عمران خان کی نااہلی پر احتجاج؛ ملزمان کیخلاف فرد جرم کی کارروائی پھر موخر
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
ویب ڈیسک: بانی پی ٹی آئی کی نااہلی پر فیض آباد کے مقام پر احتجاج کے کیس میں ملزمان کے خلاف فرد جرم کی کارروائی ایک بار پھر موخر ہوگئی۔
انسداد دہشت گردی عدالت کے جج طاہر عباس سپرا نے کیس کی سماعت کی۔ ملزم عامر محمود کیانی عدالت میں پیش ہوئے۔ ملزمان کی جانب سے وکیل سردار مصروف خان اور زاہد بشیر ڈار عدالت میں پیش ہوئے۔
فیصل جاوید خان کی جانب سے دائر حاضری سے استثنا کی درخواست منظور کر لی گئی۔
حکومت کا مقصد پائیدار سرمایہ کاری پر مبنی، برآمدات کو فروغ دینے والی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانا ہے؛ وزیر خزانہ
جج نے ملزم عامر کیانی سے استفسار کیا کہ دو دفعہ آپ کے خلاف اشتہاری ہونے کی کارروائی شروع ہوتی ہے تو آپ آ جاتے ہیں، اس پر آپ کیا کہیں گے؟ آج میں آپ کو حوالات بھیجوں گا اس کے علاؤہ کوئی حل نہیں۔
عدالت نے عامر کیانی کی ایک لاکھ روپے مچلکے کے عوض عبوری ضمانت منظور کر لی۔
عدالت نے سابق ڈپٹی اسپیکر واثق قیوم عباسی کو اشتہاری قرار دینے کی کارروائی شروع کر دی جبکہ غیر حاضر ملزمان کے وارنٹ گرفتاری جاری کر دیے۔
گوجر خان میں شادی کا کھانا کھانے سے سینکڑوں افراد کی حالت غیر
جج نے ریمارکس دیے کہ اگلی سماعت پر ملزمان میں سے جو نہیں ہوگا اس کے خلاف سخت ایکشن ہوگا۔
عدالت نے کیس کی سماعت 23 اپریل تک ملتوی کر دی۔
فیصل جاوید خان، واثق قیوم و دیگر مقدمے میں نامزد ہیں۔ پی ٹی آئی رہنماوں کے خلاف تھانہ آئی 9 میں مقدمہ درج ہے۔
Ansa Awais Content Writer.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: کی کارروائی کے خلاف
پڑھیں:
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت کی سخت ایس او پیز جاری
عمران خان کی ویڈیو لنک پیشی سے متعلق عدالت نے سخت ایس او پیز جاری کردیں۔انسداد دہشتگردی عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی ویڈیو لنک کے ذریعے پیشی کے معاملے پر ایس او پیز جاری کردی گئی ہیں۔ عدالت عالیہ کے حکم کے پیرا 11 اور 12 پر مبنی یہ ایس او پیز انسداد دہشت گردی عدالت کے اندر اور باہر نمایاں جگہوں پر آویزاں کی جائیں گی۔عدالتی حکم نامے کے مطابق ویڈیو لنک کارروائی کی ریکارڈنگ صرف عدالت ہی کر سکے گی جب کہ کسی اور شخص کو اس کی اجازت نہیں ہوگی۔ عدالت کے اندر موبائل فون یا کسی بھی قسم کی ریکارڈنگ ڈیوائس لے جانا سختی سے ممنوع قرار دیا گیا ہے۔عدالت نے ایس او پیز میں واضح کیا ہے کہ اگر کوئی شخص ریکارڈنگ کرتے ہوئے پکڑا گیا تو اس کے خلاف فوجداری قوانین کے تحت کارروائی ہوگی۔ مزید برآں کوئی بھی شخص ویڈیو لنک کارروائی کا ٹرانسکرپٹ حاصل نہیں کر سکے گا۔