گلگت بلتستان حکومت کا احتساب ضروری ہے، حفیظ الرحمن
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
سابق وزیر اعلیٰ گلگت بلتستان نے ایک بیان میں کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کے 800 ملین روپے وزیر اعلی کے بلاک ایلوکیشن کی مد میں وزیر اعلی کے اختیار کے فنڈز کو گلگت بلتستان سے کوہستان تک وزیر اعلی کے دوستوں میں حفاظتی بند، کلوٹ اور دیگر مرمتی معاملات کے نام پر تقسیمِ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے۔ اسلام ٹائمز۔ سابق وزیر اعلیٰ و صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے کہا ہے کہ حکومتی چھتری تلے ترقیاتی اور غیر ترقیاتی بجٹ کو نوچا جا رہا ہے۔ بدترین نااہلی اور کرپشن کے معاملات منہ کھولے اداروں کی توجہ کے منتظر ہیں۔ گلگت بلتستان کے عوام کے 800 ملین روپے وزیر اعلی کے بلاک ایلوکیشن کی مد میں وزیر اعلی کے اختیار کے فنڈز کو گلگت بلتستان سے کوہستان تک وزیر اعلی کے دوستوں میں حفاظتی بند، کلوٹ اور دیگر مرمتی معاملات کے نام پر تقسیمِ کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے جو کہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کے ساتھ بدترین مذاق کے مترادف ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام پانی، بجلی اور دیگر بنیادی سہولتوں کیلئے دربدر ہیں اور نااہل وزیر اعلیٰ دوستوں کو نوازنے کیلئے اپنے صوابدیدی ترقیاتی فنڈز کو نواز رہے ہیں جو کہ ناقابل برداشت عمل ہے۔گلگت بلتستان کے ادارے ہوش کے ناخن لیں، اپنی اولین زمہ داریاں ادا کریں۔ حقائق جاننا عوام کا بنیادی حق ہے۔ 800 ملین کے یہ فنڈز گلگت بلتستان کے عوام کی ملکیت ہیں۔ وزیر اعلی نے صوابدید کے نام پر جو سکیمیں دی ہیں اور جن شخصیات کو دی گئی ہیں ان کو فوری طور پر عوام کے سامنے لایا جائے۔
سابق وزیر اعلیٰ و صدر مسلم لیگ (ن) گلگت بلتستان حافظ حفیظ الرحمن نے مزید کیا کہ موجودہ صوبائی حکومت کسی بھی سیاسی جماعت کی نمائندہ حکومت نہ ہونے کے باعث خود کو عوام کے سامنے جوابدہ نہیں سمجھتی۔ 18 ماہ کی حکومت میں یہ عناصر اپنا حکومتی ایجنڈا عوام کے سامنے نہیں لا سکے۔ وزیراعلی اور وزراء کی حکومتی مصروفیات کے بارے میں عوام کو کوئی خیر خبر نہیں رہتی جو کہ بڑا المیہ ہے۔صوبائی حکومت اور وزراء حکومتی کارکردگی سے دور مالی وارداتوں میں مصروف عمل ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سابقہ اور موجودہ حکومت کا چار سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے وفاقی حکومت سے ڈویلپمنٹ اور نان ڈویلپمنٹ کے نام پر کھربوں روپے حاصل کئے گئے ہیں۔ نتیجے میں نہ کوئی منصوبہ نمایاں نظر آرہا ہے اور نہ کارکردگی کے آثار نظر آتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان میں موجودہ چار سالوں کی حکومت کا احتساب وقت کی ضرورت ہے۔ تحقیقاتی اداروں کو اپنی زمہ داریاں ادا کرنی ہونگی۔ گلگت بلتستان کے عوام کے وسائل کسی بھی طرح کے طالع آزماؤں کو ہڑپنے نہیں دیں گے۔ حقائق جاننا عوام کا فرض ہے، مسلم لیگ (ن) اپنا عوامی فریضہ ادا کرتی رہے گی۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کے عوام کے وزیر اعلی کے کے نام پر نے کہا کہا کہ
پڑھیں:
بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور بارے اپنی ہی عوام کو بے وقوف بناتے رہے ، واشنگٹن پوسٹ کا تہلکہ خیز انکشاف
واشنگٹن (اوصاف نیوز)امریکہ روزنامے دی واشنگٹن پوسٹ نے انکشاف کیاہے کہ بھارتی میڈیا اور مودی حکومت آپریشن سندور میں کامیابی سے متعلق عوام کو گمراہ کرنے کیلئے ان سے مسلسل جھوٹ بولتی رہی۔
کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق دی واشنگٹن پوسٹ نے آپریشن سندور سے متعلق بھارتی پروپیگنڈے کو عالمی سطح پر بے نقاب کیاہے جس سے بھارت کو بین الاقوامی سطح پر شرمندگی کاسامنا ہے۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ کے مطابق بھارتی میڈیا نے بی جے پی حکومت کے اشارے پرپاک بھارت جنگ سے متعلق جھوٹی خبریں پھیلائیں، پاکستان کے تمام بڑے شہروں پر بمباری ،قبضے اور فتح کے جھوٹے دعوے کیے گئے جو کہ حقیقت کے برعکس تھے۔اے آئی کے ذریعے جنگ کی جھوٹی اور فرضی ویڈیوز،تصاویراور من گھڑت خبریں اورتصاویریں بنا کر عوام میں پھیلائی گئیں۔
اخبار کے مطابق یہ صحافت نہیں بلکہ بھارتی ریاستی سرپرستی میں تیار کردہ فکشن تھا، جس کا مقصد بھارت کی عوام اور عالمی برادری کو گمراہ کرنا اور خطے میں کشیدگی کو سیاسی فائدے کیلئے استعمال کرنا تھا۔
واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں مودی حکومت کے نام نہاد دعوئوں کو بے نقاب کرتے ہوئے کہاگیاہے کہ بھارتی میڈیا نے پاکستان کے ساتھ جنگ کے دوران جھوٹی جنگی خبریں پھیلائیں۔
فلاڈیلفیا میں طیارہ حادثہ، ویڈیو گیمز کے مناظرکو “پاکستان پر حملے”کے مناظر کے طورپرپیش کیاگیا۔ زی نیوز، این ڈی ٹی وی، آج تک اور ٹائمز نائو جیسے بھارتی چینلز نے جھوٹی ویڈیوز چلائیں۔
غزہ اور سوڈان کی ویڈیوز کو پاکستان پر حملے کی ویڈیوز کے طورپرپیش کیا گیا۔ بی جے پی کے زیر اثر بھارتی میڈیا چینلز نے کراچی پر حملے اور پاکستانی وزیراعظم کی طرف سے ہتھیار ڈالنے کے جھوٹے دعوے کئے گئے جن کا دور دور تک سچائی سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
بھارتی بحریہ اور فضائیہ نے کسی حملے کی تصدیق نہیں کی مگر نیوز چینلز نے جنگی جنون کو ہوا دینے کیلئے پاکستان کے بیشتر شہروں پر حملوں اور قبضے اور پاکستانی فضائیہ کو بڑے پیمانے پر نقصان پہنچانے کے من گھڑت دعوے نشر کئے۔
گودی میڈیا نے ریٹائرڈ بھارتی فوجی افسران کوجنگ سے متعلق جھوٹی خبروں کو سچائی پر مبنی قراردینے کے لیے بطور ترجمان استعمال کیا ۔ بی جے پی حکومت کے واٹس ایپ گروپوں کے ذریعے اینکرز کوجھوٹی خبریں پہنچائی گئیں اور انہوں نے تصدیق کرنے کی زحمت گوارا کئے بغیر انہیں اسی طرح نشر کردیا۔
واشنگٹن پوسٹ نے اپنی رپورٹ میں مزید کہاہے کہ بھارتی “ٹی وی چینلز جھوٹی کہانیاں گھڑنے والوں کے زیر تسلط ہیں”۔ پاک بھارت جنگ سے متعلق بھارتی عوام کو گمراہ کیا گیا جس سے خود عالمی سطح پر بھارت کی سبکی کا سامنا کرنا پڑا۔
اخبار کے مطابق ایک بھارتی سکیورٹی عہدیدارنے اعتراف کیاہے کہ جھوٹی معلومات عوام تک پہنچانا ایک جنگی حکمت عملی تھی، لیکن اس کا نقصان بھارت کو ہی اٹھانا پڑا۔
ریاستی پروپیگنڈا حقائق پر غالب آ گیا: سچائی کی جگہ سیاسی وفاداری نے لے لی۔ واشنگٹن ٹائمز کے مطابق بھارتی وزیر خارجہ نے اس تمام صورتحال پر خاموشی اختیار کی اور نریدنر مودی نے سیز فائر کے دو دن بعد بیان دیا لیکن اس دوران خلا کو جھوٹ سے پر کیا گیا۔
بھارتی میڈیا نے نام نہاد قوم پرستی کو پراپیگنڈے کیلئے استعمال کیا اور پاکستان پر بے بنیاد الزامات عائد کئے تاہم اس کا نقصان ملک اور میڈیا دونوںکو اٹھانا پڑا۔ بھارتی حکومت اور میڈیا کے جھوٹ کی قلعی کھولنے پر مودی سرکار نے بی بی سی اور ٹی آر ٹی سمیت متعدد عالمی میڈیا پر پابندیاں عائدکردیں ۔
بی جے پی کے جھوٹے بیانیہ کو چیلنج کرنے والے مقامی صحافیوں کو گرفتار کر کے انکے خلاف مقدمات درج کئے گئے۔ نیویارک ٹائمز، واشنگٹن پوسٹ، روئٹرز، ٹی آر ٹی، الجزیرہ اور بی بی سی نے جنگ سے متعلق بھارتی میڈیا کے جھوٹ کوبے نقاب اور پاکستانی میڈیا کو پیشہ ورانہ شفافیت کو سراہا ہے۔
غزہ : اسرائیل کی بربریت جاری ،وحشیانہ بمباری سے مزید 108 فلسطینی شہید،393 زخمی ، عرب میڈیا