26 نومبر احتجاج کیس میں بشریٰ بی بی کو شامل تفتیش کیا جائے، عدالت کا تفتیشی افسر کو حکم
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: عدالت نے 26 نومبر احتجاج کیس میں بشریٰ بی بی کو شامل تفتیش کرنے کا حکم جاری کردیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بشریٰ بی بی کے خلاف 26 نومبر احتجاج پر درج مقدمے کی سماعت ہوئی، جس میں عدالت نے متعلقہ مقدمے میں بشریٰ بی بی کی عبوری ضمانت میں 6 مئی تک توسیع کردی۔
ایڈیشنل سیشن جج چوہدری عامر ضیا نے بشریٰ بی بی کی ضمانت قبل از گرفتاری کی درخواست پر سماعت کی ، جس میں عدالت نے تفتیشی افسر کو بانی پی ٹی آئی کی اہلیہ اور مقدمے میں ملزمہ بشریٰ بی بی کو شامل تفتیش کرنے کا حکم دے دیا۔
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
پی ٹی آئی کے وکلاکی جانب سے بشریٰ بی بی کی حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی تھی، جس میں خالد یوسف چوہدری ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے جب کہ اسپیشل پبلک پراسیکیوٹرز بیرسٹر فہد ارسلان چوہدری ، محمد عثمان رانا ایڈووکیٹ ، بیرسٹر منصور اعظم بھی عدالت میں پیش ہوئے۔
واضح رہے کہ بشریٰ بی بی کیخلاف 26 نومبر احتجاج پر تھانہ رمنا میں مقدمہ درج ہے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: بی بی کی
پڑھیں:
صدر ٹرمپ نے لاس اینجلس میں احتجاج کے دوران نیشنل گارڈز کو تعینات کر دیا
LOS ANGELES,:امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ہجرت کے خلاف آپریشنز کے دوران لاس اینجلس میں جاری احتجاج کے دوسرے دن نیشنل گارڈ کے 2,000 اہلکار تعینات کرنے کا اعلان کر دیا۔
احتجاج میں شریک تقریباً 100 مظاہرین کو پاراماؤنٹ علاقے میں وفاقی ایجنٹس کے ساتھ تنازع کا سامنا تھا، جہاں بعض مظاہرین میکسیکن پرچم لہرا رہے تھے اور کچھ نے ماسک پہن رکھے تھے۔
ٹرمپ کے بارڈر امور کے مشیر ٹام ہو مین نے نیوز چینل سے بات کرتے ہوئے کہا کہ نیشنل گارڈز ہفتے کی شام لاس اینجلس پہنچ گئے ہیں۔
کیلیفورنیا کے گورنر گیون نیوسم نے اس فیصلے کو جان بوجھ کر اشتعال انگیز قرار دیا، جبکہ ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں کہا کہ اگر مقامی حکام اپنا کام نہیں کر پاتے تو وفاقی حکومت مداخلت کرے گی۔
مظاہرے ڈیموکریٹک پارٹی کے زیر انتظام لاس اینجلس اور ٹرمپ کی ریپبلکن انتظامیہ کے درمیان امیگریشن پر شدید اختلافات کو عیاں کر رہے ہیں۔
جمعہ کو شروع ہونے والے احتجاج کے دوران، امیگریشن اینڈ کسٹمز انفورسمنٹ (ICE) کے ایجنٹس نے کم از کم 44 افراد کو حراست میں لیا تھا۔ ٹرمپ کے مشیر اسٹیفن ملر نے ان مظاہروں کو قانون اور امریکی خودمختاری کے خلاف بغاوت قرار دیا۔