سچی محبت کی زندہ مثال،نوجوان نے اپنا جگر دیکر بیوی کی جان بچالی
اشاعت کی تاریخ: 15th, April 2025 GMT
ملتان(نیوز ڈیسک) سچی محبت کی زندہ مثال، ملتان میں شوہر نے بیوی کی جان بچانے کے لیے جگر کا 60 فیصد عطیہ کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق ملتان میں سچی محبت نے ایثار کی نئی مثال قائم کر دی، جب شبیراحمد نامی نوجوان نے اپنی اہلیہ شنزہ کی زندگی بچانے کے لیے اپنا جگر عطیہ کر دیا۔ خاندان کے منع کرنے کے باوجود شبیراحمد اپنے فیصلے پر قائم رہا اور آپریشن سے قبل موبائل بند کر دیا تاکہ کوئی اس کے جذبے کو کمزور نہ کرے۔
کامیاب آپریشن کے بعد جب اس نے والدین کو اطلاع دی تو وہ خوشی سے جھوم اٹھے اور بیٹے پر فخر کا اظہار کیا۔
آج شبیراحمد اور شنزہ خوش و خرم زندگی گزار رہے ہیں۔یہ واقعہ محبت، قربانی اور امید کی زندہ مثال بن گیا ہے۔
مزیدپڑھیں:پارلیمنٹ تحلیل، عام انتخابات کی تاریخکابھی اعلان کردیاگیا
ذریعہ: Daily Ausaf
پڑھیں:
حج کیلئے گھوڑوں پر 6 ہزار کلومیٹر کا سفر: 3 ہسپانوی مسلمانوں نے صدیوں پرانی روایت زندہ کردی
تین ہسپانوی مسلمانوں عبداللہ رافائیل ہرنانڈیز مانچا، عبدالقادر حرقاسی اور طارق روڈریگز نے سات ماہ کے طویل سفر کے بعد مکہ مکرمہ پہنچ کر حج کی سعادت حاصل کی، اور یوں صدیوں پرانے اندلسی مسلمانوں کی روایت کو زندہ کر دیا۔
یہ روح پرور سفر اکتوبر 2024 میں اسپین کے صوبے اندلس سے شروع ہوا۔ عبداللہ ہرنانڈیز نے اسلام قبول کرتے وقت 35 سال قبل جو وعدہ کیا تھا، وہ پورا کرتے ہوئے گھوڑے پر سوار ہوکر مکہ جانے کا عزم کیا۔
سفر کے دوران انہوں نے 6,000 کلومیٹر سے زائد فاصلہ طے کیا، جس میں پیرنیز، برف سے ڈھکے الپس اور بلقان کے پہاڑی علاقوں کو بھی پار کیا۔
مالی مشکلات کے باوجود، یہ قافلہ فرانس، اٹلی، سلووینیا، کروشیا، بوسنیا، سربیا، ترکی، شام اور اردن سے گزرا۔ بہت سے مسلمان علاقوں میں مقامی لوگوں نے انہیں نہ صرف کھانا، رہائش بلکہ مالی مدد بھی فراہم کی۔
ایک سعودی سوشل میڈیا انفلوئنسر کے ساتھ شامل ہونے اور ان کے سفر کی کہانی کو وائرل کرنے کے بعد ان کی شہرت میں اضافہ ہوا۔ شام میں نئی حکومت کے وزراء نے ان کا استقبال کیا، جبکہ ترکی اور اردن میں روزہ افطار کے لیے روزانہ میزبان ملتے رہے۔
سعودی عرب میں حج کے دوران گھوڑوں پر داخلے کی اجازت نہ ہونے کے باعث انہیں وہاں سے سپورٹ فراہم کی گئی، اور وہ اپنی آخری منزل تک پہنچنے میں کامیاب رہے۔
9 جون کو حج مکمل کرنے کے بعد وہ طیارے کے ذریعے اسپین واپس روانہ ہوں گے، تاہم ان کے ساتھ وفادار عربی نسل کی گھوڑیوں کو وہیں چھوڑنا پڑے گا۔
ان کا یہ ناقابلِ فراموش سفر، جسے "ریحلہ" بھی کہا جا سکتا ہے، نہ صرف اسلامی تاریخ کو اجاگر کرتا ہے بلکہ اسپین کے موجودہ مسلمان معاشرے کی خوبصورت تصویر بھی دنیا کے سامنے لایا ہے۔