات لگائے جا رہے ہیں کہ اس نے مندروں کو تڑوا کر مساجد تعمیر کرائیں جب کہ حقیقت یہ ہے کہ اُس نے بعض مندروں کی مرمت بھی کرائی اور ازراہِ ہمدردی ہندو بیواؤں کی مالی اعانت بھی کی۔ علاوہ ازیں اورنگزیب کی حکومت میں مختلف اہم عہدوں پر کئی ہندو اہلکار فائز تھے۔

تصویرکا دوسرا اور انتہائی مکروہ رخ یہ ہے کہ انتہا پسند ہندوؤں کے ہاتھوں میں ملک کی باگ ڈور آتے ہی بابری مسجد کا ناٹک رچایا گیا اور بابر کی تعمیر کرائی گئی اس مسجد کو شہید کرکے وہاں رام مندر تعمیر کردیا گیا جب کہ خود ہندوستان کے ماہرین آثارِ قدیمہ نے انتہائی تحقیق کے بعد یہ بات ثابت کردی تھی کہ یہاں کسی مندر کا سرے سے کوئی وجود ہی نہیں تھا۔

افسوس کا مقام یہ ہے کہ دنیا کے تمام مسلم ممالک نے اس عظیم سانحہ پر چپ سادھے رکھی۔

حادثہ سے بڑا حادثہ یہ ہوا

لوگ ٹھہرے نہیں حادثہ دیکھ کر

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: انتہا پسند ہندوؤں کے جا رہا ہے بھارت کے بھارت کی یہ ہے کہ ہے اور

پڑھیں:

ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے

نئی دہلی: امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کرانے کے بیانات پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے۔
بھارت میں کانگریس رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی نے وزیراعظم نریندر مودی پر کڑی تنقید کی ہے اور امریکی صدر ٹرمپ کے جنگ بندی کے دعووں پر مودی کی خاموشی پر سوال اٹھا دیا۔
راہول گاندھی کا کہنا تھا کہ ’’وزیراعظم بیان کیسے دے سکتے ہیں؟ کیا بولیں گے؟ ٹرمپ نے اس کا اعلان کیا ہے، وہ یہ نہیں کہہ سکتے، لیکن یہ سچ ہے، پوری دنیا جانتی ہے کہ ٹرمپ نے بھارت اور پاکستان کے درمیان “جنگ بندی” کا اعلان کیا ، یہ حقیقت ہے اور اس سے چھپایا نہیں جاسکتا۔
راہول گاندھی نے کہا کہ یہ مسئلہ صرف جنگ بندی تک محدود نہیں ہے، کئی اہم مسائل پر بات کرنے کی ضرورت ہے، دفاع، دفاعی مینوفیکچرنگ اور آپریشن سندور سب پر بات ہونی چاہیے، حالات اچھے نہیں ہیں، پوری قوم جانتی ہے، وزیر اعظم نے ٹرمپ کے دعووں کا ایک بھی جواب نہیں دیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو لوگ خود کو دیش بھگت کہتے ہیں وہ بھاگ گئے ہیں، ٹرمپ نے 25 بار دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جنگ بندی کا اعلان کیا ، ٹرمپ کون ہوتا ہے یہ کام اس کا نہیں ہے مگر وزیراعظم نے ایک بار بھی جواب نہیں دیا ، یہی سچائی ہے جو چھپ نہیں سکتی۔

Post Views: 4

متعلقہ مضامین

  • رحیم یار خان میں ہندو برادری کے 3 افراد اغوا، ڈی پی او کا نوٹس، بازیابی کے لیے کارروائیاں جاری
  • جنگ بندی کیسے ہوئی؟ کس نے پہل کی؟مودی سرکار کی پارلیمنٹ میں آئیں بائیں شائیں
  • سانحہ بابوسر ٹاپ: ’بیٹا، بھائی، اہلیہ سب کھو دیے، مگر حوصلہ چٹان سے کم نہیں‘
  • ائیر انڈیا حادثہ: بھارت نے برطانیہ میں لواحقین کو غلط لاشیں بھجوا دیں
  • بھارت میں خواتین کے خلاف جرائم میں ہوش رُبا اضافہ، مودی راج میں انصاف ناپید
  • مودی راج میں ریاستی الیکشنز سے پہلے ہی انتخابی نظام کی ساکھ خطرے میں
  • ایئر انڈیا طیارہ حادثہ: بھارت نے برطانوی خاندانوں کو غلط لاشیں بھیج دیں
  • ٹرمپ کے سیز فائر دعوؤں پر راہول گاندھی وزیراعظم مودی پر برس پڑے
  • سانحہ قلات میں جاں بحق قوال کے گھر پر فاقے، حکومتی رویے اور امداد نہ کرنے پر احتجاج کا عندیہ
  • ٹرمپ کے پاک بھارت سیز فائر کے مسلسل بیانات، راہول گاندھی مودی پر برس پڑے