امریکا کی اسرائیل کو 18 کروڑ ڈالرز کے انجن فروخت کرنے کی منظوری
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معاہدے میں انجن، پرزے، تکنیکی معاونت اور لاجسٹک سپورٹ بھی شامل ہے۔ ہیوی وہیکلز انجن چیلنجنگ علاقوں میں فوجی نقل و حرکت کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ امریکا نے اسرائیل کو 18 کروڑ ڈالرز مالیت کے انجن فروخت کرنے کی منظوری دے دی، جس کی امریکی دفاعی سلامتی تعاون ایجنسی نے تصدیق کر دی۔ امریکی محکمۂ خارجہ کا کہنا ہے کہ اسرائیل کو آرمڈ پرسنل کیریئرز کے لیے ہیوی وہیکل انجن فراہم کیے جائیں گے۔ محکمۂ خارجہ نے بتایا ہے کہ انجن اسرائیل کی سرحدی دفاع اور فوجی نقل و حرکت میں بہتری لائیں گے، معاہدہ خطے کے فوجی توازن کو متاثر نہیں کرے گا۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق معاہدے میں انجن، پرزے، تکنیکی معاونت اور لاجسٹک سپورٹ بھی شامل ہے۔ ہیوی وہیکلز انجن چیلنجنگ علاقوں میں فوجی نقل و حرکت کے لیے ڈیزائن کیے گئے ہیں۔ ہیوی وہیکل انجن جنگی زونز میں فوجی دستوں کی نقل و حرکت میں مددگار ہوں گے۔ اسرائیلی افواج کو منتقل کرنے والی ہیوی وہیکلز کے انجن کی مزید ضرورت تھی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: نقل و حرکت
پڑھیں:
امریکا اور اسرائیل کا غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک انخلا، حماس پر نیک نیتی کی کمی کا الزام
دوحہ: امریکا اور اسرائیل نے قطر کے دارالحکومت دوحہ میں جاری غزہ جنگ بندی مذاکرات سے اچانک اپنے وفود واپس بُلا لیے ہیں۔ ان مذاکرات میں مصر اور قطر ثالث کے طور پر شریک تھے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق یہ فیصلہ اس وقت کیا گیا جب حماس نے اپنی تجاویز پر مبنی ردعمل جمع کرایا۔ اس کے فوراً بعد اسرائیل اور امریکا نے اپنے نمائندے مشاورت کے لیے واپس بلانے کا اعلان کیا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے دفتر کے مطابق، مذاکرات کاروں کو حماس کے جواب کے بعد واپس بلا کر صورتحال کا ازسرِنو جائزہ لینے کی ضرورت محسوس کی گئی۔
امریکی نمائندہ خصوصی اسٹیو وٹکوف نے ایک بیان میں کہا کہ "ثالثوں نے بہت کوشش کی، لیکن ہمیں حماس کی طرف سے نہ نیت نظر آئی اور نہ سنجیدگی۔ اب ہم یرغمالیوں کی واپسی اور غزہ کے عوام کے لیے پائیدار حل کے متبادل طریقوں پر غور کریں گے۔"
اس سے قبل اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو بھی کہہ چکے ہیں کہ ان کی حکومت جنگ بندی کی حامی ہے، لیکن ان کے مطابق حماس جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ بن رہی ہے۔
ذرائع کے مطابق حماس نے بدھ کے روز جنگ بندی معاہدے کا جواب پیش کیا تھا، جس میں انہوں نے بعض شقوں میں ترامیم کی تجاویز دی تھیں، جن میں امداد کی رسائی، اسرائیلی فوجی انخلا والے علاقوں کے نقشے، اور مستقل جنگ بندی کی ضمانتیں شامل تھیں۔
دو ہفتوں سے جاری ان مذاکرات میں کسی بڑی پیش رفت کا اعلان نہ ہونے کے بعد یہ اچانک انخلا خطے میں مزید بے یقینی کو جنم دے رہا ہے۔